جمعہ، 8 اگست، 2014

نبیوں کی پکار

نبیوں کی پکار


محمد آصف ریاض

یکم اگست 2014  کو میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی۔ میں گھر پر بیٹھا کتابوں کا مطالعہ کر رہا تھا، تبھی ایک بچے کے رونے کی آوازسنائی دی۔ وہ بچہ زارو قطار رورہا تھا۔ بہت ہی دلسوز آواز تھی اس کی۔ اس کی آہ و زاری سن کر میں دوڑا ہوا ونڈو پر آگیا اور دیکھنے لگا کہ آخر اسے کیا ہوا ہے؟

دیکھا کہ بچہ نیم برہنہ حالت میں تھا۔ اس کی عمر سات آٹھ سال رہی ہوگی۔ وہ ذہنی طورپرمعذورتھا۔ لیکن جو چیز لوگوں کوحیران کرنے والی تھی وہ اس کی پر سوز آواز تھی۔ وہ دیوانہ وار پکارے جا رہا تھا:

" امی، تم کہاں ہو؟ امی تم کہاں ہو؟ امی، میری امی کہاں گئی؟ وہ ابھی یہیں کہیں تو تھی، میری امی، کوئی میری امی کو لادو۔"

اس کے لہجے میں اتنا درد تھا کہ اگر وہ اسی طرح  دوچار مرتبہ اور پکارتا تو میں یقیناً رو پڑتا بلکہ صحیح بات یہ ہے کہ میری آنکھوں میں آنسو آ گئے تھے۔ میں نے دیکھا کہ جہاں تک اس کی آواز پہنچی ہر شخص اسے دیکھنے کے لئے اپنے گھروں سے بے چین ہو کر نکل پڑا۔ عورتیں کھڑکیوں سے جھانکنے لگیں، اسی درمیان ایک نوجوان آیا اوراس بچے کو پکڑ کراس کی ماں کے پاس لے گیا۔

اس بچے کو دیکھ کر مجھے نبیوں اور رسولوں کی یاد آگئی۔ خدا کے معاملہ میں ان کی محبت بھی اسی بچے کی طرح ہوا کرتی تھی۔ وہ بھی ہرصدماتی تجربے پر اپنے رب کو اسی طرح پکار اٹھتے تھے جس طرح یہ کھویا ہوا بچہ اپنی ماں کوپکار رہا تھا۔

مثلاً بائبل کے مطابق جب حضرت عیسیٰ کو یہود نے قتل کے لئے گھیرلیا اورآپ کی داڑھی پکڑ کرآپ کو زودو کوب کرنا شروع کیا تو بائبل میں آتا ہے کہ آپ بے اختیار ہو کر پکار اٹھے: خدا یا، خدایا ، آپ نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟

My God My God why have you forsaken me?

اسی طرح زبور میں ہے کہ جب حضرت دائود کو سخت ترین دشمنوں کا سامنا ہوا تو آپ بے ساختہ پکار اٹھے:
"خدا اٹھے، اس کے دشمن تتربتر ہوں۔ وہ جواس کا کینہ رکھتے ہیں ، اس کے حضور سے بھاگیں۔ جس طرح دھواں پرا گندہ ہوتا ہے، اسی طرح خدایا تو انھیں پرا گندہ کر۔ جس طرح موم آگ پر پگھلتا ہے اسی طرح شریرخدا کے حضور فنا ہوں۔ "


Let God arise, let his enemies be scattered: let them also that hate him flee before him.
2 As smoke is driven away, so drive them away: as wax melteth before the fire, so let the wicked perish at the presence of God.
Psalm


دعا کے یہ الفاظ کسی بندہ خدا کی زبان پراس وقت جاری ہوتے ہیں جبکہ اس بندہ خدا کوخدا کی گہری معرفت حاصل ہو، جبکہ اس کی صبحیں اور شامیں خدا کی یاد میں ڈوبی ہوئی ہوں، جبکہ اس کا دل ہروقت خدا کی طرف لگا ہوا ہو، جبکہ اسے پورا یقین ہو کہ خدا ہی ہر چیز کا مالک ہے اور سارا اختیار اسی کے ہاتھ میں ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں