بدھ، 12 ستمبر، 2012

Man does not live on bread alone


روٹی اچھی ہے یا خدائی کلمہ

محمد آصف ریاض
+91-9990431086
12 ستمبر2012 کی صبح میں قرآن شریف کی تلاوت کر رہا تھا۔ جب میں سورہ الزمر کی اس آیت پر پہنچا" کیا وہ شخص جو قیامت کے دن اپنے چہرے کو برے عذاب کی سپر بنائے گا،اور ظالموں سے کہا جائے گا کہ چکھو مزہ اس کمائی کا جو تم کرتے تھے۔ ان سے پہلے والوں نے جھٹلا یا تو ان پر عذاب وہاں سے آگیا جدھر ان کا خیال بھی نہ تھا۔ تو اللہ نے ان کو دنیا کی زندگی میں رسوائی کا مزہ چکھا یااور آخرت کا عذاب اور بڑا ہے،کاش یہ لوگ جانتے"۔ الزمر39-24-26
آدمی کے پاس سب سے قیمتی چیزاس کا چہرہ ہے۔ جب اس پر کسی قسم کا کوئی حملہ ہوتا ہے تو سب سے پہلے وہ اپنے چہرہ کو بچانے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن خدا کے عذاب کے سامنے انسان اس قدر بے بس ہوجائے گا کہ وہ اپنے چہرہ کو عذاب کے سامنے رکھ دے گا۔
میں اس ہلا دینے والے خدائی بیان پر تفکر کر رہا تھا کہ تبھی میری بیوی نے پکار کرکہا کہ ناشتہ نکل گیا ہے،کھا لیجئے۔ میں نے دھیان نہیں دیا۔ پھر اس نے کہا کہ "روٹی ٹھنڈی ہوجائے گی"۔ یہ جملہ سن کرمجھے غصہ آگیا اور میری زبان سے بے ساختہ یہ الفاظ نکل پڑے: "روٹی اچھی ہے یا خدائی کلمہ"۔
آدمی رات دن کھانے کمانے میں لگا رہتا ہے۔ زمین پر اس کی ساری بھاگ دوڑ کمانے کھانے کے لئے ہوتی ہے۔ وہ اپنے جسم کی پرورش کرتا رہتا ہے اور اپنی روح کو بھول جا تا ہے۔ حالانکہ انسان کا جسم مٹ جانے والا ہے اور روح باقی رہنے والی ہے۔ انسانی جسم کے خلیوں(Cells)  کا ہر پل مرنا انسان کو اسی سچائی سے واقف کرا تا ہے۔ لیکن انسان روح کو بھول کرجسم کی پر ورش میں لگا رہتا ہے جس سے اسے کچھ فائدہ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔
کبیر کہتا ہے:
پانی بیچ بتا شا سنتو- تن کا یہی تما شا ہے
اک دن جینا دو دن جینا  -جینا برس پچاساہے
انت کال بیسا سو جینا- پھر مرنے کی آسا ہے
جوں جوں پائوں دھرو دھرنی میں - توں توں یم نیراتاہے
یعنی زمین پر انسان جیسے جیسے قدم رکھتا ہے ویسے ویسے موت اس کے قریب چلی آتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں زمین پر پڑنے والا انسان کا ہر قدم موت کی طرف بڑھا ہوا قدم ہوتا ہے لیکن انسان اسے نہیں جانتا۔
انسان کا المیہ یہ ہے کہ وہ صرف جسم کی غذا کو جانتا ہے وہ روح کی غذا کو نہیں جانتا۔ وہ روٹی، دال، سیب، انار اور انگور کو جانتا ہے وہ خدائی کلمہ کو نہیں جانتا۔ انسان اگر خدائی کلمہ کے ذائقہ کو جان لے تو وہ ہر دوسرے قسم کے ذائقہ کو بھول جائے۔
خدا کا منصوبہ
خدا نے ہرچیز کو معجزہ ٘کے ساتھ پیدا کیا تاکہ انھیں دیکھ کر انسان کےاندر سنس آف آ ) (Sense of awe پیدا ہوجائے۔ مثلاً زمین پھاڑ کر ننھے پودوں کا نکلنا، پھر اس پر رنگ بے رنگے پھولوں کا کھلنا، انسان کو حیرانی میں ڈال دیتا ہے کہ یہ کس طرح ممکن ہو رہا ہے کہ ایک ہی مٹی ہے، پھر سارے درخت ایک ہی پانی سے سیراب کئے جاتے ہیں لیکن سب کے پھول الگ ہیں سب کے پھل الگ ہیں اور سب کا ذائقہ بھی الگ ہے۔ جب انسان خدا کی معجزاتی تخلیق کو دیکھ کراس قسم کی سوچ میں ڈوب جا تا ہے تو یہ سوچ اس کے لئے روحانی غذا کے ہم معنی بن جاتی ہے۔ اس غذا سے انسان کو وہ توانائی ملتی ہے جسے کام میں لاکر انسان خدا کی طرف اپنا سفر شروع کرتا ہے۔
 بائبل میں ہے: آدمی صرف کھانے پر زندہ نہیں رہتا بلکہ وہ اس خدائی حکم پر زندہ رہتا ہے جو اس کے لئے آسمان سے اترتا ہے۔
Jesus answered, "It is written: 'Man does not live on bread alone, but on every word that comes from the mouth of God.'"

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں