ہفتہ، 29 مارچ، 2014

We should listen more than we say



 جتنا بولئے اتنا سنئے

محمد آصف ریاض
برناڈ شا کا  قول ہے: " تمہارے پاس ایک سیب ہے اور ہمارے پاس بھی ایک سیب ہے، تم اپنا سیب مجھے دیتے ہو اور میں اپنا سیب تمہیں دیتا ہوں، تب بھی ہم لوگوں کے پاس ایک ایک سیب ہی رہتا ہے۔ لیکن سوچو کہ تمہارے پاس ایک آئڈیا ہو اور ہمارے پاس بھی ایک آئڈ یا ہو۔ تم اپنا آئڈ یا مجھےدیتے ہو اور میں اپنا آئڈیا تمہیں دیتا ہوں، تو اب ہم لوگوں کے پاس دو دو آئڈیاز ہو جاتے ہیں۔
"If you have an apple and I have an apple and we exchange these apples then you and I will still each have one apple. But if you have an idea and I have an idea and we exchange these ideas, then each of us will have two ideas.”
 George Bernard Shaw
آدمی کے پاس دو آئڈیازکب ہوتے ہیں؟ جب کہ آدمی دو طرفہ تباد لہ خیال کے عمل سے گزرے۔ جب وہ خود بھی کہے اور دوسروں کو بھی کہنے کا موقع دے۔ دوآئڈیا زآدمی کودو طرفہ تبادلہ خیال کے ذریعہ حاصل ہوتے ہیں ۔ اب اگر کوئی شخص ایسا کرے کہ وہ کسی سے بات کرے توصرف اپنی ہی بات کرے اور فریق ثانی کو بولنے کا موقع نہ دے توگویا وہ دوسروں کی جھولی میں اپنے سیب کو یکطرفہ طور پر ڈال رہا ہے۔ وہ اپنے لئے کچھ بھی نہیں بچا رہا ہے۔ وہ گھاٹے کا سودہ کررہا ہے۔

آدمی کو چاہئے کہ وہ ہرگزگھاٹے کا سودہ نہ کرے ۔ وہ ہر گز ایسا نہ کرے کہ اپنے سارے آئڈیاز تو دوسروں کو دے دے اور دوسروں سے کچھ بھی حاصل نہ کرے۔آدمی اگر ایسا کرے کہ وہ اپنی کہے اور دوسروں کی نہ سنے، تو وہ خود اپنا نقصان کرتا ہے، وہ دوسروں کا نقصان نہیں کرتا۔ اگر آپ اپنے ایک آئڈیا کو دو آئیڈیا زبنانا چاہتے ہیں تو جتنا بولئے اتنا سنئے ۔اور اگر آپ اپنے آئڈیاز کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں تو جب بھی کسی سے بات کیجئے تو خود کم بولئے اور دوسروں کو زیا دہ بولنے دیجے۔ کیونکہ جو زیادہ بول رہا ہوگا وہ آپ کی جھولی میں زیادہ سیب ڈال رہا ہوگا، یعنی وہ زیادہ آئڈیازآپ کو دے رہا ہوگا۔ آدمی نہ بول کرنہیں پچھتاتا ہے جتنا کہ وہ بول کر پچھتا تا ہے۔
معروف یونانی مفکر زینون رواقی( Zeno of Citium)  کا معروف قول ہے: ہمارے پاس دو کان ہیں اور ایک زبان۔ اس لئے ہمیں کم بولنا چاہئے اور زیادہ سننا چاہئے۔"
“We have two ears and one mouth, so we should listen more than we say.”
 Zeno of Citium