منگل، 30 اکتوبر، 2012

Secret of success


کامیابی کا راز

محمد آصف ریاض
اسٹیفن ہاکنگ پیدائش }  8 January 1942 { موجودہ دور کے مایہ ناز سائنسداں ہیں۔ ہاکنگ کو آئن سٹائن کے بعد گزشتہ صدی کا سب سے بڑا سائنسداں سمجھا جا تا ہے۔ وہ 30 سالوں تک کیمبرج یونیور سٹی میں علم حساب کے "لوکیسین پرو فیسر" رہے۔
 یہ وہی عہدہ ہے، جس پر کبھی معروف سائنسداں سر اسحاق نیوٹن فائزتھے۔ اسٹیفن ایک خطرناک قسم کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ وہ نہ ہاتھ پاﺅں ہلا سکتے ہیں اور نہ بو ل سکتے ہیں۔ لیکن وہ دماغی طور پر صحت مند ہیں اور اپنا کام مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
 ہاکنگ کا زیادہ تر کام بلیک ہولز اور تھیو ریٹیکل کاسمو لوجی کے میدان میں ہے۔ ان کی ایک کتاب" وقت کی مختصر تاریخ"
{{A brief history of time کے نام سےدنیا بھر میں مشہور ہے۔ سائنس کی دنیا میں یہ ایک انقلابی کتاب سمجھی جاتی ہے۔ یہ آسان الفاظ میں لکھی گئی ایک اعلیٰ کتاب ہے جس سے طلبا اساتذہ اور محققین بیک وقت فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اسٹیفن نے اپنی اس کتاب کے اعتراف  cknowledgments} } میں اپنی پہلی کتاب ( The Large Scale Structure of Space-time ) "شائع 1973" کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے:
"میں قارئین کو اس بات کا مشورہ نہیں دوں گا کہ وہ میری پہلی کتاب کوپڑھیں۔ یہ بہت زیادہ ٹیکنیکل کتاب ہےاور ایسی ہے جسے سمجھا نہیں جا سکتا۔ مجھے لگتا ہے کہ میں نے اس عرصے میں یہ جانا ہے کہ چیزوں کو آسان اور قابل فہم بنا کر کس طرح پیش کیا جا تا ہے"۔


ہاکنگ کی کتاب دی لارج اسکیل اسٹرکچرآف اسپیس ٹائم اور وقت کی مختصر تاریخ کے درمیان تقریباً 16سال کا وقفہ ہے۔ اس سولہ سال کے وقفہ میں ہاکنگ نے جا نا کہ لکھا کس طرح جا تا ہے۔
یہی کسی کامیابی کا راز ہے ۔ کوئی کامیابی پہاڑ کی شکل میں آسمان سے نہیں اتر تی ہے۔ ہر کامیابی کی جڑ کسی چھوٹی کامیابی کے اندر پیوستہ ہوتی ہے،جس طرح کوئی تناور درخت کسی گمنام دانے سے نکلتاہے، اسی طرح کوئی بڑی کامیابی کسی نامعلوم چھوٹی کامیابی سے پھوٹتی ہے۔ آدمی کو کامیابی کے اسی راز کو جاننا ہے۔
آدمی لکھتے لکھتے،لکھنا جانتا ہے،اور پڑھتے پڑھتے پڑھنا۔ وہ بولتے بولتے بولنا جانتا ہے، اور چلتے چلتے چلنا۔ اس معاملہ میں کسی کا کوئی استثنا نہیں۔
کڑی کڑی ملتی ہےتب زنجیر بنتی ہے، لفظ لفظ ملتے ہیں، تب جملہ بنتا ہے، قطرہ قطرہ ملتا ہے، تب دریا بنتا ہے۔ قدم قدم بڑھتے ہیں، تب کوئی منزل طے پاتی ہے، اینٹ اینٹ ملتی ہے، تب کوئی عالیشان قلعہ وجود میں آتا ہے۔
 لیکن لوگوں کا حال یہ ہے کہ لوگ اس وزڈم سے بے خبر ہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ ہر بڑی کامیابی کی جڑ چھوٹی کامیابی کے اندر ہوتی ہے،جیسے کوئی درخت بیج کے اندر ہوتاہے۔
لوگوں کا حال یہ ہے کہ ان میں کا ہرشخص لمبی چھلانگ لگانے کی فکر میں ہے، ہر شخص ایک ایسی اڑان بھر رہا ہے جس کے لئے ابھی اس کے اعضا تیار نہیں ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں