امن،آگ اور جنت
محمد آصف ریاض
6 ستمبر 2012 کی شب میں دیر تک مطالعہ کرتا رہا
اور دیر سے اپنے بستر پر گیا۔ یہاں میں نے اپنے بیٹا یحی کوسویا ہوا پایا۔ یحی ابھی صرف
تین سال کا ہے۔ یہ ایسی بے خوابی میں بستر پر پڑا تھا جیسے کوئی مردہ پڑاہو۔ میں
نے اسے دیر تک بہت غور سے دیکھا اور سوچنے لگا کہ ایسا معلوم پڑتا ہے کہ گویا بچہ
مرگیا ہے لیکن خدا کے فضل سے یہ بہت جلد زندہ ہو جائے گا۔ بچےکو دیکھ کر میں سوچنے
لگا کہ اسی طرح انسان کا مرنا ہوگا اور اسی طرح اس کا زندہ کیا جا نا۔ لیکن بہت کم
لوگ ہیں جو اس بات سے واقف ہیں ۔ بہت سارے لوگ مرنے کے بعد زندہ کئے جانے پر ایمان
نہیں رکھتے حالانکہ ان پر ہر روز موت اور حیات کا تجربہ گزرتا ہے۔ وہ ایک ایسی
سچائی کو جھٹلاتے ہیں جو ہر روز ان کے اپنے تجربے میں ہوتی ہے۔
میرا بیٹا امن کے ماحول میں سورہا تھا ۔ اسے
دیکھ کر میں دنیا کے دوسرے بچوں کے بارے میں سوچنے لگا۔ میں سوچنے لگا کہ خدا یا
تو نے مجھے اور میرے بچوں کو امن کے ماحول میں سلا یا لیکن دنیا بھر میں بہت سارے مر
د و خواتین اور بچے ہیں جنھیں امن کی نیند میسر نہیں۔ مثلاً سیریا میں جنگ ہورہی
ہے اور یہاں کئی لاکھ لوگ رفیوجی کیمپ میں جینے پر مجبور ہیں۔ اسی طرح افغانستان
میں کئی لاکھ لوگ جنگ کی وجہ سے بے گھر ہوچکے ہیں۔
خود ہمارے ملک ہندوستان کی ریاست آسام میں فساد
کی وجہ سے تین لاکھ لوگ رفیوجی کیمپ میں جینے پر مجبور ہیں۔
یہ وہ لوگ ہیں جنھیں امن کے ماحول میں نیند میسر
نہیں۔
خدا نے رات کی تخلیق کی تاکہ انسان کو راحت کی
نیند میسر ہو سکے لیکن کچھ لوگ ہیں جو لوگوں کی راحت کو درہم برہم کرتے رہتے ہیں۔
وہ ہر وقت جنگ کی آگ بھڑکاتے رہتے ہیں کیونکہ ان کے بچوں کی زندگی محفوظ ہوتی ہے ۔
اگر انھیں اپنے بچوں کے مارے جانے کا خطرہ ہو تووہ کبھی بھی جنگ کی آگ نہ
بھڑکائیں۔
لیڈران جنگ کی بولی بولتے ہیں کیونکہ وہ جانتے
ہیں انھِں اور ان کے بچوں کو نہیں مرنا ہے۔ سر حد پر توصرف سپاہی مارے جاتے ہیں کوئی
لیڈر کہاں مارا جا تا ہے۔ کسی اردو شاعر نے بجا طور پر کہا ہے:
قتل سر حد پہ سپاہی ہوں گے
سرخرو ظل الہی ہوں گے
آدمی جنگ کی آگ بھڑکا تا ہے اور لوگوں کی نیند
اور ان کا چین حرام کرتا ہے۔ وہ یہ بھول جا تا ہے کہ ایک دن آنے والا ہے جب خود اس
کا چین وسکون درہم بر ہم کردیا جائے گا۔
جو لوگ جنگ کی آگ بھڑکاتے ہیں وہ گویا شیطان کے
ساتھی ہیں۔ اور شیطان اور اس کے ساتھیوں کے لئے جہنم ہے، یعنی آگ کی جگہ۔ وہ اس
میں ہمیشہ کے لئے پڑے رہیں گے انھیں وہاں بائبل کے لفظوں میں " ابد تک کے لئے
رونا اور دانت پیسنا ہوگا"۔
خدا جنت میں یعنی امن کی جگہ صرف انھیں لوگوں کو
بسائے گا جنھیں دنیا میں امن کا ٹسٹ مل گیا ہو ۔ جو لوگ امن کی قدر جانتے ہوں۔ خدا
ناقدروں کو امن کے مکان میں ہر گز نہیں بسائے گا۔ اشعیا میں ہے:" وہ لوگ امن
کا راستہ نہیں جانتے؛ ان کی زندگی میں انصاف نہیں ہے۔ انھوں نے اپنے آپ کو گمراہی
اور مکر کے راستے پر ڈالا ہے؛ جو کوئی بھی ان کے ساتھ ان کی راہ پر چلے گا اسے امن
میسر نہیں ہوگا۔"
The way of peace they do not know;
there is no justice in their paths.
They have turned them into crooked roads;
no one who walks along them will know peace.
there is no justice in their paths.
They have turned them into crooked roads;
no one who walks along them will know peace.
Isaiah 59:8
New International
Version (NIV)
قرآن میں ہے : "وہ جب کبھی جنگ کی آگ
بھڑکاتے ہیں تو اللہ اسے بجھا دیتا ہے، لوگ زمین پر فساد پھیلانے کی کوشش کر رہے
ہیں مگر اللہ فساد پھیلانے والوں کو ہر گز پسند نہیں کرتا"{5-64}
Whenever they ignite the flame of war, Allah extinguishes
it, and they strive to create chaos in the land; and Allah does not love the
mischievous
{ْQu’ran:5-64}
جو لوگ جنگ کی آگ کو بجھا دیتے ہیں گویا وہ زمین
پر خدائی کام کو انجام د یتے ہیں ان کے لئےخداکے پاس انعام ہے خدا انھیں قیامت کے
دن اپنی داہنی جانب بیٹھا ئے گا اور انھیں ہمیشہ کے لئے امن کی جگہ جنت میں بسا دے
گا ۔ وہ ابد تک کے لئے وہاں آرام سے رہیں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں