پیر، 21 جنوری، 2013

Those who are awaken to die


وہ جو صرف مرنے کے لئے جاگتے ہیں

محمد آصف ریاض
ممبئی کے دھولیہ کے رہنے والے رئیس قاضی کی زندگی2008  میں اس وقت اچانک بدل گئی جب پولیس نے انھیں دھولیہ فساد کی سازش کے الزام میں گرفتار کرلیا۔ میڈیا نے انھیں سیمی کا ایجنٹ بتا نا شروع کر دیا۔ قاضی جیل میں رہ کر مسلمانوں کی حالت کا جائزہ لینے لگے۔ انھیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ مہاراشٹرمیں مسلمانوں کی تعداد  10.6 فیصد ہے جبکہ جیل میں ان کی تعداد 32.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
مسٹرقاضی نے انڈین اکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتا یا: " میں جانتا تھا کہ میں بہت جلد رہا کردیا جائوں گا کیوںکہ میرے خلاف جھوٹے معاملات درج کئے گئے تھے۔ جیل کے اندر میں اس بات کو لے کر متفکر تھا کہ پولیس میں مسلمانوں کے خلاف اس قدرنفرت کیوں پائی جاتی ہے۔"

55 دنوں تک جیل میں رکھنے کے بعد قاضی کو رہا کردیا گیا۔ رہائی کے بعد قاضی نے فیصلہ کیا کہ وہ کسی کے خلاف نفرت میں جینے کے بجائے اس معاملہ سے نمٹنے کے لئے کوئی مثبت قدم اٹھا ئے گا۔ اس نے مسلم نوجوانوں کو پولیس میں بحال کرنے کے لئے دھولیہ میں ایک کوچنگ سینٹر کھول دیا۔ اس کا ریزلٹ یہ نکلا کہ صرف تین سالوں کے اندر اس نے 750 مسلم نوجوانوں کو تربیت دی جن میں 25 نوجوان مہارشٹر پولیس میں کانسٹیبل کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
مسٹر قاضی نے انڈین اکسپریس کے نمائندہ کو بتا یا: " میں نے سچر کمیٹی کی رپورٹ پڑھی تھی جس میں بتا یا گیا تھا کہ مہاراشٹر پولیس میں مسلمانوں کی تعدادمحض  1.5 فیصد ہے۔ میں نے سوچا کہ اگر مہاراشٹر پولیس میں مسلم نوجوانوں کی تعداد کچھ بڑھا دی جائے تو مسلمانوں کے تئیں پولیس کے اندر پائی جانے والی نفرت میں کچھ کمی آسکتی ہے"
 “I had read the Sachar Committee report which stated that there were only 1.5 per cent Muslim cops in Maharashtra. I thought increasing the number of Muslims in the police force could at least help rein in the hostility a little,” Kazi said.
 Dhule, Sat Jan 12 2013, 
اس دنیا میں دو قسم کے لوگ جاگتے ہیں۔ ایک وہ ہیں جو اپنا سخت محاسبہ کرتے ہیں اور یہ دیکھتے ہیں کہ وہ کہاں کھڑے ہیں۔ ان کا محاسبہ انھیں ہمیشہ بیدار رکھتا ہے۔ دوسرے قسم کے لوگ وہ ہیں جو عام حالات میں نہیں جاگتے وہ اس وقت جاگتے ہیں جب انھیں کوئی بڑا جھٹکا لگے جبکہ انھیں صدماتی تجربات کا سامنا ہو۔
لیکن ایک اور قسم کے لوگ ہیں جو کبھی نہیں جاگتے۔ نہ ان کا محاسبہ انھیں جگاتا ہے، نہ کوئی صدماتی تجربہ {  {Shocking experience انھیں بیدار کرتا ہے۔ وہ صرف اس وقت جاگتے ہیں جب کہ ان کے سر پر کوئی بہت بڑاچٹان گرا دیا جائے لیکن اس وقت جاگنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ اس وقت وہ صرف مرنے کے لئے جاگتے ہیں۔
آدمی کو چاہئے کہ وہ جاگے تو کچھ کرنے کے لئے جاگے وہ صرف مرنے کے لئے نہ جاگے۔
قیامت کے دن ہر شخص جاگے گا لیکن اس دن لوگوں کا جاگنا انھیں کام نہیں دے گا کیوں کہ اس دن وہ کسی عمل کے لئےنہیں جاگیں گے بلکہ وہ اپنے عمل کی جزااور سزا پانے کے لئے جگا ئے جائیں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں