منگل، 6 نومبر، 2012

The hereafter


آخرت کی دنیا

محمد آصف ریاض
سقراط نے جب دیوتاﺅں پر ایمان لانے سے انکار کردیا تو اسے زہردے کر مار دیا گیا۔ اسی طرح جب گلیلیو نے
 (Geocentric View) کی جگہ   (heliocentric) نظریہ پیش کیا تو اسے نظر بند کردیا گیا یہاں تک کہ 1642میں وہ اسی حالت میں مرگیا ۔
 گلیلیو نے دنیا کو پہلی بار بتا یا کہ زمین جامد نہیں ہے بلکہ یہ سورج کے گرد چکر کاٹتی ہے۔ گلیلیو کے اس نظریہ پر مذہبی طبقہ بھڑک اٹھا۔ کلیساﺅں اور یہود کے معبد خانوں میں زلزلہ برپا ہو گیا کیونکہ (Psalms)زبور داو میں لکھا ہوا تھا کہ زمین جامد ہے۔ اس نے زمین کی بنیاد ڈالی اور اب یہ کبھی بھی حرکت نہیں کر سکتی
 He set the earth on its foundations; it can never be moved.
Psalm 104:5
New International Version (NIV)
گلیلیو دنیا کو ایک گریٹر دنیا کی خبر دے رہے تھا لیکن دنیا نے اس کی بات ماننے سے انکار کردیا اور اسے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ لوگوں نے گلیلیو کو ہلاک کردیا لیکن کیا اس کی ہلاکت سے وہ سچائی بھی ہلاک ہوگئی جس کی وہ تبلیغ کر رہا تھا؟
بڑے بڑے سائنسدانوں کو دنیا نے صرف اس لئے مار دیا کیوں کہ وہ دنیا کو ایک ایسی خبر دے رہے تھے جس سے دنیا نا آشنا تھی۔ عربی کا ایک قول ہے الناس اعدا ماجہلو” لوگ ہر اس چیز کے دشمن بن جاتے ہیں جسے وہ نہیں جانتے۔
لوگوں کا حال یہ تھا کہ لوگ کسی بھی نئی خبر پر بھڑک جاتے تھے۔ سائنسداں حضرات چونکہ اپنے وقت سے اوپر اٹھ کر سوچتے تھے اس لئے لوگ یا تو انھیں مار دیتے تھے یا ان کی بات ماننے سے انکار کر دیتے تھے۔
سائنس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ توہمات  کی دنیا تھی۔  لوگ تہمات میں پڑ کر زمین ،آسمان، سورج اور چاند کی پوجا کرتے تھے۔ اسلام نے آکر اسے ختم کیا اور سائنس کا وہ دروازہ جوتوہمات کی وجہ سے صدیوں سے بند پڑا تھا اسلام نے اسے سبھوں کے لئے چوپٹ کھول دیا۔
 تہمات کی وجہ سے ریسرچ کا سا را کام ٹھپ پڑگیا تھا کیونکہ جو چیز آبجکٹ آف ورشپ بنی ہوئی تھی وہی چیز آبجکٹ آف انوسٹیگیش نہیں بن سکتی تھی۔
 جب کوئی چیز دیوتا ہوجائے تو پھر لوگ اس پر تجربہ کس طرح کر سکتے تھے؟ مثلاً اگر گائے پر تجربہ کرنا ہو تو آپ اس پر تجربہ نہیں کر سکتے کیونکہ ہندو سماج میں گائے پوجنی ہے۔
اسلام نے آکر ان توہمات کو توڑا لوگ چاند ،سورج زمین اور آسمان کی پوجا کرتے تھے اسلام نے ان کی عظمت کو توڑ دیا اور بتا یا کہ تمہارا خدا ایک ہے اور باقی تمام چیزیں تمہارے لئے بنائی گئی ہیں تا کہ تم انہیں کام میں لاﺅ اور خدا کا شکر ادا کرتے رہو۔ اب یہ ہوا کہ لوگ چاند پر پاﺅ رکھنے لگے زمین کو انوسٹیگیٹ کر نے لگے دریاﺅں میں دوڑنے لگے۔ اسلام نے سائنٹفک ریسرچ کا دروازہ پوری طرح کھول دیا۔ رفتہ رفتہ دنیا ترقی کرتی گئی۔ آج صورت حال یہ ہے کہ آدمی چاند پر جا رہا ہے، ہواﺅں میں اڑ رہا ہے، اور پانی پر سواری کر رہا ہے۔
اسلام نے دنیا کو یہیں پرلاکر روک نہیں دیا بلکہ دنیا کو ایک اور دنیا کی بشارت دی۔ اسلام نے بتا یا کہ اس دنیا کے بعد ایک اور دنیا ہے جس کی خوبصورتی ہماری اس دنیا سے بلین ٹائمز زیادہ ہے۔ جہاں کا پانی ہماری دنیا کے پانی سے بلین ٹائمز زیادہ شفاف ہے۔ جہاں کی ہوائیں آلودہ نہیں ہیں۔ جہاں کسی کو غم نہیں ہوگا جہاں انسان ہمیشہ رہے گا۔ جہاں کی نعمتیں کبھی ختم نہیں ہوں گی۔ اس دنیا کا نام آخرت ہے۔
آخرت کی دنیا
اسلام لگاتار ایک نئی دنیا کی بشارت سنا رہا ہے تاکہ اہل علم آگے آئیں اور اس نئی دنیا کی تیاری میں لگ جائیں۔ لیکن لوگ اسلام کی اس آواز پر کان بند کئے ہوئے ہیں۔ لوگ اسے ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ لوگ اس طرح کی خوشخبری سنانے والوں کو پاگل دیوانہ کہہ رہے ہیں۔ لوگ اس آواز پر اندھے اور بہرے بنے ہوئے ہیں۔ لیکن کیا ان کے اندھے اور بہرے بن جانے سے وہ دنیا برپا نہ ہوگی؟
کیا گلیلیو کو ماردینے سے اس کی سچائی کو بھی ماردیا گیا ؟ کیا لوگوں کے انکار کرنے سے زمین نے گردش کرنا چھوڑ دیا؟ نہیں ہر گز نہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں