مودی ، پرینکا اور مسلمان
محمد آصف ریاض
مودی گجرات فسادات کےساتھ ہی اپنی بدزبانی کےلئے بھی جانےجاتے ہیں۔ 2014
کے لوک سبھا انتخابات میں انھوں نے میڈیا کے ذریعہ اپنی بدزبانی کی خوب تشہیرکی۔ انھوں
نے راہل گاندھی کو ہتک آمیزاندازمیں شہزادہ ، کبھی شہزادے، کبھی مذاقیہ تو کبھی نمونہ کہا۔ انھوں نے سونیا
گاندھی کے لئے بھی بے ہودہ الفاظ استعمال کئے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے پرینکا
گاندھی اوران کے شوہرواڈرا کو بھی اپنی بدزبانی کا نشانہ بنا یا۔
مودی کے جواب میں امیٹھی
میں ایک ریلی کے دوران پرینکا گاندھی نے جوکچھ کہا وہ قابل ذکر ہے۔ انھوں نے کہا:
" ہمارے گھرانے کو ذلیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہماری فیملی کو بدنام کیا
جارہا ہے۔ لیکن میں آپ کو بتا دوں کہ ہم پرجتنا حملہ کیا جائے گا ہم اتنا ہی مضبوط
ہوکر ابھریں گے۔ ہم گریں گے تو اورمضبوطی کے ساتھ اٹھیں گے۔ ہم نے اپنی دادی اندرا
گاندھی سے یہی سیکھا ہے۔"
آج جن تجربات سے گاندھی
گھرانے کو گزرنا پڑ رہا ہے، ملک کے مسلمانوں کو بھی کم و بیش اسی قسم کے تجربات سے
گزرنا پڑتا ہے۔ کبھی انھیں دہشت گرد کہہ کرگالی دی جاتی ہے، کبھی انھیں ریلوے
اسٹیشن سے اٹھا لیا جا تا ہے، کبھی انھیں جہاز پر سوار ہونے سے روک دیا جا تا ہے۔
کبھی ان سے حب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ مانگا جا تا ہے۔ کبھی انھیں امتحان میں بیٹھنے
نہیں دیا جا تا۔ وغیرہ۔
مسلمان ان واقعات کو
سازش کے خانے میں ڈال دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے خلاف سازش کی جا رہی ہے۔ وہ
ان حقارت آمیز سلوک کے خلاف سڑکوں پر اتر آتے ہیں۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ صحیح
رد عمل نہیں ہے۔ انھیں بھی پرینکا کی طرح ایک جگہ کھڑے ہوکر یہ کہنا چاہئے:
" ہمیں ذلیل کر نے
کی کوشش کی جا رہی ۔ ہمیں رسوا کیا جا رہا ہے، ہم پرحملے ہو رہے ہیں۔ ہمیں مشتعل
کیا جا رہا ہے۔ ہمیں گرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن ہم آپ کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم پرجتنا حملہ
کیا جا ئے گا ، ہم اتنا ہی مضبوط ہوں گے۔ ہمیں
جس قدر گرانے اور ذلیل کرنے کی کوشش کی جائے گی ہم اتنی ہی مضبوطی اور طاقت کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوں گے۔ ہم نے یہی اپنے پیغمبر
سے سیکھا ہے۔ قرآن نے ہمیں یہی بتایا ہے۔"
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں