ہفتہ، 29 ستمبر، 2012

Blessed are the pure in heart


مبارک ہیں وہ لوگ جن کے دل پاکیزہ ہیں

محمد آصف ریاض
Asif343@gmail.com
جب میں شہروں میں نکلتا ہوں تو مجھے ہر شخص خوش پوشاک نظر آتا ہے۔ ہر شخص اچھے اچھے  خوبصورت کپڑوں میں ملبوس نظر آتا ہے۔ انھیں دیکھ کر ایسا لگتا کہ انسان کا فوکس بدل گیا ہے۔ انسان اب اپنے جسم  کو خوبصورت بنانے میں اس طرح مصروف ہوگیا ہے کہ اس کی روح اس سے کھو گئی ہے۔ انسان کی ساری بھاگ دوڑ صرف جسم کے لئے ہوگئی ہے۔ وہ فیڈنگ آف باڈی کے لئے جی رہا ہے، فیڈنگ آف مائنڈ اور فیڈنگ آف اسپرٹ اب اس کا کنسرن نہیں رہا۔
عجیب بات ہے کہ ہر شخص کا فوکس اس کا وہ جسم ہوگیا ہے جسے بہر حال ایک دن ختم ہوجا نا ہے۔ انسان کا جسم کیا ہے؟ انسان کا جسم خلیوں کا مجموعہ ہے۔ اور انسانی خلیے ہر لمحہ مرتے رہتے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہرانسان چھہ ماہ کے بعد جسم کے اعتبار سے ایک نیا انسان بن جا تا ہے کیوں کہ اس کے سارے سلس اس اثنا میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ جو چیز انسان کے پاس باقی رہتی ہے وہ اس کی روح ہے۔ کسی مفکر نے کہا ہے :
 "انسان کا کیس چینج ان چینچلیس  {Change in changeless} کا کیس ہے۔"
انسان اپنے جسم کو بہتر بنانے کے لئے جیم میں جا تا ہے۔ وہ روزانہ اکثر سائز کرتا ہے۔ وہ اپنی غذا وں کا خوب اہتمام کرتا ہے۔ وہ بیلنس فوڈ لیتا ہے۔ لیکن اس سے انسان کو کیا ملتا ہے؟ محرومی، مایوسی اور احساس فرسٹریشن۔ انسان آخر کار دیکھتا ہے کہ جس جسم کو بچانے کے لئے وہ سب کچھ کر رہا تھا وہ جسم ختم ہو کر مٹی میں مل رہا ہے۔
کبیر کو اسی احساس نے یہ شعر کہنے پر مجبور کیا تھا:
پانی بیچ بتا شا سنتو _ تن کا یہی تماشا ہے
انسان اپنے جسم کی فکر میں پڑ کر اپنی روح کو بھولا رہتا ہے۔ حالانکہ اگر انسان کو عقل ہوتی تو جانتا کہ وہ جس روح کو نظر انداز کر رہا ہے وہی روح اس کے ساتھ رہنے والی ہے۔
انسان جب موت کے بعد اٹھا یا جائے گا تو اس وقت اس کا جسم اس کے کام نہیں آئے گا۔ اس وقت اس کی روح کام آئے گی۔ اگر کسی انسان نے اپنی روح کی غذا کا اہتمام کیا ہوگا تو وہ اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر پوزیشن میں پائے گا۔ اس کے بر عکس اس دنیا میں جن کا کنسرن صرف جسم رہا ہو گا انھیں جہنم میں ڈال دیا جائے گا اور وہ اس میں ابد تک کے لئے روتے اور دانت پیستے رہیں گے۔
انسان سے اس دنیا میں روح کی پاکیزگی مطلوب ہے۔ انسان پر فرض ہے کہ وہ اپنے لئے کچھ وقت نکالے اور کا ئنات پر غورو فکرکرے۔ وہ یہ سوچے کہ خدا نے کس طرح اس کائنات کو وجود میں لایا ؟ وہ خود اپنی زندگی کے بارے میں سوچے کہ کس طرح ماں کے پیٹ سے اسے نکالا گیا اور کس طرح خدا ئی مشین اس کے جسم کے اندر کام کر رہی ہے؟ مثلاً کس طرح اس کے سینے کے اندر اس کا دل بلڈ سر کولیشن کا کام انجام دے رہاہے۔ اگر دل اپنا کام روک دے تو وہ ایک پل بھی نہ جی سکے۔ اسی طرح وہ اپنی آنکھ، اپنے کان دل اور دماغ کے بارے میں سوچے۔ پھر غور کرے کہ خدا نے اس کی تخلیق کیوں کی اور وہ اس سے کیا چاہتا ہے؟ جب انسان اس طرح کنٹمپلیشن کرے گا تو وہ پائے گا کہ وہ جو کچھ ہے وہ خدا کی طرف سے ہے۔ خدا کے سامنے اس کی اپنی کوئی حیثیت نہیں۔ وہ خدا کے سامنے اپنے آپ کو نو باڈی   { Nobody} پائے گا۔ یہی وہ مقام ہے جہاں پہنچ کر کوئی انسان خدا والا ہوجا تا ہے۔ ایسے ہی لوگوں کومرنے کے بعد خدا کا دیدار نصیب ہوگا۔
بائبل میں ہے: "مبارک ہیں وہ لوگ جن کے دل پاکیزہ ہیں کیوںکہ وہ خدا کا دیدار کریں گے۔"
Blessed are the pure in heart, for they will see God
.Mathew 5:8
قرآن میں ہے:
 جبکہ نہ مال کوئی فائدہ دے گا اور نہ اولاد ۔ بجز اس کے کہ کوئی شخص قلب سلیم لے کر اللہ کے حضور حاضر ہوا ہو۔" {26:88-89}
آدمی پر لازم ہے کہ وہ ہر حال میں اپنے دل کی صفائی کرتا رہے۔ وہ اسے ہر لمحہ پاکیزہ بنا تا رہے۔ دل کی پاکیزگی کیا ہے؟ دل کی پاکیزگی یہ ہے کہ آدمی اپنے آپ کو نیگیٹو چیزوں سے بچائے۔ وہ تکبر ، انا اور خودی جیسی چیزوں سے بچتا رہے۔ جب سچائی اس کے سامنے آئے تو وہ تمام تعصبات و تحفظات  سے اوپر اٹھ کر اسے قبول کرے۔ وہ حق کو ماننے کی راہ میں کسی ایکسکیوز کو حائل نہ ہونے دے۔
مضمون نگار"امکانات کی دنیا" کے مصنف ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں