ہفتہ، 1 ستمبر، 2012

Mind Management


اپنے ذہنی خول سے نکلئے


محمد آصف ریاض

 انسان آسمان پر اڑتا ہے، زمین پر دوڑتا ہے ۔ وہ پانی میں مچھلیوں کی طرح چھلانگ لگا تا ہے ، پہاڑوں کو ان کی جگہ سے کاٹ کر ہٹا دیتا ہے اپنے اور اپنی آل اولاد کے بارے میں آزادانہ فیصلے لیتا ہے تو اسے یہ زعم ہوجا تا ہے کہ اسے کسی خدا کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ اپنے ارد گرد اپنی عظمت کا ایک ہالہ بنا لیتا ہے اور اسی ہالہ کے اندر جینے لگتا ہے۔ اب اسے اپنی عظمت اور بڑائی کے علا وہ کسی کی عظمت نظر نہیں آتی یہاں تک کہ وہ خدا کو بھی خاطر میں نہیں لاتا۔  وہ خدا کو بھول کر اپنی خودی میں جینے لگتا ہے۔ اسے ایسا لگتا ہے کہ زمین و آسمان کا سارا کام تو وہ  خود سنبھال رہا ہے تو پھر اسے کسی خدا کی ضرورت کیا ہے۔ وہ پکار اٹھتا ہے کہ ­­__ خدا اب پچھلی سیٹ پر جا چکا ہے۔ 

حالانکہ اگر انسان اپنی خود ساختہ عظمت کی خول سے نکل کر دیکھے تو وہ خدا کی عظمت میں کھوجائے ۔ مثلاً انسان دیکھے کہ جس کھلی فضا میں وہ اپنے جہاز کو اڑا رہا ہے وہ اسے کس نے دیا ہے۔ اتنا بڑاآسمان بغیر کسی ستون کے کس کے حکم پر کھڑا ہے؟  پوری انسانی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی جہاز آسمان کے ستون سے ٹکرا کر گر گیا ہو۔ ذرا سوچئے کہ اگر آسمان ہمارے بنائے ہوئے ستونوں  پر کھڑا ہوتا تو کیا ہوتا ؟ ہر روز کوئی پرندہ اور کوئی جہاز اس ستون سے ٹکرا کر گر جا تا۔ وہ آسمان ہماری تباہی کا سبب بنا رہتا۔ لیکن خدا نے اسے اس انداز پر اٹھایا ہے کہ اس میں کوئی رخنہ نظر نہیں آتا۔ قرآن کا ارشاد ہے __

"وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں کو بغیر ستون کے بلند کر رکھا ہے کہ تم اسے دیکھ رہے ہو۔ پھر وہ عرش پر قرار پکڑے ہوئے ہے اسی نے سورج اور چاند کو ماتحتی میں لگا رکھا ہے۔ ہر ایک معیاد معین پر گشت کر رہا ہے ، وہی کام کی تدبیر کرتا ہے ، وہ اپنی نشا نیاں کھول کھول کر بیان کر رہا ہے تا کہ تم اپنے رب کی ملاقات کا یقین کر لو"۔13-2)  {

انسان اگر آسمان و زمین کی  بنا وٹ پر غور کرے تو وہ پائے گا کہ وہ اس زمین پر ایک سیکنڈ بھی خدا کے سپورٹ کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ مثلاً اگر خدا زمین پھاڑ کر درختوں کو نہ نکالے تو پھر انسان کو آکسیجن نہیں مل سکے گا اور آکسیجن کی کمی کی وجہ سے انسان اسی طرح زمین پر تڑپ تڑپ کر مر جائے گا جس طرح کوئی مچھلی پانی سے نکلنے کے بعد تڑپ تڑپ کر مرجاتی ہے۔ مچھلی کا آکسیجن پانی میں ہوتا ہے۔ مچھلی ڈیزولوڈ آکسیجن لیتی ہے۔ جب مچھلی کو پانی سے نکال دیا جاتا ہے تو گویا اسے آکسیجن سے محروم کردیا جا تا ہے اور نتیجہ کار مچھلی زمین پر تڑپ تڑپ کر جان دے دیتی ہے۔ اگر خدا آسمان سے پانی نہ برسائے اور زمین پر پودے نہ اگائے تو زمین کے تمام جاندار آکسیجن کے بغیر دم توڑ دیں ۔ خدا سب کو پالنے والا ہے۔ وہی سب کا مالک ہے ۔ اسی کے حکم سے زمین وآسمان قائم ہیں۔

بائبل میں ہے: " آپ ہی  تنہا اس کائنات کے مالک ہیں۔ آپ ہی نے آسمان و زمین  اور ستاروں اور سمندر اوران کے اندرجو کچھ ہیں سب کی  تخلیق کی ۔ آپ ہی سب کی پر ورش کرتے ہیں اور معزز فرشتے آپ کے آگے سر بسجود ہیں"۔ 

"You alone are the LORD. You made the skies and the heavens and all the stars. You made the earth and the seas and everything in them. You preserve them all, and the angels of heaven worship you.

 New Living Translation (©2007)

قرآن میں ہے: " اللہ  تعالی ہی معبود بر حق ہےجس کے سوا کوئی معبود نہیں جو زندہ اور سب کا تھامنے والا ہے، جسے نہ نیند آتی ہے اور نہ اونگھ  اس کی ملکیت میں زمین و آسمان کی تمام چیزیں ہیں"۔
(2-255)انسان کو چاہئے کہ جب وہ آسمان پر اڑے تو دیکھے کہ وہ آسمان پر اڑنے والا تنہا نہیں ہے خدا اس کے علا وہ بھی بہت سارے جاندار کوآسمان پر اڑا رہا ہے ۔ مثلا وہ دیکھے کہ کس طرح چھوٹے چھوٹے پرندے آسمان پر تیر رہے ہیں ۔ کون ہے جو انھیں آسمان پر تھامے ہوئے ہیں اور کون ہے جو انھیں آسمان پر اڑنا سکھا تا ہے؟  اسی طرح جب وہ پانی پر سوار ہو تو دیکھے کہ وہ پانی پر دوڑنے والا تنہا نہیں ہے۔ اس کے علاوہ بھی بے شمار مخلوق پانی میں پر ورش پا رہی ہیں ۔ اور ان کی وجہ سے پانی آلودہ بھی نہیں ہوتا۔
مضمون نگارامکانات کی دنیا کے مصنف ہیں
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں