منگل، 26 جون، 2018


ترکوں نے صدر اردوگان کو ووٹ کیوں دیا ؟

محمد آصف ریاض

1- اردوگان سے پہلے ترکی کا حال یہ تھا کہ وہاں جو بھی وزیراعظم منتخب ہو تا، فوجی آمرین مغربی طاقتوں کی شہ پراسے معزول کرکے تختہ دار پرچڑھا دیتے تھے۔ اربکان تازہ مثالوں میں سے ایک ہیں۔

2- صدر اردوگان نے بغاوت کی اس روایت کا خاتمہ کیا اور ملک میں جمہوری قدروں کو فروغ دیا۔ فوجی سرکشی کو کچل دیا۔

3- مذہبی آزادی: اتاترک کے دور میں اسلامی شعار پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ مثلا کوئی مسلم خاتون حجاب نہیں باندھ سکتی تھی، اسکولوں میں لڑکیوں کے لئے اسکرٹ پہننا لازمی قرار دے دیا گیا تھا۔ حجاب باندھنے پر جرمانہ دینا پڑتا تھا۔ اردوگان نے آکراس جبر کا خاتمہ کیا اور ملک میں مذہبی آزادی کا ماحول قائم کیا۔

4 - اردوگان سے پہلے ترکی عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے قرضوں کی وحشیانہ زنجیر میں جکڑا ہوا تھا اورعالمی طاقتوں کی مداخلت کا اڈہ بن چکا تھا۔ اردوگان نے نہ صرف یہ کہ ان تمام قرضوں کو چکا یا بلکہ ان عالمی اداروں کو قرض بھی دیا۔

5- اردوگان سے پہلے تاریخی شہراستنبول مفلسوں کا شہر بنا ہوا تھا، اردوگان نے اسے دنیا کا بہترین شہر بنا یا اور استنبول کی تاریخی عظمت کی واپسی کی۔

6 - ترکی کا جائے وقوع بہت اہم ہے۔ یہ ایشیا اور یوروپ کے درمیان پل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اردوگان نے حکومت میں آکرہائی ویز، پل ، ریلویز اور واٹر ویز کے ذریعہ ایشیا کو یوروپ سے مربوط کر دیا۔

7- آذربائجان سے ٹرین چلا کر جارجیا ہوتے ہوئے ترکی پار کر کے اسنبول کے ذریعہ ٹرین کو بلغاریہ اور رومانیہ تک پہنچا دیا۔ اس ریلوے لائن کو جلد ہی یوکرین، فرانس اور جرمنی تک توسیع دیا جائے گا۔ اس لائن کو Baku–Tbilisi–Kars لائن کہا جا تا ہے۔

8 - اردوگان نے استنبول میں دنیا کا سب سے بڑا ایئر پورٹ بنایا، جسے اسی ہفتہ انیگوریٹ کیا گیا ہے۔

9 - آذربائجان کی گیس کو پائپ لائن کے ذریعہ جارجیا کے راستے استنبول پہنچا یا، جہاں سے اسے یوروپ کو سپلائی کیا جائے گا۔ اس طرح روس کی گیس پر ترکی کے انحصار کو کم کیا اور یوروپ کو جوکہ روس سے گیس خریدتا تھا اسے ایک اور متبادل آذربائجان کی صورت میں پیش کیا۔

10 - ون بلٹ ون روڈ کے ذریعہ یوروپ کو چین سے جوڑا۔ یہ شاہراہ ترکی سے جارجیا اورآذربائجان یعنی بحیرہ اسود تک تیار ہوچکا ہے اور ترکی نے حال ہی میں ترکمانستان اورافغانستان سے چین سے جوڑنے والی شاہرہ کی تعمیر کا معاہدہ کیا ہے جسے بہت جلد مکمل کر لیا جائے گا۔

11 - اردوگان سے پہلے ترکی، فوجی سازو سامان کے لئے مغربی طاقتوں کا محتاج تھا، اب ترکی 70 فیصد فوجی ہتھیار خود بنا تا ہے۔

12- اردوگان سے پہلے ترکی کا کوئی بھی فوجی بیس ملک سے باہر نہیں تھا ۔ اب ترکی نے ملک سے باہر نصف درجن فوجی بیس تیار کر لیا ہے۔ ترکی کا سب سے بڑا فوجی بیس صومالیہ میں ہے۔ اس کے علاوہ قطر، شام، عراق، افغانستان اور سوڈان میں بھی ترکی نے فوجی بیس بنا لیا ہے یا بنا رہا ہے۔

13- عالمی امور میں ترکی کی دلچسپی۔ شام میں اسدی حکومت نے جب تشدد کی انتہا کی تو ترکی نے اپنی فوج کو سیریا میں گھسا دیا اور شمالی سیریا کو اپنی نگرانی میں لے لیا جس کی وجہ سے وہاں امن قائم ہو گیا اور اب رفتہ رفتہ سیریا امن کی طرف بڑھ رہا ہے۔ عراق میں شیعی انتہا پسندوں کا زور توڑ نے اور وہاں توازن قائم کرنے کے لئے اپنی فوج داخل کی اور وہاں فوجی بیس بنا کر امن کی بحالی کو یقینی بنا یا۔

14- ترکی نے صدر اردوگان کی قیادت میں حالیہ دنوں فلسطین پر اقوام متحدہ کی دو میٹینگیں طلب کیں اور ووٹنگ کے دوران دونوں مرتبہ امریکہ اور اسرائیل کو شرمناک شکست سے دوچار کیا۔

15- اردوگان سے پہلے ترکی میں خصوصی اورعالم اسلام میں عمومی طور پر مغرب کی مداخلت جاری تھی۔ اردوگان نے اس مغربی مداخلت کو کم کرنے میں اپنا کر دار ادا کیا اور مغربی طاقتوں کے لئے ایک سرخ لکیر قائم کی۔

16 - میانمار کا قضیہ: میانمار میں انتہا پسند بدھسٹوں نے مسلمانوں پر یلغار کردیا۔قتل عام رکنے کا نام نہیں لے رہا تھا ۔ اردوگان نے صحیح وقت پر مداخلت کی اور بہت کم وقت میں میانمار کو قتل عام سے روکنے میں کامیابی حاصل کی۔

17 - شام میں اسدی حکومت کی جبر سے جان بچا کر بھاگنے والے 40،00000 مہاجرین کو ترکی میں رکھا اور ان کے کھانے پینے،رہنے اور ان کے بچوں کے لئے پڑھنے کا بندوبست کیا۔

18- ترکی فلاح عامہ پرخرچ کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ پہلے یہ پوزیشن امریکہ کو حاصل تھی۔

19- روسی گیس کی ترسیل کے لئے ترکی ایک پائپ لائن بچھا رہا ہے جسے اسٹریم لائن کہا جا تا ہے۔

20 - اردوگان نے ترکی کو سیاحت کا مرکز بنا دیا ۔ اس سال وہاں 40 ملین سیاحوں کے پہنچنے کی توقع ہے۔

یہ فہرست بہت طویل ہے۔ تاہم یہاں صدراردوگان کی صرف 20 اہم حصولیابیوں کا ذکرکیا گیا ہے تاکہ عام لوگوں کو یہ بات سمجھ میں آجائے کہ آخرترک صدر رجب طیب اردوگان پچھلے 15 سالوں سے ہرانتخاب میں کیوں جیت رہے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ اردوگان کی یہ وہ حصولیابیاں ہیں جن کی وجہ سے ترک اور دوسرے ان سے محبت کرتے ہیں، اور بدقسمتی سے یہی وہ حصولیابیاں ہیں جن کی وجہ سے بہت سے لوگ اردوگان اور ترکوں سے نفرت کرتے ہیں۔