ہفتہ، 28 جون، 2014

گمراہ کرنے والے لیڈر

محمد آصف ریاض


معروف مصنف اورصحافی کلدیپ نیئرنےاپنی سوانح Beyond The Lines میں لکھا ہے کہ 1965 میں جب ہندو پاک کے درمیان جنگ کی نوبت آ گئی تو آرمی چیف جنرل جے این چودھری جنگ کے لئے تیار نہ تھے۔ وہ جنگ سے ہرحال میں بچنا چاہ رہے تھے۔


اس پر آرمی چیف کا مذاق اڑاتے ہوئے ایک بہاری ایم پی ڈاکٹر رام سبھاگ سنگھ (Ram Subhag Singh )نے کہا: " تم بنگا لی لوگ لڑائی سے ڈرتے ہو ۔ ہم بہاری لوگ ڈرتے نہیں، ہم نڈر ہوتے ہیں ۔ یہ سن کرچودھری نے وہیں کمرے میں رکھی ہوئی ایک مشین گن کواٹھا یا اور مذکورہ رکن پارلیمنٹ کوتھما دیا۔ وہ مشین گن اتنی بھاری تھی کہ مذ کورہ ایم پی اسے آسانی سے اٹھا نہ سکا"


Chaudhri handed him a machine gun lying in his room, which Dr Singh found even difficult to lift.


یہ ایک واقعہ ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ آدمی بذات خود چاہے کتنا ہی بڑا بزدل کیوں نہ ہو تاہم بہادری کی بات اسے پسند آتی ہے۔ ہر آدمی جنگ کی بات پسند کرتا ہے جب تک کہ جنگ کی آنچ خود اس کے اپنے سر تک نہ پہنچ رہی ہو ۔ ہمارے لیڈر جنگ کی بات کرتے ہیں کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ انھیں لڑنا نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا کہ خود لیڈر کو بھی میدان جنگ میں جا نا پڑتا تو دنیا میں بہت کم لیڈر ہوتے جو جنگ کی بات کرتے۔


ابھی حال ہی میں عراق میں جنگ کی آگ بھڑک اٹھی ہے۔ وہاں شیعی حکومت مالکی کے جبرخلاف سنیوں کے ایک گروہ نے بغاوت کردیا ہے۔ مالکی کو اس جنگ میں بھاری ہزیمت اٹھانی پڑی ہے ۔ اس کی شکست سے دلبرداستہ ہوکر لکھنئو اور دہلی کے کچھ شیعوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اورانقلاب نامی اردو اخبار میں عراق جانے والے جاں فروشوں کی بحالی کا اشتہار دیا۔ شیعوں کے گروپ انجمن حیدری نے دعویٰ کیا کہ انھیں کئی ہزاررضا کارمل چکے ہیں جوعراق جانے کے لئے تیاربیٹھے ہیں۔ بہادرعباس نقوی نامی شیعہ مولوی نے نوجوانوں کوجمع کیا اورانھیں عراق جانے کے لئے راضی کیا۔


ایک انگریزی اخبار نے اس کی رپورٹنگ کرتے ہوئے لکھا۔


Meanwhile, a city-based Shia Muslim organization has enlisted around 19,000 volunteers to travel to trouble-torn Iraq to defend the holy shrines in Karbala and Najaf and provide aid to the suffering Iraqis.

On Wednesday, Shia group Anjuman-e-Haidari distributed forms seeking volunteers to travel to Iraq ۔


دہلی سے نکلنے والے اردو اخبار روزنامہ انقلاب میں 28 جون 2014 کوایک اشتہار شائع ہوا ہے۔ اس اشتہار میں بتا یا گیا ہے کہ مولوی کلب جواد نقوی جو اس مہم کی قیادت کر رہے ہیں عراق کے سفر سے واپس آ چکے ہیں اوراب وہ شیعہ نوجوانوں کو عراق بھیجنے کے لئے تیار کر رہے ہیں۔
عجیب بات ہے کہ جنگ موصل ، تکریت، فالوجہ ، اور کرکوک میں چل رہی ہے اورمولوی موصوف بغداد گھوم کرگھرواپس آئے ہیں لیکن اشتہاراس طرح دے رہے ہیں جیسے گویا ابھی ابھی میدان جنگ سے وارد ہوئے ہیں۔
یہ جھوٹی لیڈر شپ کا معاملہ ہے۔ یہ وہی چیز ہے جسے حدیث میںالا ئمۃ المضلین کہا گیا ہے۔


حضرت ابو ذرغفاری کی ایک روایت کے مطابق، رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غیر الدجال اخوف علیٰ امتی ( مسند احمد 145/5 ) یعنی میں اپنی امت پردجال کے علاوہ ایک اور چیز سے ڈرتا ہوں۔ پوچھا گیا کہ اے خدا کے رسول وہ کیا چیز ہے جس سے آپ اپنی امت کے اوپر دجال سے بھی زیادہ ڈررتے ہیں۔ آپ نے فرمایا ( الا ئمۃ المضلین) یعنی گمراہ کرنے والے لیڈر۔

1 تبصرہ: