منگل، 25 ستمبر، 2012

POWER OF MIND


شعور کی طاقت

محمد آصف ریاض
22 ستمبر 2012 کو میں گھر سے آ فس کے لئے نکلا۔ مجھے نوئیڈا سیکٹر 15 جانا تھا۔ راستے میں میں نے ایک بہت بڑاسانڈ دیکھا۔ وہ بہت بھاری بھر کم تھا۔ وہ ایک پائوں سے زخمی تھا اور چل نہیں پا رہا تھا۔ وہ چلنے کی کوشش کرتا تھا، اٹھ کر اپنے تین پائوں سے ایک دو چھلانگ لگاتا تھا اور گر جا تا تھا۔ میں اس کی بے بسی دیکھ کر اندر سے تڑپ گیا۔
میں اس کے لئے کچھ کر نہیں سکتا تھا چنا نچہ بوجھے ہوئے دل کے ساتھ آگے بڑھ گیا۔ آگے کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص موٹر سائکل پر سوار ہے۔ وہ دونوں پائوں سے معذورتھا۔ لیکن اس کے چہرے پر کوئی خوف یا کوئی مایوسی نہیں تھی۔ وہ اپنی سائکل کو ہوائوں کی رفتار سے دوڑا رہا تھا۔
میں سوچنے لگا کہ خدا نے جانور کو عقل نہ دی تو وہ بھاری بھر کم جسم اور تین محفوظ پائوں رکھنے کے باوجود اپاہج بنا ہوا تھا اس کے بر عکس خدا نے انسان کو عقل دی تو وہ سرے سے کوئی پائوں نہ رکھنے کے با وجود سڑک پر ہوا کی رفتار میں دوڑ رہا تھا۔

آج میں نے انسان اور حیوان کے فرق کو عملاً جانا۔ انسان کو جب خدا نے پیدا کیا تو اسے ایک اضافی چیز بھی دی، وہ ہے اس کا دماغ۔ اس دماغ کی وجہ سے انسان انسان ہے۔ اگر کوئی انسان اس دماغ کا استعمال نہ کرے تو وہ انسان پیدا ہوکر بھی عملاً جانور بن کر رہ جائے گا۔ انسان نے اپنے دماغ کا استعمال کرکے چیزوں کو اپنے حق میں مسخر کرلیا ہے۔ اس نے ہوائی جہاز بنایا اور ہوائوں میں اڑنے لگا۔ اس نے موٹر سائکل تیار کیا اور زمین پر دوڑنے لگا۔ اب وہ خود نہیں چلتا راستے اس کے لئے چلتے ہیں۔ وہ خود نہیں کام کرتا مشینیں اس کے لئے کام کرتی ہیں۔ اس نے لوہا پتھر اور بجلی کو اپنا غلام بنا لیا ہے۔
معروف فرنچ فلاسفر رین د یکارت نے کہا ہے" میں سوچتا ہوں اس لئے میں ہوں" {I think therefore I exist}
انسان چونکہ دماغ سے سوچتا ہے اس لئے کہا جا سکتا ہے کہ "میرے پاس دماغ ہے اس لئے میں ہوں۔"

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں