ہر آگ بجھنے سے پہلے بھبھکتی ہے
محمد آصف ریاض
سیریا میں مارچ 2011 سےاسد
حکومت کے خلاف بغاوت جاری ہے۔ اس بغاوت میں اب تک تقریباً 40,000 لوگ مارے جا
چکے ہیں اور پانچ لاکھ سے زیادہ لوگ ملک چھوڑ کر ترکی، اردن اور دوسرے پڑوسی ممالک
میں پناہ لینے پرمجبور ہیں۔ حلب سمیت ملک کے مختلف علاقوں پرجمہوریت پسند باغیوں
کا قبضہ ہوچکا ہے۔ اسد حکومت دمشق کے اطراف تک سمٹ کر رہ گئی ہے۔ لیکن اس کے
باوجود انھوں نے رسیا ٹوڈے ٹیوی نیٹورک کوایک انٹر ویو دیتے ہوئے یہ دھمکی دی ہے:
" مجھے نہیں لگتا کہ مغربی ممالک
سیریا میں مداخلت کریں گے، اگر انھوں نے ایسا کیا تو کوئی نہیں جانتا کہ پھر کیا
ہوگا۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر مجھ پرحملہ ہوا تو دنیا کو اتنی بڑی قیمت چکانی پڑے
گی کہ دنیا اس کا تحمل نہیں کر سکتی۔"
"I do not think the West is going to intervene,but if they do so, nobody can tell what is next. I think the price of this invasion if it happened is going to be more than the whole world can afford"
Press TV 9, 2012
اسد کی یہ دھمکی در اصل سعودی عرب، ترکی اور قطر
سمیت ان ممالک کے لئے ہے جو سیریا میں جمہوری حکومت کے خواہاں ہیں۔
ایک دانشور نےاسد کی مذکورہ دھمکی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا:
ہر آگ بجھنے سے پہلے بھبھکتی ہے۔ اور وہ صرف اس لئے بھبھکتی ہے تاکہ اس کا
بجھنا یقینی ہوجائے۔ اس معاملہ میں اسد کا کوئی استثنا نہیں ہے۔ وہ بھی بجھنے کے
لئے بھبھبک رہے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں