منگل، 9 اکتوبر، 2012

Satan is an enemy of mankind


شیطان انسان کا دشمن ہے


محمد آصف ریاض

خدا نے آدم کی تخلیق کی۔ آدم کی تخلیق سے پہلے کائنات میں خدا کی دومخلوقیں موجود تھیں۔ فرشتے اور جنات۔ خدا نے جب آدم کی تخلیق کی تو فرشتے اور جنات کواس کے بارے میں بتا یااوران سے کہا کہ تم دونوں آدم کے آگے جھک جاﺅ۔ خدا کا حکم سن کر فرشتے آدم کے آگے جھک گئے۔ لیکن جنات کے سردار ابلیس نے آدم کے آگے جھکنے سے انکار کردیا۔ خدا نے ابلیس سے پوچھا کہ تم نے آدم کے آگے جھکنے سے کیوں انکار کیا؟ اس نے جواب دیا آدم مٹی سے بنائے گئے ہیں اور میں آگ سے بنا یا گیا ہوں۔ میں آدم سے زیادہ عزت والا ہوں ۔شیطان نے اس معاملہ کو آدم کی نسبت سے دیکھا جبکہ فرشتوں نے اس معاملہ خدا کی نسبت سے دیکھا ۔ اگر شیطان بھی اس معاملہ کو خدا کی نسبت سے دیکھتا تو شاید اس کا ردعمل دوسرا ہوتا۔
شیطان نے خدا کی نافرمانی کی تو خدا نے اسے آسمان سے نکال دیا۔ اب شیطان بھڑک اٹھا۔ اس نے کہا میں آدم اور اولاد آدم کو تباہ کردوں گا !اس نے آدم سے بدلہ لیا، اور اسے جنت سے نکلوادیا۔ اور اب وہ اولاد آدم سے بدلہ لے رہا ہے اور انھیں جنت سے دور کر رہاہے۔
شیطان نے خدا سے کہا کہ تو آدم اور اولاد آدم کی تخلیق کر رہا ہے لیکن تو دیکھے گا کہ یہ تیری عباد ت نہ کر کے بتوں کی پوجا کریں گے۔ تو انھیں کھلا ئے گا،لیکن یہ لوگ اس کا کریڈٹ زمین و آسمان کو دیں گے۔ تو انھیں پانی پلائے گا لیکن یہ اس کا کریڈٹ دریا کو دیں گے ۔ تو انھیں طاقت دے گا لیکن یہ اس کا کریڈ ٹ پہاڑوں کو دیں گے۔ تو انھیں روشنی دے گا لیکن یہ اس کا کریڈ ٹ سورج کو دیں گے۔ تو ان کی تخلیق کر رہا ہے لیکن یہ اس کا کریڈ ٹ نیچر کو دیں گے۔ تو ان میں بہت کم کو اپنا شکر گزار پائے گا۔

شیطان اپنے اس کام پر آج تک جما ہوا ہے۔ وہ اولاد آدم کو ایک دوسرے سے لڑا رہا ہے۔ وہ آدم کی اولاد کو کئی ٹکڑوں میں بانٹ چکا ہے۔ وہ اولاد آدم کو خدا سے دور کر رہا ہے۔ وہ آدم کی اولاد سے اپنی دشمنی نکال رہا ہے۔ قرآن میں یہ بات بہت پہلے بتا دی گئی تھی ۔ بلا شبہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔

بھائی کو بھائی کی دعوت

خدا نے آدم کی تخلیق کی۔ اس کی اولاد کو زمین پر پھیلا دیا۔ زمین پر آج ان کی تعداد 7بلین سے زیادہ ہوچکی ہے۔ آدم کی اولاد آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ کیوں کہ سب ایک ہی ماں اور باپ سے پیدا ہوئے ہیں۔ لیکن شیطان نے ان کے درمیان تفریق ڈال دی۔ شیطان نے انسان کو خدا کے راستے سے ہٹا دیا۔ جس طرح ایک ماں باپ کے کئی بچے ہوتے ہیں۔ کوئی تو صحیح راہ پر رہتا ہے اور کوئی شیطان کے بہکاوے میں آکر غلط راستے پر چل پڑتا ہے۔ جب ایسا ہوتا ہے تو گھر کا ہر فرد اسے بچانے کے لئے بے چین ہوجا تا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص خدا کو چھوڑ کر شیطان کی راہ پر چل پڑے تو لازم ہے کہ پوری اولاد آدم اسے بچانے کے لئے بے چین ہوجائے۔
لیکن جب کوئی اللہ کا بندہ اولاد آدم کو اللہ کی طرف پکارتا ہے۔ جب وہ اس سے کہتا ہے کہ شیطان کو چھوڑو، اور اپنے باپ آدم کے راستے پر آﺅ تو شیطان اس کے دل میں طرح طرح کے شبہات پیدا کر دیتا ہے۔ مثلاً، وہ اسے بتا تا ہے کہ تم ان کی بات مت مانو ! وہ مسلمان ہیں، وہ تم کو مسلمان بنا کر تمہاری دولت اور تمہاری حکومت پر قبضہ کر لیں گے۔ یہ سب شیطان کا دھوکہ ہے۔ شیطان جانتا ہے کہ اس زمین پر کسی کو عزت دینا اور کسی کو ذلیل کرنا صرف خدا کے ہاتھ میں ہے۔ اسی کے ہاتھ میں بادشاہت ہے،وہی جس کو چاہتا ہے ملک دیتا ہے،اور جس سے چاہتا ہے ملک چھین لیتا ہے۔ خدا کے یہاں حکومت اہلیت کی بنیاد پر دی جاتی ہے۔اگر پوری دنیا مسلمانوں سے بھر جائے اور اگر ان میں حکومت کی اہلیت نہ ہو تو خدا ان کو ہر گز حکومت نہیں دے گا۔ حکومت کے لئے ضروری ہے کہ انسان خدا کے پیمانے پر صحیح اترے، نہ کہ خود اپنے پیمانے پر۔ جو لوگ بھی خدا کے پیمانے صحیح اتریں گے انھیں کے لئے زمین وآسمان کی بادشاہت ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ یہاں کی حکومت کوئی حکومت نہیں ہے۔ یہاں انسان کو جوکچھ بھی ملتا ہے یا ملا ہوا ہے، سب امتحان کے لئے ہے۔ خدا کسی کو حکومت دے کر آزما تا ہے اور کسی سے حکومت چھین کر آزماتا ہے۔ چنانچہ جب کسی کو حکومت ملے تو اس کا مطلب یہ قطعی نہیں ہوتا کہ وہ خدا کا بہت پیارہ بندہ ہے اور یہ کہ وہ خدا کی طرف سے حکومت کے لئے چن لیا گیا ہے۔ اس کا واحد مطلب یہ ہے کہ پہلے وہ حکومت کے بغیر آزمایا جا رہا تھا، اور اب اسے حکومت دے کر آزمایا جا رہا ہے۔

حکومت کا معاملہ

 حکومت کا معاملہ بہر حال زندگی سے جڑا ہوا ہے ۔ یعنی کسی انسان کی حکومت اسی وقت تک ہے جب تک کہ اس کی زندگی ہے ،جیسے ہی اس کی زندگی گئی ، ویسے ہی اس کی حکومت بھی گئی۔ اور خدا نے انسان کو زندگی صرف اس لئے دی ہے تاکہ وہ آزما لیا جائے کہ اس نے دنیا میں کیسا عمل کیا ! الذی خلق الموت والحیات لیبلوکم ایکم احسن عملا۔” اللہ نے موت اور حیات کوپیداکیا تاکہ تمہیں آزمالے کہ تم میں اچھا عمل کون کرتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں