بدھ، 5 فروری، 2014

Sacrifices of Salma Umm-ul-Khair


سلمیٰ ام الخیر کی قربانیاں اور انعام

اسلام سےپہلےحضرت ابوبکرصدیق ایک متمول تاجرتھے اورمکہ میں ان کی دیانت داری راستبازی اورامانت داری کاخاص شہرہ تھا۔ اہل مکہ ان کوعلم، تجربہ اورحسن خلق کی وجہ سے بہت احترام کی نگاہ سے دیکھتےتھے۔ ایام جہالت میں خوں بہا کا مال آپ ہی کے یہاں جمع ہوتا تھا اوراگرکسی دوسرے کے یہاں جمع ہوجا تا تو قریش اس کو نہیں مانتے تھے۔
حضرت ابو بکرجب ایمان لائے،اس وقت مسلمان مکہ میں بہت کم تھے اورکمزورتھےاس لئےبہت ڈرڈرکررہتے تھے۔ لیکن حضرت ابوبکرجب ایمان لائےتوان سے رہا نہ گیا اورانھوں نے پیغمبراسلام صل اللہ علیہ وسلم سے اجازت لےکرکھلےعام قریش کودین اسلام کی دعوت دینی شروع کردی۔ آپ نے قریش سے مطالبہ کیا کہ وہ بتوں کوچھوڑکرخدا وند کی بادشاہت میں آجائیں۔ کفارومشرکین آپ کےاس مطالبہ پربہت برہم ہوئے اورانھوں نےآپ کو بہت مارا پیٹا۔ انھوں نے آپ کو اس قدرزخمی کردیا کہ با وجود مشرک ہونے کے آپ کے قبیلہ تیم کے ایک شخص کوآپ پررحم آگیا اوراس نے آپ کو ظالموں کے ہاتھوں سےچھڑاکرگھرپہنچایا۔ تاہم آپ گھرپربھی خاموش نہیں بیٹھے۔ رات بھراپنے گھروالوں کو دین کی دعوت دیتے رہے۔ صبح ہوئی تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کا پتہ لے کراپنی والدہ حضرت ام الخیرسلمیٰ بنت صخرا کے ساتھ ارقم بن رقم کے مکان میں آئےاورپیغمبراسلام سے فرمایا کہ یہ میری ماں ہیں انھیں راہ حق کی ھدایت کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اسلام کی دعوت دی اوروہ اسلام میں داخل ہوگئیں۔
حضرت ابو بکرایک ایسے وقت میں اسلام میں داخل ہوئے جب کہ اسلام ایک اجنبی مذہب بنا ہوا تھا۔ ایسے وقت میں ایمان لانے کا مطلب تھا اپنا سب کچھ برباد کرلینا۔ اپنے دوستوں کو دشمن بنالینا، اپنے کاروبارکو تباہ کرلینا، اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں کوکھودینا۔ لیکن اللہ کے دین کے لئے ابو بکرنے یہ قربانی دی اورایسے نازک وقت میں آپ نے اپنی ماں کو اپنے ساتھ پایا جب کہ دنیا آپ کی دشمنی پرتلی ہوئی تھی۔ یہ کسی عورت کی طرف سے ایک اجنبی مذہب کے لئے بہت بڑی قربانی تھی۔
اللہ پاک نے آپ کو اس قربانی کا بدلہ اس طرح دیا کہ آپ نے بہت طویل عمر پائی ۔ آپ کی زندگی میں ہی دین غالب ہوگیا اورآپ نے اپنے بیٹے ابو بکرکو خلیفہ کے مقام پر فائز ہوتا ہوا دیکھا۔ یہ درحقیقت دنیا میں ہی ایک انعام تھا جواس خاتون کو دیا گیا تھا، جس نے اسلام کے لئے بہت بڑا رسک مول لیا تھا۔ ام سلمیٰ نے اپنے بیٹے کی مدد اس وقت کی تھی جبکہ وہ ایک اجنبی مذہب پرایمان لےآیا تھا۔ اللہ پاک نے آپ کو زندہ رکھ کردکھا یا کہ ان کا اوران کے بیٹے کا فیصلہ صحیح تھا اورانھوں نے ایک صحیح چیزکے لئے قربانیاں دی تھیں۔
اس امرکا ایک واضح اشارہ ہمیں حضرت موسیٰ کی ماں کے اس واقعہ میں ملتا ہے جب کہ خدا وند نے موسیٰ کو ان کی ماں کی طرف پلٹا دیا تاکہ اس خاتون کو معلوم ہوجائے کہ خدا وند کا وعدہ سچا تھا اوراس کے دل کو سکون حاصل ہو۔
قرآن میں ہے: " اوراس طرح  ہم موسیٰ کواس کی ماں کے پاس پلٹا لائے تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ غمگین نہ ہو اورجان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا تھا۔ مگراکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے۔" سورہ القصص(28:13)
یہ ایک واقعہ ہے جو بتارہا ہے کہ اگر کوئی بندہ خدا صدق دل سے خدا وند کے لئے اپنی قربانیاں پیش کرے تو وہ پائے گا کہ خدا وند نے اسےاس سے زیادہ لوٹا دیا جتنا کہ اس نے خدا وند کی راہ میں لگایا تھا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں