کریٹیو
رائٹنگ کیا ہے؟
محمد آصف ریاض
کریٹیو رائٹنگ کے لئے کوئی لگا بندھا اصول نہیں
ہے۔ کریٹو رائٹنگ ہمیشہ کریٹیو تھنکنگ کے ذریعہ آتی ہے۔ چند خوبصورت الفاظ کےلکھ دینے سے کوئی
رائٹر کریٹو نہیں بن جاتا۔ کریٹیو رائٹنگ کے لئے ضروری ہے کے آدمی بہت زیادہ پڑھے۔
وہ کتابوں کی قبر میں اپنے آپ کو دفن کردے ۔
لیکن صرف بہت زیادہ پڑھنا ہی کافی نہیں ہے ۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری
ہے کہ رائٹر کے پاس بہت سارے تجر بات ہوں۔ لیکن صرف تجربات و مشاہدات ہی کریٹو رائٹنگ
کے لئے کافی نہیں ہیں۔ اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ آدمی بہت زیادہ تفکر کرنے والا
ہو، اور اس کے ساتھ ہی اس کے اندر یہ صلاحیت بھی ہو کہ وہ ان تجربات و مشاہدات سے اپنے
لئے کوئی حکمت کی بات نکال سکے۔ وہ شعوری طور پر اتنا بیدار ہوچکا ہو کہ ہر ناکامی
سے کامیابی کو نچوڑ سکے۔ وہ ’رنگ سکسز آٹ آف فیلیور ( Wring success out of failure )کے آرٹ کو جانتا ہو۔
جس طرح درخت فضاﺅں سے کاربن ڈائی آکسائڈ اٹھاکر اسے آکسیجن میں کنورٹ
کر دیتے ہیں، اسی طرح ایک کریٹیو رائٹر کو یہ کرنا ہے کہ وہ ہر نگیٹو چیز سے اپنے لئے
ایک پوزیٹو چیز پیدا کر ے۔ وہ ہر No سے اپنے لئے Yes پیدا کرنے کی صلاحیت
رکھتا ہو۔ وہ ہر واقعہ سے لوگوں کے لئے ایک سبق اخذ کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہو۔ اگر
کوئی شخص ایسا کرنے میںکامیاب ہو گیا تو یہی وہ شخص ہے جسے کریٹیو رائٹر کہا جائے گا۔کریٹیو
رائٹر مکھی پر مکھی نہیں مارتا اور ناہی وہ لگے بندھے اصولوں کا پابند ہوتا ہے۔
کریٹیو رائٹنگ آٹ آف باکس آئیڈیاز (Out of box ideas) کے ساتھ آنے کا نام ہے۔ کر یٹیو رائٹر سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ زندگی
کے بہاﺅ کے ساتھ چل سکے ۔ وہ اپنے سمندر کے پانی کو ٹھہرنے نہ دے کیونکہ ٹھہرا ہوا
پانی کسی کام کا نہیں ہوتا ۔ اسی طرح ٹھہرے ہوئے آئیڈیاز آئیڈیاز تو ہوتے ہیں لیکن
وہ کسی کام کے نہیں ہوتے ۔
کریٹیو رائٹر کو زبان کی ڈی کوڈنگ کا ہنر بھی آنا
چاہے۔ اپنی زبان میں ہر چیز کچھ نہ کچھ بولتی ہے۔ پتھر بھی کچھ بولتا ہے۔ پھول بھی
کچھ بولتے ہیں، اسی طرح آسمان پر اڑتے ہوئے پرندے بھی اپنی زبان میں کچھ پولتے ہیں،
سمندر میں مچھلیاں بھی کچھ بولتی ہیں۔ کریٹو رائٹر ان کی زبان کو ڈی کوڈ کرتا ہے۔ وہ
چھپے ہوئے الفاظ کے معنی لوگوں کے سامنے کھولتا ہے ۔ جس شخص کے اندر ڈی کوڈنگ کی یہ
صلاحیت ہو،یہی وہ شخص ہے جسے لوگ کریٹو رائیٹر کہتے ہیں۔
اسی طرح کریٹیو رائٹر کوحذف و اضافہ کے اصول سے
بھی واقف ہوناچاہئے۔ اگر وہ حذف و اضافہ کے فن کو نہیں جانتا تو وہ خود بھی کنفیوزن
کا شکار ہوگا اور دوسروں کو بھی کنفیوزڈ کر دے گا۔ وہ بے معنی الفاظ کا جنگل اگائے
گا اور کوئی قیمتی بات نہیں کہہ سکے گا۔
حذف کیا ہے؟ نیوٹن نے دیکھا کہ درخت سے پھل گر کر
نیچے زمین پر آگیا تو اس کا یہ یقین پختہ ہوا کہ زمین میں قوت کشش ہے۔ لیکن اس کے ساتھ
ہی اس نے یہ بھی دیکھا کہ درخت کی جڑیں اوپر نہ جاکر نیچے جا رہی ہیں ۔اس کے بر عکس
شاخیں اوپر کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ یعنی ایک درخت جتنا اندر ہے اتنا ہی باہر بھی ۔ تاہم
یہ باتیں نیو ٹن کو کنفیوزڈ نہ کر سکیں ۔ اس نے جڑ کے نیچے جانے اور شاخوں کے اوپر
بڑھنے کو حذف کر کے محض پھل کے گرنے کو لیا ، تبھی جا کراس کے لئے یہ ممکن ہوسکا کہ
وہ کسی خاص نظریہ تک پہنچ سکے۔
بات یہ ہے کہ آدمی جب بھی کچھ لکھنے بیٹھتا ہے تو
اس کے سامنے بہت ساری چیزیں بیان کر نے کے لئے ہوتی ہیں۔ اگر وہ ایسا کرے کہ سب کو
بیان کرنا شروع کردے تو وہ خود بھی کنفیوزن کا شکار ہوگا اور دوسروں کو بھی کنفیوزڈ
کردے گا۔ وہ الفاظ کے جنگل کے سوا کچھ بھی نہیں نہ اگا سکے گا۔ ایسے وقت میں انسان
کو حذف و اضافہ کے اصول پر عمل کرنا پڑتا ہے۔ اسے کچھ چیز لینا ہو تا اور کچھ چیزوں
کو چھوڑنا پڑتا ہے۔ اگر آدمی حذف و اضافہ کے اس اصول سے واقف نہ ہو تو وہ کچھ اور ہوسکتا
ہے، وہ کریٹیو رائٹر نہیں ہو سکتا۔
کریٹیو رائٹر کے اندر یہ صلاحیت بھی ہونی چاہئے کے وہ کائنات کی آفاقی زبان کو سمجھ سکے۔ وہ یونیورس میں پھیلی ربانی کتاب کے اوراق کو پڑھ سکے۔ وہ شعوری طور پر اتنا بلند ہو چکا ہو کہ وہ اپنے خالق سے کلام کر سکے۔
جب کوئی شخص اپنے آپ کو اتنے ا علیٰ مقام پرپہنچانے میں کامیاب ہو جائے
گا تو وہ الہامی زبان میں کلام کرنے لگے گا۔ اور یہی وہ کلام ہے، جسے جدید اصطلاح میں
کر یٹیو رائٹنگ کہا جا تا ہے۔
کریٹیو رائٹنگ دل کی پاکیزگی کا نام ہے۔ صرف پاکیزہ
دل ہی کوئی معنی خیز بات کہنے کا متحمل ہو سکتا ہے۔ با ئبل میں ہے:
You brood of snakes! How could evil man like you speak what
is good and right? For a man heart determines his speech. A good man's speech
reveals the rich treasures within him. An evil hear-ted man is filled with venom
and his speech reveals it
Mathew 12: 33-36
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں