پیر، 7 جولائی، 2014

Why should i die for your interest?

تمہارے فائدہ کے لئے ہم کیوں مریں؟

محمد آصف ریاض
ملک کے معروف اخباروں کے مطابق معروف تمل ادا ارہ مونیکا (Monica) نے 30 مئی 2014 کو اسلام قبول کرلیا۔ مونیکا نے اسلام قبول کرتے ہوئے کہا کہ " میں اسلامی اصولوں کو پسند کرتی ہوں اسی لئے میں نے اسلام قوبل کیا ہے''۔
اس سے قبل تمل ناڈو کے ہی ایک معروف نغمہ نگاراے ایس دلیپ کمار نے 2004 میں اسلام قبول کرلیا تھا اوراپنا نام اللہ رکھا رحمٰن یعنی اے آر رحمٰن رکھا تھا۔

اسی طرح ملیشیا میں ایک چینی اداکارہ (Felixia Yeap ) نے 3 جولائی 2014 کو اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا۔ انھوں نے عین رمضان کے مہینے میں اسلام قبول کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کی آغوش میں آکرمجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے میری نئی پیدائش ہوئی ہو۔ انھوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا :


" “Today is not just my birthday, but also the day that I am born again. The day that I finally return after 28 years of finding the way home,” ۔


اس طرح کے واقعات پوری دنیا میں تقریباً ہرروز پیش آ رہے ہیں۔ پوری دنیا میں اسلام قبول کرنے والوں کی لائن لگی ہوئی ہے جس کی وجہ سے اسلام دشمن عناصر گھبرائے ہوئے ہیں ۔ وہ پوری دنیا میں دنگا فساد پھیلا کراسلام کا راستہ روک دینا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ فساد کی آگ بھڑکا کر اسلام کا آشیانہ جلا دیں۔

اسلام امن کا مذہب


اسلام کے لئے سب سے سا ز گار ماحول امن کا ما حول ہوتا ہے۔ تجربہ بتا تا ہے کہ اگر کسی علاقے یا خطے میں امن قائم ہو تو وہاں اسلام بڑی تیزی سے پھیلنے لگتا ہے۔ زیادہ واضح انداز میں کہا جائے تو یہ کہا جا ئے گا کہ امن کی کھیتی میں اسلام کا پودا پروان چڑھتا ہے۔ خدا نے اپنے دین کا نام اسلام رکھا ہے۔ اسلام کے معنی ہوتا ہے امن peace ۔ دنیا میں کوئی مذہب ایسا نہیں جس کا نام اسلام یعنی peace ہو۔ یہ صرف خدا کا دین ہے جس کا نام اسلام یعنی امن ہے۔ چنانچہ قرآن میں ہے:

بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے: الدِّينَ عِندَ اللَّـهِ الْإِسْلَامُ

مسلمان چونکہ دین اسلام کے پیروکار ہیں اس لئے ان پرلازم ہے کہ وہ پوری دنیا میں امن کا ماحول قائم کریں تاکہ ہرجگہ اسلام کا باغ سرسبزو شاداب ہوسکے۔ مسلمانوں کو یہ جاننا چاہئے کہ اسلام کی اشاعت اسی وقت ممکن ہے جبکہ دنیا میں امن کا ماحول قائم رہے۔

جولوگ جنگ کی آگ بھڑکاتے ہیں درحقیقت وہ اسلام کے دشمن ہیں۔ وہ اسلام کی کھیتی کو تیارہونے سے پہلے مٹا دینا چاہتے ہیں۔ وہ بیج کو پودا بننے سے پہلے مٹا دینا چاہتے ہیں ۔ وہ ہر طرف جنگ کی آگ بھڑکاتے ہیں کیوں کہ اسی میں انھیں فائدہ نظرآتا ہے۔ اورجس چیز میں اسلام کے دشمنوں کا فائدہ ہو وہ کام مسلمان کیوں کریں؟ مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ کسی بھی حال میں دنگا فساد میں ملوث نہ ہوں اورہرحال میں امن کے قیام کو ممکن بنائیں تاکہ اسلامی باغ کا پھل ہرگھرمیں پہنچ سکے۔

شیکسیئر نے کہا تھا :" ہمارے اوپرحکمرانی میں تمہیں فائدہ ہو سکتا ہے لیکن تمہاری غلامی میں ہمیں کیا فائدہ  ہوگا؟ یعنی جس چیز میں تمہیں فائدہ ہے اس چیز میں ہمیں فائدہ نہیں ہے تو ہم وہ کام کیوں کریں؟


It may be your interest to be our masters, but how can it be ours to be your slaves

یہی بات مسلمانوں کے لئے بھی درست ہے ۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ شر پسندوں سے کہہ دیں کہ ہم تمہاری اشتعال انگیز حرکت پر بھی مشتعل ہونے والے نہیں ہیں کیونکہ اس میں تمہا را فائدہ ہے اور تمہارے فائدہ کے لئے ہم کیوں مریں؟۔

مسلمانوں کو قرآن میں بتا یا گیا ہے کہ وہ جب کبھی جنگ کی آگ بھڑکا نا چاہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اسے بجھا دیتا ہے۔ ( سورہ المائدہ - 5:64)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں