ہفتہ، 24 ستمبر، 2016

Why these walls are? What the Europe is afraid of?

یہ دیواریں کیوں ہیں؟ اہل یوروپ کس چیز سےخوف زدہ ہیں؟
محمد آصف ریاض
آبنائے باسفورس پرترکی نے جب دنیا کا تیسرا سب سے بڑا پل تعمیرکیا اوراس پل کے ذریعہ ایشیا کو یوروپ سے جوڑدیا تواہل یوروپ نے ترکوں کے اس عمل کو پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھا۔ انھوں نے ترکوں کی اس بے مثال کوشش کوسراہنے کے بجائےاسے اپنی تہذیب اورکلچرکے لئے خطرہ سے تعبیرکیا۔ اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ جس وقت ترکی یہ پل تعمیرکررہا تھا ٹھیک اسی وقت یوروپ اپنےارد گرد دیواریں تعمیرکررہا تھا تاکہ کوئی باہری اس کے اندرداخل نہ ہوجائے۔ بلغاریہ میں دیواریں اٹھائی جا رہی تھیں، ہنگری، آسٹریا، سلووینیا، یونان، یوکرین اوراسٹونیا میں دیواریں تعمیر کی جا رہی تھیں، حد تو یہ ہے کہ برطانیہ اورفرانس میں بھی رفوجیوں کو روکنے کے لئے دیواریں کھڑی کی جا رہی تھیں۔
اپنےآپ کو دیواروں کے اندر محصور پاکرعیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس کو مداخلت کرنی پڑی۔ انھوں نے عیسائیوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا " دیوار اٹھا نا مسیح کی تعلیمات میں سے نہیں ہے۔" ایک اخبار نے ان کے اس قول کو اس طرح نقل کیا ہے۔:
Building walls 'is not Christian
واشنگٹن پوسٹ نے اس پرایک اسٹوری کی ہے۔ اس اسٹوری میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح یوروپ اپنےآپ کودیواروں کے درمیان محصورکررہاہے۔ اس اسٹوری کی سرخی یہ ہے۔ " یوروپ لوگوں کو باہر رکھنے کے لئے دیواریں تعمیر کر رہا ہے۔
 "Europe is building more fences to keep people out"
سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر یوروپ کس چیزسے ڈرتا ہے؟ وہ کیوں اپنےآپ کو دیواروں کےاندرمحصورکررہا ہے؟جواب بہت واضح ہے۔ وہ یہ کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ انٹریکشن سے ڈرتا ہے۔
سڑکیں، موٹرویز، ریلویز، ہوائیں پٹیاں، بندرگاہیں، یہ انسانی رشتوں کے استحکام کی علامت ہیں۔ یہ قوموں کے درمیان انٹریکشن کا دروازہ کھولتی ہیں۔ اوریوروپ کے لیڈران اسی انٹریکشن سے خوفزدہ ہیں۔ یوں تو ان کے خوف کی کئی وجوہات ہیں۔ تاہم میں یہاں چند وجوہات کا خصوصی ذکرکروں گا۔
(1) اسلام کا دین فطرت ہونا۔ اسلام دین فطرت ہےاس لئے یہ ہراس شخص کو پسند آتا ہے جواپنی فطرت پرجیتا ہے۔
(2) اسلام توریت انجیل، زبوریا یا کسی نبی اوررسول کو مسترد نہیں کرتاجیسا کہ دوسرے مذاہب میں ہے بلکہ اسلام ان پرایمان لانے کی تلقین کرتا ہے۔ چنانچہ ایک عیسائی جب دین اسلام میں داخل ہوتا ہے تونہ اسےاپنا رسول چھوڑنا پڑتا ہے،اورنہ ہی اسے اپنی کتاب کومسترد کرنا پڑتا ہے۔ ایک عیسائی مذہب اسلام میں داخل ہوکراپنے آپ کوکرسچن پلس مسلمان سمجھتا ہے۔اسلام میں ان کے لئےکچھ کھونا نہیں بلکہ پانا ہی پاناہے۔
(3) اسلامی سادگی۔ اسلامی تعلیمات میں سادگی کی بڑی اہمیت ہے۔ مسلمانوں میں تمام قسم کے بگاڑ کے باوجود سادگی اوراصول پسندی آج بھی باقی ہے۔ مثلاً مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ آج بھی شراب کاری ، بدکاری اور سود خوری سے نفرت کرتا ہے۔ وہ عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کے ساتھ آج بھی حسن سلوک کا رویہ اختیارکرتا ہے۔
(4) امن پسندی۔ مسلمانوں نے ہزارسالوں تک اس دنیا کو چلایا۔ مسلمانوں کی قیادت میں دنیا پرامن بنی رہی لیکن جیسے ہی یہ دنیا مسلمانوں کے ہاتھوں سے نکل کرعیسائیوں کے ہاتھوں میں آئی تو دنیا کو 2 جنگ عظیم کا سا منا کرنا پڑا جس میں تقریباً 85 کروڑ لوگ مارے گئے،اوریہ جنگیں آج بھی جاری ہیں۔ مغرب (عیسائی دنیا) جنگ بڑھکانے میں تو مہارت رکھتا ہے لیکن جنگ کی آگ بجھانے سے اسے کوئی دلچسپی نہیں ۔ عراق، افغانستان، سیریا، فلسطین، وغیرہ میں آپ اس کی مثالیں دیکھ سکتے ہیں۔
عیسائی لیڈران یہ جانتے ہیں کہ اگر مسلمانوں اورعیسائیوں کے درمیان انٹریکشن بڑھا اوران کے درمیان نفرت کی دیوارگرا دی گئی توان کے بچے بوڑھے، جوان ، مرد عورتیں سب اسلام کی آغوش میں ہوں گے۔ یہاں میں آپ کو ایک مثال دوں گا۔
سیمون کولیزسعودی عرب میں برطانیہ کے سفیرہیں۔ انھوں نے 30 سال کا عرصہ مسلما نوں کے ساتھ گزارا۔ ایک مدت تک مسلمانوں کے برتائو اوران کے حسن سلوک سے متاثر ہوکرانھوں نے اسلام میں داخل ہونے کا فیصلہ کرلیا۔ ستمبر  2016 میں وہ اچانک اپنی اہلیہ کے ساتھ حج کے لئے نکل پڑے اور وہاں پہنچ کر حالت احرام میں انھوں نے ٹیوٹ سے یہ اطلاع دی کہ وہ مسلمان ہوچکے ہیں۔ انھوں نے لکھا؛
God bless you. In brief: I converted to Islam after 30 years of living in Muslim societies and before marrying Huda,” he wrote.         
 " اللہ پاک آپ پررحم فرمائے۔ مختصریہ کہ میں اسلام میں داخل ہوچکا ہوں۔ میں مسلمانوں کے درمیان 30 سال رہا اس درمیان میں ان سے اس قدر متاثر ہواکہ ھدیٰ سے شادی سے قبل ہی اسلام میں داخل ہوگیا ۔"
یہ ہے انٹریکشن کی طاقت ۔ انٹریکشن قوموں کے درمیان نفرت کی دیواروں کو گرا دیتی ہے۔ اور یوروپی لیڈران انٹریکشن کی اسی طاقت سے خوفزدہ ہیں ۔اسی لئے وہ ہر طرف نفرت کی دیوارکھڑی کر رہے ہیں۔ کہیں پتھر کی دیوار، کہیں مسلک کی دیوار، کہیں مذہب کی دیوار، کہیں گورے کی دیوار کہیں کالے کی دیوار!
لیکن یہ دیواریں قدرتی نہی ہیں بلکہ مصنوعی ہیں۔ ان دیواروں کو خدا نے نہیں بنا یا بلکہ اسے خدا کی مرضی کے خلاف بنا یا گیا ہے اور جیسا کہ بائبل میں لکھا ہوا ہے؛ " جو پلانٹ میرے باپ نے نہیں لگا یا اسے اکھاڑ کر پھینک دیا جائے گا۔"
Every plant that my heavenly Father has not planted will be rooted up."

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں