ہفتہ، 1 دسمبر، 2012

The Life After


موت کے بعد زندگی

محمد آصف ریاض
29نومبر2012 کونوئیڈاسیکٹر پندرہ میں واقع اپنے آفس سے نکل کرظہر کی نماز پڑھنے کے لئے قریب کے ایک پارک میں گیا۔ یہ پارک بہت مینٹینڈ {maintained} تھا۔ ہری ہری گھاس دورتک پھیلی ہوئی تھی۔ میں جب اس گھاس پرنماز کے لئے کھڑا ہوا تو میری نماز گویا فطرت کی نماز بن گئی۔
میں سوچنے لگا کہ یہ مٹی بھی عجیب وغریب چیز ہے۔ ایک مٹھی مٹی میں کئی بلین مایکرواسکوپک بیکٹریا ہوتے ہیں۔ یہ بیکٹیریا مسلسل کام کرتے رہتے ہیں۔ یہ نیوٹرینٹ پیدا کرتے ہیں اور بیماری کے خلاف دفاعی محاذ تیار کرتے ہیں۔ مٹی میں انسان کے لئے زندگی ہے۔
Modern soil science is demonstrating that these billions of living organisms are continuously at work, creating soil structure, producing nutrients and building defense systems against disease. In fact, it has been shown that the health of the soil community is key to the health of our plants, our food and our bodies.
اسی زمین پرانسان کے لئے پانی کا ذخیرہ ہے۔ اسی زمین سے انسان اپنے لئے کھانے کی چیزیں نکالتا ہے۔ اسی زمین پر وہ سوتا اور جاگتا ہے۔ اسی زمین پر انسانی زندگی قائم ہے۔ یہاں استثنائی طورپرانسانی زندگی کا ساراسامان موجود ہے۔ اس زمین کے علاوہ کوئی ایسی زمین نہیں جہاں انسان کے لئے لائف سپورٹ سسٹم موجود ہو، جہاں کی مٹی درخت اگاتی ہواور جہاں کے درخت آکسیجن اورکھانا فراہم کرتے ہوں۔
قرآن میں اس حقیقت کا بیان ان الفاظ میں ہوا ہے:
 " کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے زمین کوفرش بنا یا۔ اور پہاڑوں کو میخوں کی طرح گاڑ دیا۔ اور تم کو جوڑا جوڑا پیدا کیا۔ اور تمہاری نیند کو باعث سکون بنا یا۔اور رات کو لباس بنایا۔ اور دن کو معاش کا وقت بنایا۔ اورتمہارےاوپر سات مضبوط آسمان قائم کئے۔ اور ایک نہایت روشن اور گرم چراغ پیدا کیا۔ اور بادلوں سے لگاتار پانی برسایا۔ تاکہ اس کے ذریعہ سےغلہ اور سبزی اور گھنے باغ اگائیں۔"   {78:6-16}
آدمی اس زمین پر چلتا پھرتا ہے۔ وہ اس پر سرکشی اور ہنگامہ آرائی کرتا ہے،تاہم ایک وقت آتا ہے جب یہ زمین انسان کو نگل جاتی ہے۔ انسان مٹی میں مل کر قصہ پارینہ بن جاتا ہے۔
قرآن میں ہے: "اسی زمین سے ہم نے تمکو پیدا کیا، اسی میں ہم تمہیں واپس لے جائیں گے، اور اسی سے تمکو دوبارہ نکالیں گے۔" {20:55}
قرآن کا یہ بیان کوئی ریہیٹریک  rhetoric }} نہیں ہے بلکہ یہ ایک حقیقت واقعہ کا اعلان ہے۔ انسان کا زندہ ہونا اوراس کا مٹی سے نکلنا مجموعی طورپر قیامت کے دن ہوگا، لیکن اس سے پہلے خداوند دوسری دوسری چیزوں کومارکرزندہ کررہا ہے تاکہ انسان انھیں دیکھ کرسمجھ لےکہ اسی طرح اس کا بھی مرنے کے بعد زندہ کیاجا ناہوگا۔ اسی سمجھ کے لئےانسان کو دماغ دیا گیا ہے۔
انسان سے یہ مطلوب ہے کہ وہ دوسری دوسری چیزوں کومرتااورزندہ ہوتا ہوا دیکھ کروہ خوداپنے مرنے اور زندہ ہونے کو جان لے۔
درختوں کا ایک موسم میں مرکر دوسرے موسم میں جاگ اٹھنا بتا تا ہے کہ خدا اسی طرح انسانوں کو مرنے کے بعد زندہ کرے گا۔ انسان کا نیند کی حالت میں وقتی موت کے بعد پھرجاگ اٹھنا بتا تا ہے کہ اسی طرح انسان کا مرنے کے بعد زندہ کیا جا نا ہوگا۔
جس طرح سبزے مرکرایک موسم کے بعد دوسرے موسم میں زمین کے اندر سے زندہ اورسلامت نکل آتے ہیں اسی طرح انسان ایک دن زمین کے اندر سے زندہ اور سلامت نکالاجا ئے گا۔
قرآن میں اسی بات کا اعلان ان الفاظ میں کیا گیا ہے: "اسی زمین سے ہم نے تمکو پیدا کیا،اسی میں ہم تمہیں واپس لے جائیں گے، اور اسی سے تمکو دوبارہ نکالیں گے۔" {20:55}

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں