ہفتہ، 13 اگست، 2016

آخر کار خدائی عذاب کا کوڑا برسا

آخر کار خدائی عذاب کا کوڑا برسا

محمد آصف ریاض

تیرہویں صدی میں جب مسلمان ان عیسائی ممالک میں داخل ہوئے جنھیں آج یوروپ کہاجا تا ہے تو اس وقت وہاں کے حالات کیا تھے؟ یوروپ میں اس وقت کے حالات کو جاننے کے لئے ایک روسی مبصر کا تبصرہ پڑھئے۔
 اس تبصرہ کو پروفیسرتھامس آرنالڈ نےاپنی کتاب دی اسپریڈ آف اسلام (Spread of Islam in the world) میں ان الفاظ میں نقل کیا ہے۔
" قانون کے خوف کے بغیر کسی سلطنت کی حالت اس گھوڑے کی طرح ہے جو بے لگام ہو۔ قسطنطین اوراس کےاسلاف نے اپنے امرا اور رئوسا کو اس بات کی کھلی چھوٹ دے رکھی تھی کہ وہ رعایا کو دبائیں اور ان کا استحصال کریں، ان کی عدالت میں انصاف نام کی کوئی چیزنہیں تھی۔ ان کے قلوب عزم اور حوصلے سے خالی تھے۔ ان کے ججوں کا حال یہ تھا کہ وہ بے گناہوں کے خون پسینہ کی کمائی پراپنا خزانہ بھرتے تھے۔ یونانی فوج صرف اپنی پوشاک میں عظیم الشان نظرآتی تھی۔ عوام اپنی حکومت سے بغاوت کرنے میں ذرا بھی شرم محسوس نہیں کرتےتھے۔ فوجیوں کا حال یہ تھا کہ وہ میدان جنگ سے بھاگنے میں کوئی جھجھک محسوس نہیں کرتے تھے۔ آخرکاران نا اہل حکمرانوں پرخدانےعذاب کا کوڑا برسایا اور محمد کواٹھا جن کے سپاہ  میدان جنگ میں مسکراتے تھےاور جن کی عدالت میں انصاف کا خون نہیں بہا یا جا تا تھا۔      
   “ Without the fear of the law an empire is like a steed without reins. Constantine and his ancestors allowed their grandees oppress the people, there was no more justice in their law courts, no more courage in their hearts,  the judges amassed treasures from the tears and blood of the innocent,  the Greek soldiers   were proud only of the magnificent of their dresses. The citizens did not blushed of being traitors , the soldiers were not ashamed to fly.
At length  the Lord poured out  his thunder on these unworthy rulers, and raised up Mohammad whose warriors delight in battle, and whose judges do not betray  their trust.”
Spread of Islam in the world : page No 148   

اب جبکہ یوروپی طاقتیں مسلم دنیا میں داخل ہوچکی ہیں تو وہاں کے حالات جاننے کے لئے روسی وزیر اعظم دیمتری میدودیوکا یہ تبصرہ پڑھیں۔
روسی وزیراعظم دیمتری میدودیو نے 12 فروری 2016 کو ایک اخبار کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا: " اس طرح کی جنگ میں فوری کامیابی ناممکن ہے۔ خاص طور سےعرب دنیا میں جہاں ہر شخص ہر شخص کے خلاف لڑ رہا ہے۔"


“It would be impossible to win such a war quickly, especially in the Arab world, where everybody is fighting against everybody."

تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے۔ جب مسلمان اچھے تھے تو ان کے حالات بھی اچھے تھے، جب وہ یہود اور نصاریٰ کی طرح بگڑ گئے تو ان کے حالات بھی بگڑ گئے۔ روسی مبصر کے الفاظ میں " آخر کار ان نا اہل حکمرانوں پرخدائی عذاب کا کوڑا برسا"۔ حقیقت ہے کہ آدمی ہمیشہ اپنے اعمال کا ہی نتیجہ پاتا ہے جب مسلمانوں کے اعمال بھلے تھے تو اس کے نتائج بھی بھلے تھے جب ان کے اعمال بگڑ ے تو نتائج بھی بگڑ گئے۔ ٹھیک کہا گیا ہے جیسا عمل ویسا نتیجہ!  

2 تبصرے: