منگل، 30 اکتوبر، 2012

There you will weep and mourn


وہاں آل اولاد کی یادیں آپ کو رلائیں گی

محمد آصف ریاض
ایک ایسی وادی کا تصور کیجئے، جہاں آبشار ہوں، پھول کھلے ہوں، جھیلیں اور نہریں ہوں، جہاں مچھلیاں ہوں، جہاں پرندے آسمان کی رونق بڑھا رہے ہوں، جہاں ہرنیں ادھر سے ادھر بھاگ دوڑ کر رہی ہوں، جہاں مور ناچتے ہوں اور جہاں کی فضائوں میں ہر طرف پھولوں کی خوشبو بکھری ہوئی ہو۔ لیکن یہاں آپ تنہا رہنا ہو، تو کیا دلبستگی کے تمام سامان کے باوجود آپ یہاں خوش رہ پائیں گے؟
نہیں، آپ اپنے آپ کو یہاں ایک کھو یا ہوا انسان پائیں گے۔ یہاں آپ کو اپنی بیوی اپنے بچوں کی یاد آئے گی۔ آپ اپنی ماں اور اپنے باپ کے ساتھ اہل خانہ کو یاد کر کے مایوس ہو جائیں گے۔ وادی کی خوبصورتی آپ کو متاثر نہیں کر پائے گی۔
یہی حال جنت کا ہے
جنت ایک حسین وادی ہے۔ یہاں انسان کے لئے ہر طرح کی آرائشیں موجود ہیں۔ یہاں انسان کی دلبستگی کا سارا سامان ہے۔ یہاں پھول کھلے ہیں۔ نہریں بہہ رہی ہیں۔ خوبصورت پرندے فضائوں میں تیر رہے ہیں۔  ہر طرف زندگی رواں دواں ہے۔ لیکن آپ یہاں تنہا ہیں۔ اس ابدی باغ کا دروازہ آپ کی بیوی اور کے بچوں پر بند ہے۔ یہاں آپ کے والدین نہیں آسکتے، یہاں آپ کا کنبہ اور قبیلہ داخل نہیں ہوسکتا۔
کیا ایسی جنت میں آپ کی طبیعت لگے گی؟ نہیں، آپ اپنے گھر والوں کی غیر موجود گی میں مایوس ہوجائیں گے۔ آل اولاد کی یادیں آپ کو رلا ئیں گی۔
آدمی پرلازم ہے وہ اپنے ساتھ اپنے گھر والوں کو بھی جنت کا طلبگار بنائے۔ وہ ایسا نہ کرے کہ وہ خود تو جنت کا طلبگار ہو اور گھر والوں کو بھول جائے۔ وہ خود تو جنت کی تیاری کرے اور گھر والوں کو خواب غفلت میں پڑا رہنے دے۔ اگر ایسا ہوا تو انسان کو جنت میں تنہا رہنا پڑے گا ۔ وہاں وہ اپنی بیوی اپنے بچوں اور آپنے والدین کے لئے تڑپے گا۔
یہی وہ وزڈم ہے جسے قرآن میں اس طرح سمجھا یا گیا ہے:
" پس تو اللہ کے ساتھ  کسی اور معبود کو نہ پکار کہ تو بھی سزا پانے والوں میں سے ہوجائے، اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرا دے"{ 26: 213-14}

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں