ہفتہ، 19 جنوری، 2013

Are they paying price of their ignorance?

کیا ہندوستانی مسلمان اپنی نا اہلی کی قیمت چکا رہے ہیں؟

محمد آصف ریاض

مرکزی وزارت سیاحت اس ماہ گواہاٹی میں ایک سہ روزہ عالمی سیاحتی میلہ منعقد کررہی ہے۔ یہ میلہ 18 جنوری سے 20 جنوری تک چلے گا۔ اس سیاحتی میلہ میں آسٹریلیا، بنگلہ دیش، بھوٹان، کمبوڈیا، فرانس، جرمنی، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، کوریا، ملیشیا، میانمار، فلپنس، سنگا پور، سیوڈن، سیوٹزر لینڈ ، تھائی لینڈ، برطانیہ، امریکہ اور ویتنام، جیسے ممالک شرکت کر رہے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میلہ میں چین کومدعو نہیں کیا گیا ہے۔ حالانکہ اعداو شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 25 ملین چینی ہرسال سیاحت کے لئے نکلتے ہیں۔ چین سیاحت پرسالانہ 40 بلین دالر خرچ کرتا ہے۔ چینی سیاحوں میں ہندوستان آنے والوں کی تعداد حیرت انگیز طور ہرایک لاکھ سے بھی کم ہے۔

ٹائمزآف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق بات یہ نہیں ہے کہ چینی ہندوستان میں دلچسپی نہیں رکھتے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ چینی سیاحوں کے لئے ہندوستان میں بنیادی سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔ مثلاً انھیں چینی زبان میں گائیڈ نہیں ملتا۔ ہندوستان جینی زبان سے ناواقفیت کی وجہ سے ہرسال کروڑوں روپے کا نقصان اٹھا رہا ہے۔ 



China is one of the largest tourism markets in the world but India barely receives a fraction of the tourists. Recent data shows that of the around 50 million Chinese who travel overseas every year spending some $40 billion, less than a lakh travel to India on business and tourism. The low numbers is attributed to lack of infrastructure and facilities like Chinese language guides rather than lack of interest


Jan 11, 2013
ہندوستانی مسلمانوں کے لئے ایک موقع

ہندوستان کے مسلم لیڈران ہمیشہ اس بات کی شکایت کرتے ہیں کہ حکومت ان کے بچوں کوجاب کہ مواقع فراہم نہیں کراتی۔ انھیں زندگی کے ہر شعبہ میں حاشیہ پررکھا جا تا ہے۔ ان کے ساتھ تعصب برتاجا تا ہے۔ وہ کرسکتے ہیں لیکن انھیں کرنے کا موقع نہیں دیا جا تا، وغیرہ۔

تاہم اگرآپ چیزوں کا سنجیدگی سے جائزہ لیں تو پائیں گے کہ ہندوستانی مسلمان خود اپنی نا اہلی کی قیمت چکا رہے ہیں۔ وہ ایک ایسے بازارمیں چوہادانی کی دکان سجائے ہوئے ہیں جہاں ہردوسرا شخص چوہا دانی بیچ رہاہے۔ وہ کچھ یونک نہیں کرتے۔ وہ نئے مواقع سے واقف نہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ سیاحتی شعبہ میں ان کے لئےلامحدود مواقع موجود ہیں۔ وہ چینی زبان سکھا کر اپنے لاکھوں نوجوانوں کوباوقارجاب دلا سکتے ہیں لیکن ان کا حال یہ ہے کہ جہاں چینی زبان کی طلب ہے وہاں وہ اردوشاعری کی دھوم مچا رہے ہیں۔  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں