جمعرات، 8 نومبر، 2012

Every stone will be thrown down


بر تر زندگی کا کمتر استعمال

محمد آصف ریاض
فتح اللہ گولن ترکی کے ایک عظیم مصلح اور اسلامی اسکالر ہیں۔ دعوہ اسلامی اور انسانی  بہبود کے میدان میں انھوں نے ہمالیائی کارنامہ انجام دیا ہے۔ گولن تحریک کے تحت وہ دنیا بھر میں تقریباً آٹھ سو تعلیمی ادارے چلاتے ہیں۔ وہ کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔ اسلام، امن، اور اسپریچولیٹی پر ان کے سینکڑوں مضامین قومی اور بین القوامی زبانوں میں شائع ہوچکے ہیں۔ وہ ترکی میں نئی نسل کے لئے اسلامی ہیرو کی حیثیت رکھتے ہیں۔
فتح اللہ کی انگریزی تصنیف پرلس آف وزڈم  { Pearls of wisdom } میرے ہاتھوں میں ہے۔  یہ ایک قابل قدر کتاب ہے۔ یہ اس لائق ہے کہ ہر شخص اسے پڑھے۔ اس کتاب میں گولن کے حکیمانہ اور فلسفیانہ کلمات بھرے پڑے ہیں۔ اس کتاب میں زندگی کے تمام پہلوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ گولن نے اپنی اس کتاب میں پوری زندگی کو سمیٹ کر رکھ دیا ہے۔
تاہم اس میں چند باتیں وہ بھی ہیں جن سے میں اتفاق نہیں کرتا۔ مثلاً گولن نے ایک جگہ لکھا ہے:
" عظیم ممالک میں درویش کی کٹیا اور یہاں تک کہ قبورپر آویزاں کتبے بھی اس طرح سجے سجائے ہوتے ہیں کہ کوئی دیکھ کر ان کا گرو ویدہ ہو جائے۔عظیم الشان قوم کے شاندار عبادت خانے اور قبور بھی ان کی عظمت اور ان کے لطیف احساسات کی ترجمانی کرتے ہیں۔"
“In great and magnificent nations dervish lodges and even gravestone are ornamented. One can read a nation’s concepts of beauty and art on its places of worship and its tombstone.”
Pearls of wisdom— page 190
By Fethullah Gulen
میں ان خیالات کو صحیح نہیں سمجھتا۔ عالیشان کھنڈرات اورعالیشان قبور اس لئے نہیں ہوتے کہ آپ ان سے اپنے لئے کبریائی اور عظمت کی غذا حاصل کریں۔  عالیشان قبوراور کھنڈرات صرف اس بات کی علامت  ہیں کہ قوم نے اپنی عظیم الشان زندگی پتھر پر پتھر جمع کرنے میں ضا ئع کردی۔
قبور اس لئے نہیں ہوتے کہ آپ انھیں سجائیں اور لوگ اس سے آپ کے لطیف احساسات و جذبات کی خبر پائیں۔ قبور تو اس لئے ہوتے ہیں کہ لوگ ان سے عبرت حاصل کریں۔ وہ یہ جانیں کہ کل جو شخص زمین پر انہی کی طرح سر گرم عمل تھا آج کیسا بے بس ہوگیا ہے۔
آدمی عظیم الشان محل کو جانتا ہے، لیکن وہ اپنی عظیم الشان زندگی کو نہیں جانتا۔ اگر وہ اپنی عظیم الشان زندگی کو جانتا تو اسے پتھر پر پتھر جمع کرنے میں ضائع نہ کرتا۔ بائبل میں انسان کی اس نفسیات کو اس طرح بیان کیا گیا ہے:
  "اورجب وہ ہیکل سے نکلا تو اس کے ساتھیوں میں سے ایک نے کہا استاذ دیکھ کیسے کیسے پتھر ہیں اور کیسی  کیسی عمارتیں۔ مسیح نے جواب دیا، تو ان عمارتوں کو دیکھتا ہےسن کوئی پتھرپر پتھر باقی نہ رہے گا جو گرا یا نہ جائے گا۔" (Mark 13)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں