علم کی طاقت
محمد آصف ریاض
پندرہ فروری 2014 سے دہلی کے پرگتی میدان میں عالمی کتاب میلہ کا آغاز ہوا۔ اس کتاب
میلہ میں دنیا بھرکے پچیس ممالک حصہ لے رہے ہیں۔ مجھے پہلے ہی دن اس کتاب میلہ میں جانے کا موقع
ملا ۔ یہاں ہال نمبر14 میں میری دو کتابیں ”امکانات کی دنیا“ اور” مظفر نگر کیمپ میں" دستیاب ہیں۔
میں یہاں گھومتا ہوا ایک کرسچن اسٹال پر پہنچ گیا۔ یہاں میں نے دیکھا کہ
مشنری ورک کرنے والے کچھ نوجوان بہت کم قیمت پر توریت انجیل اورزبورفراہم کرارہے ہیں۔
مجھے ایک نوجوان نےانجیل کی ایک کاپی دی۔ اس کی قیمت صرف 10روپے تھی۔ ہرچند کہ ہمارے
پاس اردو اور انگریزی میں پہلے سے ہی انجیل کی ایک کاپی موجود تھی پھر بھی ہم نے اس
نوجوان کے ہاتھوں سے انجیل کولے لیا پھراسے بتا یا کہ انجیل میں لکھا ہے
“Plants no planted
by my father will be rooted up”
Matthew 15:13
یعنی وہ درخت جسے میرے باپ نے نہیں لگایا اسے اکھاڑ کر پھینک دیا جائے
گا۔
دوسرے لفظوں میں یوں کہیں کہ ہر وہ درخت جسے خدا وند نے نہیں لگایا وہ نقلی ہے اور اسے اکھاڑ کر پھینک دیا جائے گا۔ میں
نے اس نوجوان کو بتا یا کہ قرآن میں اسی بات کو ایک دوسرے انداز میں سمجھایا گیا ہے
" حق آیا اور باطل مٹ گیا اور باطل تو مٹنے ہی
والا ہے۔" (سورہ الاسراء 17:81)
یعنی جس طرح نقلی درخت زمین پر نہیں جم سکتا
اسی طرح جھوٹ بھی زمین پر قائم نہیں رہ سکتا۔
میری یہ بات سن کر وہ نوجوان بہت خوش ہوا۔ وہ بہت دیرتک مجھے دیکھ کر مسکراتا
رہا اور کہنے لگا انجیل کی باتیں قرآن میں بھی موجود ہیں۔
مجھےاس کی مسکراہٹ دیکھ کرسیرت نبوی سے ایک واقعہ یادآگیا۔ حضرت ابو طالب
کے انتقال کے بعد جب مکہ والوں نے آپ کی سرپرستی سے ہاتھ کھینچ لیا تو پیغمبر اسلام
کسی سرپرست کی تلاش میں طائف کی طرف روانہ ہو ئے لیکن وہاں کے لوگوں نے آپ پر ظلم وزیادتی
کی یہاں تک کہ آپ کو لہولہان کردیا۔ آپ یہاں سے تھکے ہوئے، نڈھال لوٹے اور تھوڑا آرام
کرنے کے لئے قریب کے ایک باغ میں بیٹھ گئے۔ باغ کا مالی آیا تو آپ نے اس سے پانی مانگا۔
اس نے آپ کو پانی پلا یا تو آپ نے خدا وند کا شکراداکیا اوراس سے پوچھا کہ کیا آپ اسی
شہر کے رہنے والے ہیں؟ اس نے جواب دیا نہیں ، میرا اصل وطن موصل ہے۔ میں تجارت کرتا
تھا، تجارت میں زبردست نقصان ہوا تو نوکری کے لئے یہاں آگیا ہوں۔
یہ سن کرنبی کریم نے جواب دیاکہ اچھا تو آپ موصل کے رہنے والے ہیں؛ وہ
تو میرے بھائی ' یونس بن متی کا شہر ہے'۔ یہ سن کر مالی بہت خوش ہوا اور کہنے لگا
کہ آپ یونس بن متی سے بھی واقف ہیں؟ یہ کہہ کر وہ آپ کے ہاتھوں کو چومنے لگا۔ یہ دیکھ
کر باغ کے مالک نے مالی کو بلا یا اور اس سے پوچھا کہ وہ کون ہیں۔ اس نے جواب دیا یہ
پیغمبر ہیں اور ہمارے یہاں کے پیغمبریونس بن متی کو بھی جانتے ہیں۔
علم اپنے آپ میں ایک طاقت ہے۔ یہ علم کی طاقت تھی جس نے مالی کو پیغمبراسلام
کا گروویدہ بنا دیا تھا۔ علم کسی انسان کے لئے پاور ہے۔ اس کے ذریعہ آدمی ایک ہی جست
میں کسی کے دل میں اپنے لئے جگہ بنا سکتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں