خدا کا فیصلہ انسان کے رویہ پر ہوتا ہے نہ کہ اس کے گمان پر
محمد آصف ریاض
پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا کہ تم میرے بعد اپنے
اوپر دوسروں کی ترجیح دیکھو گے، تو تم صبر کرنا یہاں تک کہ تم مجھ سے ملو اور ملاقات
کی جگہ حوض کوثر ہے۔ صحیح بخاری:( جلد دوم ،حدیث نمبر 998)
آدمی اس دنیا میں رہتا ہے تو اکثر یہ محسوس کرتا ہے کہ سماج میں اسے نظرانداز
کیا جا رہا ہے اوراس کی جگہ دوسروں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ وہ اپنے تئیں لوگوں کے اس رویہ سے دلبرداشہ ہوجا تا ہے اورسماج
کے خلاف بغاوت کردیتا ہے۔ وہ ہم نہیں تو کوئی نہیں کا نعرہ لے کر اٹھتا ہے اور
سماج میں ہنگامہ کھڑا کر دیتا ہے۔ لیکن اسلام اس قسم کی ہنگامہ آرائی کی اجازت نہیں
دیتا۔ اسلام انسان کو بتا تا ہے کہ اگر ساری دنیا کے لوگ مل کر کسی ایک کو ترجیح دیں
تو اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ خدا کے یہاں بھی وہی ترجیح پانے والاہے۔ بہت ممکن ہے
کہ جو شخص اس دنیا میں اپنے آپ کو سب کچھ والا سمجھ رہا ہو خدا کے یہاں وہ کچھ والا
نہ ہواور بہت ممکن ہے کہ جس شخص کو زمین پر کوئی ترجیح نہ دی جا رہی ہو،وہ آسمان پر
ترجیح پانے والا ہو۔
جب آدمی پراس قسم کا تجربہ گزرے، جب وہ دیکھے کہ سماج میں اس کی جگہ دوسروں
کو ترجیح دی جا رہی ہے، تو اسے دلبرداشتہ نہیں ہونا چاہئے۔ اسے ایسا ہر گز نہیں کرنا
چاہئے کہ وہ سماج کے خلاف بغاوت کردے۔ اسے صبر کی روش اختیار کرنی چاہئے۔ بہت ممکن
ہے کہ صبر کے ذریعہ اللہ پاک اسے وہ چیز دے جو اس کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو۔
مثلاً ایک شخص کو کسی سماج میں سیاسی طور پراپرہینڈ
حاصل ہو اوراسی قسم کے دوسرے انسان کو کوئی ترجیح نہیں دی جا رہی ہو اور وہ صبرکرنے
والا ہو تو بہت ممکن ہے خدا اسے یا اس کی آل اولاد کو کسی دوسری چیز پر ترجیح دے ۔
مثلاً اسے تجارت میں بہت آگے بڑھا دے، یا اس کی آل اولاد کو علم میں آگے بڑھا دے ،
یا اس کے یہاں بزرگی اور نیکو کاری کو عام کردے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اسے خدااور
رسول کے یہاں ترجیح مل رہی ہو۔ اس کے لئے حوض کوثر کو سجایا جا رہا ہو۔
آدمی کو اگر آدمی سے نہ ملے تو مایوسی کی بات نہیں ۔ بہت ممکن ہے کہ جس
وقت وہ اپنے جیسے انسانوں کے ذریعہ ٹھکرا یا جا رہا ہو ٹھیک اسی وقت خدا کے یہاں اس
کے حق میں فیصلے ہو رہے ہوں۔ اصل بات یہ ہے کہ خدا کے یہاں چیزیں محرومی کی قیمت پرملتی
ہیں۔ ایسا ممکن نہیں کہ ایک آدمی دنیا میں سب کچھ والا ہو اور وہ اپنے آپ کوآخرت میں
بھی سب کچھ والا پائے۔ آدمی ایسا گمان کرسکتا ہے اور خدا کا فیصلہ انسانوں کے گمان پر نہیں ہوتا۔
خدا کا فیصلہ انسان کے اس رویہ پر ہوتا ہے جووہ کسی معاملہ میں اپنا تا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں