پیر، 29 فروری، 2016

اپنے حریف کی کمزوری کو جانئے


اپنے حریف کی کمزوری کو جانئے
محمد آصف ریاض
اٹھائیس فروری، 2016 کے اردو اخبار میں ہندوستان کے معروف پہلوان دلیپ سنگھ رانا (گریٹ کھلی) سے متعلق ایک خبرشائع ہوئی ہے۔ اس خبرمیں بتایا گیا ہے کہ ہلدوانی میں ایک پہلوانی مقابلہ کے دوران گریٹ کھلی اپنے کناڈیائی حریف Brody Steel کے ہاتھوں بری طرح شکست کھا گئے۔ بروڈی اسٹیل نے نہ یہ کہ گریٹ کھلی کو شکست دی بلکہ انھیں مارکر بری طرح زخمی بھی کردیا۔
کھلی کو علاج کے لئے اسپتال میں داخل کرا یا گیا جہاں ان کے سرمیں سات ٹانکے لگا ئے گئے۔ آئی سی یو سے نکل کر کھلی نے ناشتہ کیا۔ ناشتہ میں انھوں نے 35 انڈے ، 5 کلو دودھ،  7 برگر اور 7 گلاس جوس لیا۔ انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ " سر کے بدلے سر پھوڑیں گے اور خون کے بدلے اپنے حریف کا خون بہائیں گے"۔ اس کے بعد ایک بار پھر وہ   دہرادون میں واقع راجیوگاندھی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں مقابلہ کے لئے اترے اوراپنے حریف بروڈی اسٹیل سے اپنی شکست کا بدلہ لیا۔
گریٹ کھلی کے بارے میں ایک نوجوان نے بتا یا کہ کھلی پہلےاکثرجیت جاتے تھے لیکن اب وہ اکثرہار جاتے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ اس کی وجہ کیا ہے؟ انھوں نے بتا یا کہ کھلی کے پائوں کمزور ہیں، ان کا جسم کافی وزنی ہے اورجب وہ چلتے ہیں توایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کا پائوں ان کے جسم کا وزن نہیں اٹھا پا رہا ہے۔ پہلے ان کے حریفوں کواس کا علم نہیں تھا اور وہ کھلی کے پائوں پرحملہ کر نے کے بجائے اس کے بازئوں سے ٹکرا جاتے تھے اور نتیجہ کار ہار جاتے تھے لیکن اب انھیں کھلی کے پائوں کی کمزوری کا علم ہوگیا ہے اوراب وہ ہر مقابلہ میں کھلی کے پائوں کو نشانہ بناتے ہیں، پائوں پر حملہ ہوتے ہی کھلی زمین پر ڈھیر ہوجاتے ہیں۔
مجھے ایک واقعہ یاد آگیا
روس جب افغانستان میں داخل ہوا تو طالبان نے اس کے خلاف مورچہ سنبھال لیا۔ کئی برسوں تک لڑائی چلتی رہی اور بہت سے افغانی مارے گئے۔ تبھی 1986 میں امریکہ نے افغان لڑاکوئوں کو روس کے خلاف لڑنے کے لئے اسٹرنگر میزائل دینے کا فیصلہ کیا۔
یہ میزائل ہیٹ سیکنگ Heat seeking میزائل بھی کہلا تا ہے ۔ جب افغان لڑاکوئوں کے ہاتھوں میں یہ میزائل آیا تو انھوں نے اس میزائل کے ذریعہ روس کے فائٹر پلین کو مار گرانا شروع کردیا ۔ مہینے دو مہینے کے اندرانھوں نے روس کے درجنوں فائٹر پلین گرا دئے جس کی وجہ سے روس کو بھاری جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور نتیجہ کار اس کے پائوں میدان جنگ سے اکھڑ گئے۔
اسٹرنگر در حقیقت ایک ہیٹ سیکنگ میزائل تھا۔ اس میں ایسا آلہ لگا ہوا تھا جو ہمیشہ ہیٹ کی تلاش میں رہتا تھا۔ جیسے ہی کوئی روسی پلین بمباری کرتا تو یہ میزائل اس کے پیچھے لگ جا تا تھا اوراسے تلاش کرکے آسمان پرہی مار گراتا تھا۔
بعد میں روسی سائنسدانوں نے اس کی کاٹ یہ نکالی کہ انھوں نے اپنے پلین میں ایک نیا سسٹم نصب کردیا۔ وہ پلین سے میزائل برساتے تھے اوراس کے ساتھ ہی پلین سے آگ کا گولہ برساتے ہوئے بھاگ جاتے تھے، اسٹرنگر چونکہ ہمیشہ ہیٹ کی تلاش میں رہتا تھا اس لئے وہ فائٹر پلین کی طرف بھاگنے کے بجائے ہیٹ کی طرف بھاگنے لگتا تھا اوراس طرح روسی پلین اپنا بچائو کرنے میں کامیاب ہو جا تے تھے۔
ہرآدمی اورہرنظام کی اپنی ایک کمزوری ہوتی ہے۔ آدمی اگراپنے حریف کی اس کمزوری کو جان لے تو اسے ہرانا بہت آسان ہوجائے۔
مضمون نگار " امکانات کی دنیا" مظفر نگر کیمپ میں" اور فتوحات کی دنیا، کے مصنف ہیں۔ ان کے مضامین پڑھنے کے لئے آپ ان کے بلاگ پر بھی جا سکتے ہیں۔