بدھ، 3 اپریل، 2013

Evolution a scientific deception

نظریہ ارتقا ایک سائنسی فریب 

محمد آصف ریاض
اسٹیفن ہاکنگ نےاپنی کتاب دی گرانڈ ڈیزائن (The grand design)میں کئی دلچسپ واقعات نقل کئے ہیں۔ ان میں ایک واقعہ یہ ہے۔


معروف یونانی سائنسداں اورفلاسفراناکسی میندرAnaximander کا ماننا تھا کہ بچہ پیدائش کے وقت اتنا کمزورہوتا ہےکہ وہ زندہ نہیں رہ سکتا۔ چنانچہ وہ اس نتیجہ پرپہنچا کہ زمین پرپہلاانسان اگربچہ پیداہواہوتا تووہ ضرورمرگیا ہوتا۔ انسان کی تخلیق نومولود بچوں سے ممکن نہیں ہے۔ یہیں سے نظریہ ارتقا Evolution theory) ( کا آغازہوا۔ گویا اناکسی میندرنظریہ ارتقا پرسوچنے والا دنیا کا پہلا انسان تھا۔


Anaximander, Argued that since human infants are helpless at birth, if the first human had somehow appeared on earth as an infant, it would not have survived. In what may have been humanity first inkling of evolution, people, Anaximander reasoned must therefore have evolved from other animals whose young are hardier.

The grand design, page 30


'اناکسی میندر' کاماننا تھا کہ زمین پھاڑ کریا پانی کے اندر سے کوئی مچھلی یا مچھلی کی شکل کا کوئی جانورنکلا اسی کے پیٹ کےاندرانسان پرورش پاتا رہا ہے اورجب جوان ہوگیا تومچھلی نےاسے زمین پرڈال دیا: مزید جاننے کے لئے دیکھئے ویکی پیڈ یا۔


Anaximander c. 610 – c. 546 BC) of Miletus considered that from warmed up water and earth emerged either fish or entirely fishlike animals. Inside these animals, men took form and embryos were held prisoners until puberty; only then, after these animals burst open, could men and women come out, now able to feed themselves


اناکیسی میندرکی یہ سوچ صحیح تھی کہ پہلا انسان بچہ پیدا نہیں ہواہوگا۔ تاہم اس کی یہ سوچ کہ انسان بچہ پیدانہیں ہواہوگا تولامحالہ وہ کسی جانورسےارتقا پاکرانسان بنا ہوگا، ایک ایسا دعوی ہے جس کے لئےآج تک کوئی دلیل پیش نہیں کی گئی۔


سوال پیداہوتا ہے کہ ایسا کیوں سوچ لیا گیا کہ زمین پرپہلا انسان آیا ہوگا تووہ بچہ ہی آیا ہوگا۔ یہ بھی سوچا جا سکتا تھا کہ پہلا انسان جوان ہوگا اوروہ اپنی زوج کے ساتھ اس دنیا میں بسایا گیا ہوگا۔


سارامسئلہ بچے کا ہے۔ یعنی یہ فرض کرلیا گیا کہ نسل انسانی کی تخلیق کے لئے ضروری ہے کہ پہلا انسان بچہ ہی پیدا ہواوراگرایسانہیں ہے توانسان جانور سےارتقا پاکرانسان بناہوگا۔


یہ کیوں سوچا گیا کہ جانورسے ایک پروسس چلا کرانسان کی تخلیق ہوئی۔ یہ کیوں نہ سوچا گیا کہ ایک انسان کے جوڑے سےانسان کوپھیلادیا گیا۔ رہا یہ سوال کہ وہ پہلا انسان کس طرح پیداہوا؟ تومذہب میں اس کا جواب معلوم ہے کہ پہلےانسان کوخدا وند نے مٹی سے پیدا کیا پھراس کے گوشت سےاس کے جوڑاکونکالااورپھرانھیں زمین پربسا دیا اوران کے ذریعہ سے نسل انسانی کوروئے زمین پرپھیلا دیا۔


لیکن اس سوچ میں ایک خطرہ تھا۔ وہ یہ کہ اس صورت میں یہ ماننا پڑتا کہ پہلے انسان کوخدا وند نے پیدا کیا اورپھر وہ نسل انسانی کو پھیلا رہا ہے، شاید اسی لئے کچھ سائنسداں اسے ماننے سے انکار کرتے رہے کیوں کہ خدا وند کے ساتھ ان کا بیر ہے۔


لیکن دوسری صورت میں پھریہ سوال رہ جا تاہےکہ اگرانسان جانورسے پیدا ہواتووہ پہلاجانورکہاں سے آیا؟ جیسا کہ اناکسی میندرکاماننا ہےکہ انسان مچھلی کے پیٹ میں بڑھتارہااورپھرمچھلی نےاسے جوان کرکےزمین پراگل دیا۔ توپھر یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ مچھلی کہاں سے آگئی؟ پہلی مچھلی کی تخلیق کس طرح ہوئی؟ اگرپہلی مچھلی بچہ پیداہوئی اورزندہ رہ گئی تو پہلا انسان بچہ پیدا ہوکرزندہ کیوں نہیں رہ سکتا؟ اوراگرمعاملہ دوسرا تھا۔ یعنی پہلی مچھلی کوکسی اور صورت میں پیدا کیا گیا تھاتو پھراسی صورت میں انسان کی تخلیق کیوں نہیں ہو سکتی۔ یعنی حیرت انگیزطورپربلکہ معجزاتی ڈھنگ سے مچھلی یا کوئی جانورتوپیدا ہوسکتا ہے لیکن انسان پیدانہیں ہوسکتا۔ یہ بھی ایک عجیب سائنس ہے۔

اگریہ کہاجائے کہ ایک انسانی جوڑے کو آسمان سےاتاراگیا اورپھراس سے زمین پرنسل انسانی کو پھیلا دیا گیا تویہ زیادہ عجیب وغریب اورنا قابل یقین بات معلوم پڑتی ہے یا یہ کہ آسمان سے ایک مچھلی اتری یا زمین پھاڑکرایک مچھلی نکلی اور پھراس سے انسان پیدا ہوا۔ بلا شبہ پہلی بات زیادہ قرین قیاس اورعقل سے قریب معلوم پڑتی ہے ۔اس کے برعکس دوسری بات اتنی بے تکی ہے کہ کوئی اس پر یقین نہیں کر سکتا۔ نظریہ ارتقا کی تھیو ری اسی قسم کی بے بنیاد باتوں پر رکھی گئی تھی۔

اناکسی میندر سے لے کر ڈارون تک جس نے ایولوشن کی تھیوری کو آگے بڑھایا اوراس کے بعد تک یعنی کم وبیش دوہزارسال کے مسلسل تگ ودو کے باوجود یہ نہیں ثابت کیاجاسکا کہ انسان کس طرح جانور سے انسان بن گیا۔ انسان سے جانوربننے کے درمیان جو بیچ کی کڑی تھی وہ کہاں رہ گئی؟ اس کڑی کو آج تک سامنے نہیں لایا جا سکا۔


انسانی تخلیق پرسائنس کی دوہزارسال کی محنت کسی نتیجے پرنہیں پہنچ سکی یہاں تک کہ جدید سائنس نےڈارون کی تھیوری کوردکردیا۔ ترکی کے ایک معروف اسکالراورساٴنسداں ہارون یحی نےڈارونزم ریفیوٹیڈ Darvanism refuted نامی ایک ضخیم کتاب لکھ کرنہایت فارمل انداز میں نظریہ ارتقا کی موت کااعلان کردیا اوران کے اس اعلان کو تقریباً ساری دنیا نے تسلیم بھی کرلیا۔

قرآن کا ارشاد ہے: جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں مٹی سے ایک بشر بنانے والا ہوں، پھر جب میں اسے پوری طرح بنا دو ں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں توتم اس کے آگے سجدے میں گرجانا"
(38:71-72)

دوسری جگہ ہے: " وہی ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا"۔( 6—2)

بائبل میں ہے:

" خدا وند خدا نے زمین کی مٹی سے انسان کی تخلیق کی اوراس کے اندر زندگی کی روح پھونک دی اورانسان زندہ جاگتا ہوگیا"۔

The LORD God formed the man from the dust of the ground and breathed into his nostrils the breath of life, and the man became a living being.

New International Version (1984

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں