جمعرات، 12 فروری، 2015

"The future belongs to Muslims"

مستقبل مسلمانوں کا ہے

محمد آصف ریاض
" مستقبل مسلمانوں کا ہے" ( ( The future belongs to Muslimsیہ پیشن گوئی کسی مولوی کی نہیں ہے اورنہ ہی کسی شیخ الاسلام نےاس کا فتویٰ جاری کیا ہے۔ یہ بات روس کے ایک پادری دیمتری سمیرنو Dmitri Smirnov)) نے کہی ہے؟
اب جانتے ہیں کہ روس میں ایسا کیا ہواہے جس نے پادری کو اس پیشن گوئی پرمجبورکرکیا؟ کیا روس میں ہرطرف مسجدیں آباد ہوچکی ہیں؟ کیا ہرطرف دعوہ ورک جاری ہوچکا ہے؟ کیا علما نے اپنی ذمہ داریاں پوری کردی ہیں؟ کیا ہرگھرمیں خدا کا کلمہ داخل ہوچکا ہے؟ نہیں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ہے.
وکی پیڈیا کی رپورٹ بتاتی ہے کہ روس کی راجدھانی ماسکو میں ڈیڑھ کروڑمسلم آباد ہیں جو پوری آبادی کا 14 فیصد ہیں لیکن یہاں مسجد کی تعداد صرف 4 ہے۔
Muslims constitute around 1.5 million, that is 14% of the population.[46] There are four mosques in the city
ماسکو میں ابھی کئی مسجد کی ضرورت ہے لیکن ماسکو کا میئر کسی نئی مسجد کی تعمیرکی اجازت نہیں دیتا۔ اس کا ماننا ہے کہ جہاں مسجد ہوتی ہے وہاں مسلمانوں کی تعداد بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ تو پھرپادری کی زبان سے یہ اندیشہ کیوں ظاہر ہوا کہ "روس میں مستقبل اسلام کا ہے"۔ یہ انقلاب کون برپا کر رہا ہے؟
یہ انقلاب ماسکوکی سڑک پرچلنے والے چند مسلم ٹیکسی ڈرائیوربرپا کر رہے ہیں ۔ یہ مسلم ڈرائیور روسی عوام کواسلامی شرافت اوررواداری سےعملاً متعارف کرا رہے ہیں۔ وہ جب بھی کسی مسیحی بڑھیا کو چرچ کی طرف لے جاتے ہیں تووہ ان سے معاوضہ  نہیں لیتے بلکہ خدمت خلق کے طور پرانھیں چرچ تک پہنچا دیتے ہیں۔ اس کے برعکس مسیحی ڈرائیوروں کا حال یہ ہے کہ وہ ہرموقع کو پیسہ کمانے کا موقع سمجھتے ہیں۔ یہی بات ایک بڑھیا نے بشپ سے کہہ دی جسے سن کرمسیحی پادری حیران رہ گیا اوراس کے منھ سے بے ساختہ یہ الفاظ  نکل پڑے:
"کوئی مسلمان بوڑھی عورت سے پیسہ کمانے میں دلچسپی نہیں رکھتا بلکہ وہ بوڑھی عورتوں کا مددگار ہوتا ہے ۔ وہ انھیں اپنے ساتھ بازارلے جاتا ہے اوراگران کے پاس کوئی سامان ہے تو وہ اسے اٹھاتا بھی ہے اور بعض اوقات وہ ان کا بل بھی چکا دیتا ہے اوراگر ان کے پاس سامان ہو تو وہ انھیں ایلی ویٹریا فلورتک پہنچا دیتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ روس میں مستقبل مسلمانوں کا ہے۔ میں پھر کہتا ہوں کہ مستقبل ان کا ہے ، وہ لوگ اس زمین کے وارث ہوں گے کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ آج مسیحیوں کوان چیزوں کی ضرورت نہیں ۔"
   A Muslim is not interested in gaining benefit from the old woman. Rather, the Muslim offers to take her around, take her to the landrette, pay her bills, take her to the market, carry her bags up to her floor or to her elevator (if she has one),' he said.Smirnov went on to say: 'For this reason, the future will belong to the Muslims. The future is theirs. They will plough this land, because today's Christians are not in need of these things.'
روسی پادری کی بات سن کرمجھے منگولوں کی یاد آگئی ۔ تیرہویں صدی میں جب کہ منگولوں کے پے درپے حملے کی وجہ سے اسلام کا ستارہ ڈوب رہا تھا۔ خلیفہ قتل کردئے گئے تھے اوربغداد کی اینٹ سے اینٹ بجادی گئی تھی توایسے نازک وقت میں عام مسلمانوں نے اپنا رول ادا کیا تھا۔ اس وقت کے سادہ مسلمانوں نےاسلامی رواداری اورسلوک کے ذریعہ منگولوں کا دل جیت لیاتھا۔ مسلمانوں کی سادگی اور شرافت نفس نے منگولوں کو اتنا متاثر کیا کہ انھوں نے اپنا مذہب بدل ڈالا اور سب کے سب مسلمان ہو گئے۔ جو قوم طاقت کے میدان میں مسلمانوں سے جیت چکی تھی شرافت کے میدان میں مسلمانوں سے اچانک ہار گئی۔ اگریہی واقعہ چند ڈرائیوروں کے ہاتھوں روس میں انجام پائے اوران کے ہاتھوں یہاں بھی عروج امت کا واقعہ دہرایا جائے توکوئی تعجب کی بات نہ ہوگی۔ اس قسم کا واقعہ ماضی میں انڈونیشیا میں ہوچکا ہے۔ انڈو نیشیا کو تاجروں نے مسلمان بنا یا تھا۔
بعید نہیں کہ مسیحی پادری کی وہ بات ثابت ہوکہ روس میں مستقبل اسلام کا ہے، اوریہاں عروج امت کا واقعہ روس کے سادہ مسلمانوں جیسے ڈرائیور، اسٹوڈنٹس، ورکنگ ویمن، نوجوان لڑکوں کے ہاتھوں انجام پائے۔
قرآن میں اس بات کی بشارت بہت پہلےسے موجود ہے ۔ قرآن میں ہے: كم من فئة قليلة غلبت فئة كثيرة باذن الله والله مع الصابرين۔
بہت سی قلیل جماعتیں کثیرجماعتوں پرغالب آجاتی ہیں، اوراللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ قرآن کی اس آیت کا مطلب کیا ہے؟ اس کا مطلب صرف یہ نہیں ہے کہ وہ صرف تعداد میں کم ہوں گے بلکہ وہ وسائل اوربعض مرتبہ علم میں بھی کم ہوں گے لیکن اپنی شرافت اورنیک نامی کی وجہ سے دوسروں پرغالب آجائیں گے۔ شاید روس کے مسلم ڈرائیور قرآن کی اسی پیشن گوئی کو ثابت کریں !

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں