بدھ، 17 اکتوبر، 2012

I don’t know how to sit and do nothing


میں بیکار بیٹھنا نہیں جانتا

محمد آصف ریاض

خوشونت سنگھ ایک بڑے رائٹر ہیں۔ انھوں نے اپنی پوری زندگی لکھنے پڑھنے میں لگائی ہے۔ وہ دنیا میں بھر میں بہت زیادہ پڑھے جانے والے کالم نویس ہیں۔ اب وہ زندگی کے آخری ایام میں ہیں۔ ان کی عمر 97 سال ہوچکی ہے لیکن اس عمر میں بھی وہ ہر ہفتہ دو مضامین لکھتے ہیں۔ پچھلے کچھ دنوں سے انھوں نے لکھنا چھوڑ دیا ہے اور اب وہ موت کا انتظارکر رہے ہیں۔ ان کا یہ قول بہت مشہور ہوا۔ "میں نہیں جانتا کہ بے کار کس طرح بیٹھا جا تا ہے۔"
I don’t know how to sit and do nothing

یہی کسی فاتح کی اسپرٹ ہوتی ہے۔ کسی فرد یا قوم کی کامیابی کا راز یہی ہے۔ دنیا کی کوئی بھی قوم اسی وقت سرخروئی کے مقام پر فائز ہوتی ہے جب کہ اس کے اندر اس طرح کے افراد موجود ہوں جو بیٹھنا نہیں جانتے، جواپنی زندگی کے آخری ایام بھی اپنے مشن پر لگادیں۔ جو اپنے مشن کو کامیابی سے ہمکنار کر نے کے لئے اپنی ہڈیوں کو گلا دیں۔ اس عظیم اسپرٹ کے بغیر کوئی بڑا کارنامہ انجام نہیں دیا جا سکتا، نہ سائنس کے میدان میں اور نہ دعوت دین کے میدان میں۔

علامہ ابن تیمیہ {1263-1328}  ایک عظیم اسلامی اسکالر اور مفکر گزرے ہیں۔ انھیں کئی کئی بار جیل میں ڈالا گیا۔ آپ نے جیل کے اندر کئی کتابیں لکھیں جو بہت مشہور ہوئیں۔ آپ کے "طلب علم" کا حال یہ تھا کہ آپ دن رات پڑھتے رہتے تھے اور جب کوئی بات آپ کی سمجھ میں نہیں آتی تو بہت سوچتے، اور جب اس سے بھی کام نہیں چلتا تو جنگل کی طرف نکل جاتے اور اس طرح دعاکرتے تھے: "یامعلم ابراہیم علمنی"۔ اے ابراہیم کو علم سکھا نے والے مجھے بھی علم سکھا۔

ابن تیمیہ کی تقریباً ایک ہزار کتابیں ہیں جو پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں۔ انھیں بجا طور پر شیخ الاسلام کہا جا تا ہے۔ معروف اسلامی اسکالر مولانا وحید الدین خان نے انھیں اپنے وقت کا مجدد قرار دیا ہے۔

مولانا وحید الدین خان پیدائش   { January 1,1925} بہت بوڑھے ہوچکے ہیں لیکن آج بھی وہ نہایت پابندی کے ساتھ ہر سنڈے کو اپنے اسپریچوئل کلاس سے گھنٹوں خطاب کرتے ہیں ۔ وہ اس عمر میں بھی پورا " الرسالہ" خود سے لکھتے ہیں۔ تذکیر القران کے نام سے ان کی تفسیر بھی شائع ہوچکی ہے، اس کے علاوہ ان کی سینکڑوں کتابیں ہیں۔ دعوہ ورک میں ان کے کنٹریبوشن کو نظر انداز کرنا کسی کے لئے بھی ممکن نہیں۔ میں نے کئی بار اپنی میگزین کے لئے اردو اور انگریزی میں ان سے مضامین لکھوائے ہیں ۔انھوں نے ہمیشہ وقت سے پہلے اپنے مضامین ارسال کئے ۔ان کا "بڑھاپا" ان کے کام میں رکاوٹ نہیں بنتا۔

اسی طرح کی ایک مثال مفسرقرآن مولانا فاروق خان صاحب کی بھی ہے۔ آنجناب بھی کافی بوڑھے ہوچکے ہیں لیکن علم کا شوق آج بھی آپ کو چین سے بیٹھنے نہیں دیتا ۔ سوربھ قرآن کے نام سے ہندی میں آپ کی تفسیر شائع ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ حدیث پر بھی آپ نے بہت کام کیا ہے ۔ فی الحال’ حقیقت نبوت ‘ نامی کتاب پر آپ کام کر رہے ہیں۔ طلب علم نے آپ کو اس طرح سرگرم اور متحرک رکھا ہے کہ عملی طور پر یہ ثابت کرتے رہتے ہیں کہ میں بیکار بیٹھنا نہیں جانتا:
 I don’t know how to sit and do nothing

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں