جمعہ، 2 نومبر، 2012

Turn from sin turn to God


اے قوم، میں تمہاری خیر خواہی کر چکا

محمد آصف ریاض
اور ان کے بڑوں نے جنھوں نے اس کی قوم میں سے انکار کیا تھا، کہا کہ شعیب کی پیروی کرو گے تو برباد ہوجائوگے۔ پھر ان کو زلزلہ نے پکڑ لیا، پس وہ اپنے گھروں میں اوندھے منھ پڑے رہ گئے، جنھوں نے شعیب کو جھٹلا یا تھا گویا وہ کبھی اس بستی میں بسے ہی نہیں تھے۔ جنھوں نے شعیب کو جھٹلا یا وہی گھاٹے میں رہے۔  اس وقت شعیب ان سے منھ موڑ کر چلااور کہا، "اے میری قوم میں تم کو اپنے رب کے پیغامات پہنچا چکااور تمہاری خیر خواہی کر چکا۔ اب میں کیا افسوس کروں منکروں پر۔" {7:88-93}
شعیب کی قوم تجارت کرتی تھی اور معاملات میں دھوکہ کر تی تھی۔ شعیب نے انھیں ڈرایا۔ لیکن قوم کے بڑوں نے انھیں یہ کہہ کر رد کردیا کہ" شعیب کی بات مانو گے تو برباد ہو جائو گے"۔ وہ جھوٹ اور دھوکہ کی تجارت کرتے تھے۔ وہ دھوکہ کی بنیاد پراپنا ایمپائر کھڑا کر چکے تھے۔
انھیں لگا کہ اگر شعیب کی بات مان لی گئی تو ان کا بنایا ہوا ایمپائر تباہ ہوجائے گا۔ وہ اپنے سماج میں بے وزن ہوکر رہ جائیں گے۔ شعیب نے بہت سمجھا یا لیکن وہ نہ مانے۔ حضرت شعیب کی بات انھیں ایک عام آدمی کی بات معلوم ہوئی۔ آںجناب نے جب اپنی قوم کو خدائی عذاب سے ڈرا یا تو وہ کہنے لگے کہ تم جس عذاب کی بات کرتے ہو وہ لے آئو۔
اب شعیب کے لئے کچھ کہنا محال ہوگیا۔ جب بھی آپ کوئی نصیحت کی بات کرتے، قوم کا یہی جواب ہوتا کہ " تم جس چیز سے ڈراتے ہو وہ لے آئو"۔ آخر کار خدائی عذاب نے انھیں پکڑ لیا اور وہ زمین سے اس طرح مٹائے گئے، جیسے وہ کبھی زمین پر بسےہی نہیں تھے۔
حضرت شعیب خدائی عذاب کو دیکھ کر بوجھل ہو گئے۔ آپ ٹوٹے ہوئے دل کے ساتھ قوم کو چھوڑ کر بستی سے نکل گئے۔ جاتے ہوئےآپ کو اپنی قوم کی یاد آئی اورقوم کی تباہی پرآپ کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں۔ لیکن آپ کیا کر سکتے تھے؟ قوم نے آپ کوجھٹلا دیا تھا۔ آپ نے اپنے دل کو یہ کہہ کر دلا سہ دیا:"اے میری قوم میں تم کو اپنے رب کے پیغامات پہنچا چکا اور تمہاری خیر خواہی کر چکا۔ اب میں کیا افسوس کروں منکروں پر۔ "
یعنی اے قوم ہم نے تمہارے ساتھ خیرخواہی کی۔ ہم نے تم کو خدائی عذاب سے پیشگی طور پر ڈرادیا، لیکن تم نے ہمیں جھٹلا یا اور جھوٹے لیڈران کے طرفدار بنے، تو اب میں کیا کروں۔
قوموں کے ساتھ ہمیشہ یہ ہوا کہ وہ اپنے خیر خواہوں کو پہچان نہیں پاتیں کیونکہ ان کے پاس کوئی مادی ایمپائر نہیں ہوتا۔ ان کے پاس صرف سچی خیر خواہی ہوتی ہے۔ لیکن قوم جھوٹی خیر خواہی چاہتی ہے۔ جھوٹے جھوٹے لیڈران ان کی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں۔
 کل کی قوموں کو انہی جھوٹے لیڈران نے تباہ کیا اور آج کی قومیں بھی انہی جھوٹے لیڈران کے ہاتھوں تباہ ہو رہی ہیں۔ یہ صرف سیاسی اور سماجی لیڈران نہیں ہیں اس میں وہ مذہبی لیڈران بھی شامل ہیں جو مذہب کے نام پر اپنی دنیا چمکا رہے ہیں، جو اپنے لئے کوئی نہ کوئی گدی بنا چکے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں