دنیا دار لوگ اوردیندار لوگ
محمد آصف ریاض
اکثر یہ بات سامنے آتی رہتی ہے کہ مذہبی لوگ غربت و افلاس
اور جہالت کے خاتمہ کے لئے کام نہیں کرتے۔ وہ معیشت کی ترقی کے لئے کام نہیں کرتے
وہ صرف روحانیت پر توجہ دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ باقی چیزیں خود بہ خود ہوجائیں
گی۔
اسلامی معیشت کے چند ماہرین کا بھی یہی خیال ہے۔ مثلاً محمد
نجات اللہ صدیقی نے اپنی کتاب
Indian Muslims in the 21st
Century
میں لکھا ہے:
The time and again I have found that the
religiously oriented do not accept the priority of poverty eradication, removal
of illiteracy or of any economic programme as they think that priority must
attach to moral and spiritual matters.
اس معاملہ میں اصل بات ترجیحات کی ہے۔ اگرکوئی آدمی واقعی
دین دار ہے تو اس کی سوچ آخرت اوری اینٹڈ ہوجائے گی ۔ وہ ہر چیز کا نقشہ آخرت کو
سامنے رکھ کر بنائے گا۔ وہ گھاٹے اور فائدہ کا حساب اس بات سے لگا ئے گا کہ اس نے
آخرت کے لئےکیا حاصل کیا۔ اس کی ساری انرجی آخرت پر صرف ہو گی ۔ اس کا دیکھنا،
سوچنا، زمین پر چلنا پھرنا سب آخرت کے لئے ہوگا ۔ اس طرح کے لوگ فطری طور پر دنیا
کی دوڑ میں پچھڑ جاتے ہیں۔ کیونکہ آدمی ایک ہی وقت میں دین اور دنیا دونوں حاصل
نہیں کرسکتا۔ بائبل میں ہے:
New American Standard Bible
(©1995)
"No one can serve two masters; for either he will hate the one and love the other, or he will be devoted to one and despise the other. You cannot serve God and wealth.
"No one can serve two masters; for either he will hate the one and love the other, or he will be devoted to one and despise the other. You cannot serve God and wealth.
قرآن میں بتا یا گیا ہے کہ اللہ نے کسی سینے میں دو دل نہیں
رکھے ہیں(33-4)
دینداروں کے برعکس دنیا دار لوگ گھاٹے اور فائدہ کا حساب
دنیا کی کامیابی سے لگاتے ہیں۔ ان کی ساری بھاگ دوڑ صرف دنیا کمانے کے لئے ہوتی ہے۔
اس طرح کے لوگ صرف ڈالر کمانا جانتے ہیں۔ یہ لوگ نہ دین کے ہوتے ہیں اور نہ دنیا کے۔
یہ لوگ صرف ڈالر کے ہوتے ہیں۔
ایسے لوگوں کا فوکس صرف پسہ ہوتا ہے۔ وہ اپنے بچوں کو بھی
اسی کام میں لگاتے ہیں۔ مثلاً وہ اپنے بچوں کو پڑھنے کے لئے اس فیلڈ میں ڈالیں گے
جس میں زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانے کے مواقع ہوں۔ اگر انھیں لگا کہ دین کے راستے سے
بھی پیسہ کمایا جا سکتا ہے تو بلا شبہ وہ اپنے بچوں کو دین کے میدان میں بھی اتار
دیں گے۔ البتہ اس ساری بھاگ دوڑ کا مقصد صرف ایک ہوگا ۔ زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانا۔
ایسے لوگوں کے بارے میں قرآن میں یہ الفاظ آئے ہیں:
" جو لوگ دنیا کی زندگی اور اس کی زینت پر فریفتہ ہوں
ہم ایسے لوگوں کو اسی دنیا میں دے دیتے ہیں اور یہاں انھیں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔
ہاں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے آخرت میں سوائے آگ کے اور کچھ نہیں۔"(11-15-16)
غربت کا خاتمہ، جہالت کا خاتمہ، ویلفیئر سوسائٹی ، قومی
فلاح، ملت کی ترقی، وغیرہ وہ نام ہیں جو
دنیا دار لوگ اپنی دنیا چماکانے کے لئے رکھ لیتے ہیں۔ یہ لوگ دوسروں کی غربت کے
نام پر اپنی دنیا بناتے ہیں۔ اس قسم کے لوگوں کو دین کے خانے میں ڈالنا نادانی پر
جہالت کا اضافہ ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں