خدا محبت اور خیر خواہی کا سرچشمہ ہے
محمد آصف ریاض
قارئین میں نہیں جانتا کہ آپ کے پاس کتنے
بچے ہیں اور آپ نے کتنے بچوں کی پرورش کی ہے۔اگر آپ نے کسی بچے کی پرورش کی ہوگی تو
آپ کو یہ معلوم ہوگا کہ یہ بہت جوکھم بھرا کام ہے ،یہ کام ’ ماﺅنٹ ایورسٹ ‘کو فتح کرنے
سے بھی بڑا کام ہے۔ اس کے لئے رات کی نیندیں حرام کرنی پڑتی ہیں اور دن کا سکون درہم
برہم کرنا پڑتا ہے۔ یہ کام اتنا کٹھن ہے کہ آدمی اس کا تحمل نہیں کرسکتا جب تک کہ اس
کام میں اسے خدائی مدد حاصل نہ ہو جائے ۔
آپ نے کسی ماں کو دیکھا ہے ؟ بیماری کی حالت
میں ، بستر مرگ پر پڑی ہوئی مگر بچے سے لپٹی ہوئی۔ اس کے لئے سراپا رحمت اور شفقت بنی
ہوئی ۔ یہ صرف انسان کا حال نہیں ہے یہی جانوروں کا حال ہے۔ کسی مرغی کو آپ نے دیکھا
ہے ۔اپنے بچوں کو اپنے پنکھ میں سمیٹے ہوئے، اس کے لئے دانے چنتی ہوئی، اور اس کے لئے
چیل اور کوے سے لڑتی ہوئی۔آپ نے سڑک پر کسی کتیا کو دیکھا ہے؟ کتنی دبلی پتلی ،کس قدر
لاغر اور تب بھی وہ پانچ پانچ بچوں کو دودھ پلارہی ہے۔
یہ قوت محرکہ ان کے اندر کہاں سے آ جاتی
ہے؟ یہ محبت اور شفقت کا جذبہ ان میں کہا ں سے آجا تا ہے؟ یہ سوال مجھے بے چین کر رہا
تھا۔ میں نے اس سوال کا جواب قرآن میں ڈھونڈنا شروع کیا ۔قرآن میں مجھے اس کا کوئی
براہ راست طور پر جواب نہیں ملا۔ البتہ مجھے غیر راست طور پر اس کا جواب مل گیا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے: " اور اس کی نشانیوں
میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائیں ،تاکہ تم ان کے پاس
سکون حاصل کرو، اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور ہمدردی رکھ دی ۔ یقیناً اس میں بہت
سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو غورو فکر کرتے ہیں۔" }الروم-21 {
خدائے پاک نے جب انسان کوپیدا کیا تو اسے باہمی محبت کے دھاگے میں باندھ
دیاتاکہ انسان آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ بندھا رہے ۔ خدائے پاک نے انسان کے دل میں
ایک دوسرے کے لئے محبت اور خیر خواہی کا جذبہ پیدا کردیا۔ ذرا غور کیجئے ، کہ اگر انسان
کے اندر محبت اور خیر خواہی کا جذبہ نہیں رکھا جا تا تو آج زمین پر کیا ہوتا؟
زمین فساد سے بھر جاتی ۔ بھائی اپنے بھائی
کو قتل کرتا ۔ والدین اپنے بچوں کو بوجھ سمجھتے ،اور انھیں خود اپنے ہاتھوں سے قتل
کرتے۔ اگر خدا محبت کا دریانہ بہا تا تو انسان زمین پر خون کا دریا بہا دیتا۔ اسی طرح
اگر خدائے پاک حیوانات میں ایک دوسرے کے لئے محبت کا جذبہ نہیں ڈالتا تو وہ اپنے بچوں
کو پیدا ہوتے ہی مار ڈالتے۔ لیکن خدا نے انھیں ظلم سے روکے رکھا ہے ۔
آج زمین پر جوظلم اور فساد نظر آتا ہے وہ
اس لئے نہیں ہے کہ خدا چاہتا ہے کہ زمین پر ظلم اور فساد برپا ہو۔ نہیں ، وہ تو چاہتا
ہے کہ زمین پر امن قائم رہے ۔ وہ اپنے بندوں کو حکم دیتا ہے کہ زمین کی اصلاح کے بعد
اس پر فساد مت پھیلا ﺅ ۔ اس کے باوجود اگر لوگ زمین پر فساد پھیلا رہے ہیں تو وہ اس
وجہ سے ہے کیوں کہ خدا نے انھیں آزادی دے رکھی ہے تا کہ وہ چانچ لے کہ اس کے بندوں
میں کس نے آزادی کا صحیح استعمال کیا اور کس نے اس کا غلط استعمال کیا۔
قرآن کا ارشاد ہے:”
خدانے موت اور حیات پیدا کی تا کہ وہ چانچ لے کہ
تم میں اعمال کے لحاظ سے کون بہتر ہے “ }سورہ الملک{
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں