پیر، 24 ستمبر، 2012

Iran Rushdi and Muslims


ایران رشدی اور مسلمان


محمد آصف ریاض

پوری مسلم دنیا میں ان دنوں امریکہ میں بنی فلم انو سنس آف مسلمس پر زبردست ہنگامہ ہورہا ہے۔ اس ہنگامہ میں لیبیا میں امریکی سفیر سمیت دنیا بھرمیں سینکڑوں لوگ اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس موقع کا فائدہ اٹھا تے ہوئے ایران نے رشدی کے قتل کا انعام 2.8 ملین ڈالر سے بڑھا کر 3.3 ملین ڈالر کردیا ہے۔ حالانکہ ہندوستان میں پیداہونے والے برطانوی ناول نگار کا اس فلم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللی روح اللہ خمنئی نے رشدی کے ناول The Satanic Verses, پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 14 فروری 1989 کو رشدی پر موت کا فتوی جاری کیا تھا۔ یہ فتوی آج تک اپنی جگہ قائم ہے، محض اس تبدیلی کے ساتھ کہ اب انعام کی رقم میں مزید 500,000 ڈالر کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ اس اضافی انعام کا اعلان ایک ایرانی کلیرک حسن سینا ئی نے یہ کہتے ہوئے کیا: "اگررشدی مارا جا تا تو انو سنس آف مسلمس نامی فلم بنانے کی جرئت کسی کو نہیں ہوتی۔"

" Iranian media quoted Hassan Sane'i, a cleric heading the 15 of Khordad Foundation, as saying if Rushdie had been killed the anti-Muslim film Innocence of Muslims would never have been made

ایران کے سپریم لیڈر نے فروری1989 میں رشدی کو قتل کرنے کا فتوی جاری کیا تھا۔ یہ ایک سرکاری فتوی تھا جس کی وجہ سے مسلم دنیا میں جذ با تی نوجوانوں کے درمیان خمنی کا قد بڑھ گیا تھا۔ لیکن عجیب بات ہے کہ اس سرکاری فتوی کو جاری ہوئے اب تقریباً 24 سال ہوچکے ہیں اس دوران دریائے خزر سے بہت سا پا نی گزر چکا ہے پھر بھی ایرانی لیڈران کو یہ کہنے کی ضرورت پڑ رہی ہے کہ اگر رشدی مارا جا تا تو کسی کو انو سنس آف مسلمس بنانے کی جرئت نہیں ہوتی۔ بات یہ ہے کہ ایران کو اپنے لیڈر کے فتوی پر عمل کرنے سے کس نے روکا ہے۔

یہ تو معاملہ کا ایک پہلو ہے اور اب معاملہ کے دوسرے پہلو کو دیکھئے۔ ایران تقریبآ ہر روز یہ اعلان کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کو چند گھنٹوں کے اندر دنیا کے نقشہ سے مٹا دے گا۔ ایرانی میڈیا پریس ٹی وی پر ایران کے بریگیڈ ئر جنرل حسین سلامی کا 23 ستمبر 2012 کو ایک اعلان شائع ہوا ہےکہ اگرایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ہوئی تو ایران اسرائیل کو 24 گھنٹے کے اندر ختم کردے گا۔ کمانڈر کے لفظوں میں:

“A regime [with a frontier] that in some spots is only 24 kilometers wide could have its back broken by one of our infantry battalions in 24 hours,” Brigadier General Hossein Salami told an Iranian television station on Sunday

سوال یہ ہے کہ جو فوج ایک شخص کو تقریباً 24 سال میں ختم نہ کر سکی وہ پوری قوم کو 24 گھنٹے میں کس طرح ختم کر دے گی۔ ایسا لگتا ہے کہ ایران نے صرف انعامی رقم جاری کر کے یہ فرض کرلیا کہ دنیا میں کوئی سرپھرا اٹھے اور وہ کام کر جائے جس کا سہرا وہ اپنے سر باندھ سکیں ۔ یعنی خون کا الزام دوسروں کے سر جائے اورخون کا فائدہ وہ اٹھا ئیں۔

یہود کی نفسیات

یہ وہی نفسیات ہے جسے بائبل میں یہود کی نفسیات بتا یا گیا ہے۔ یہود حضرت مسیح کو قتل کرنا چاہتے تھے لیکن الزام رومن حکمرا ں کے سرڈالنا چاہتے تھے۔ جب انھوں نے حضرت مسیح کو رومن گورنر کے ہاتھوں قتل کرانا چاہا توجیسا کہ بائبل میں آیا ہے گورنر نے اپنی بیوی کو بلا یا اور کہا کہ پانی لائو اور میرا ہاتھ دھولائو۔ بائبل کے مطابق وہ اپنا ہاتھ دھوتا جا تا تھا اور کہتا تھا"میں اس پاکباز اور بے گناہ شخص کےخون سے بری ہوں۔ اس کے خون کا الزام تیرے سر ہے۔"

New Living Translation (©2007)

Pilate saw that he wasn't getting anywhere and that a riot was developing. So he sent for a bowl of water and washed his hands before the crowd, saying, "I am innocent of this man's blood. The responsibility is yours!"


آدمی کو اگر کتاب کا علم نہ ہو تو وہ گمراہ ہوجائے گا۔ وہ ہردوسرے آدمی کے سیاسی بیان کو سچا اور مذہبی بیان سمجھ لے گا۔ وہ جھوٹ اور سچ میں فرق نہیں کر پائے گا۔ وہ قاتل کو مسیحا سمجھ لے گا۔ وہ فساد کے ایک رخ کو دیکھے گا اور فساد کے دوسرے رخ کو نہیں دیکھ پائے گا۔ بلا شبہ شتم رسول فساد ہے لیکن اس کا سیاسی فائدہ اٹھا نا بھی اتنا ہی بڑا فساد ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں