جمعرات، 1 نومبر، 2012

He holds the keys to the unseen


ہر چیز اس کے ریکارڈ میں موجود ہے
محمد آصف ریاض
 ایک انسان کسی ملک میں جاتاہے ، وہ وہاں کی سڑکوں پر چلتا پھرتاہے تو اسے یہ بخوبی معلوم رہتا ہے کہ اس کا ہر عمل یہاں کسی کی نگاہ میں ہے۔ اس کے چلنے پھرنے کو کوئی براہ راست ریکارڈ کر رہا ہے۔
ایک انسان جو فیس بک پر مصروف ہے، وہ جانتا ہے کہ اس کے ہر عمل کا ریکارڈ فیس بک چلانے والے کے پاس موجود ہے۔ ایک شخص جو آفس میں موجود ہے، وہ جانتا ہے کہ اس کا باس کیمرے کی نگاہ سے اس کو دیکھ رہا ہے۔ ایک جہاز آسمان میں اڑ رہا ہے تو پائلٹ کو معلوم ہے کہ اس کے ہر عمل کی نگرانی ہورہی ۔ اس کا ہر عمل کسی کے رجسٹر میں ریکاڈ ہورہا ہے۔
لیکن عجب بات ہے کہ یہی انسان خدا کی اس زمین پر چلتا پھرتا ہے ،وہ خدا کے آسمان کے نیچے رہتا ہے اور سمجھتا ہے کہ کوئی اس پر نگراں نہیں۔ وہ اپنے معاملات میں آزاد ہے کوئی اس سے پوچھنے والا نہ نہیں ۔
 انسان ایک ایسی دنیا میں رہتا ہے جہاں اس کے سر کے اوپر ایک عظیم آسمان ہے اور اس کے پاﺅں کے نیچے نہایت متوازن زمین ۔ اسی زمین پر بڑے بڑے پہاڑ ہیں۔ جو زمین کو متوازن بنائے رکھنے میںاہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اسی زمین پر انسان کے لئے سمندر کی شکل میں پانی کا ذخیرہ موجود ہے۔ آسمان کے اوپرسورج کی شکل میں ایک روشن چراغ ہے جو ہمارے لئے روشنی کا انتظام کررہا ہے۔سورج انسان کے اندر ہر روز ایک نئی توانائی پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے ،وہ سوئے ہوئے انسان کو جگاتا ہے ۔وہ سمندر پر اپنی ہیٹ مار کر پانی کو اوپر اٹھاتا ہے پھر وہ پانی برسایا جا تا ہے تا کہ ہم اسے پی سکیں۔ سورج واٹر سالینیشن کا کام انجام دیتا ہے۔ وہ پانی پر ہیٹ مارتا ہے تو پانی بھاپ بن کر اوپر اٹھ جاتا ہے اور نمک بھاری ہونے کی وجہ سے سمندر کی سطح میں جم جاتا ہے اس طرح ہمیں پینے کا پانی دستیاب ہوتا ہے۔
 اس زمین پر خدا وند نے درخت اگایا ہے جو ہمارے لئے خوراک کا انتظام کرتا ہے اور ہمارے لئے آکسیجن فراہم کرتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ درختوں پر انسانی زندگی کا انحصار ہے۔ کیونکہ حیوانات درختوں سے براہ راست اپنی غذا حاصل کرتے ہیں اور ان حیوانات کو انسان اپنی غذا بناتا ہے۔ کہا جا تا ہے کہ درخت نہیں تو حیوانات نہیں اور حیوانات نہیں تو انسان نہیں۔
 انسان اتنی بڑی کائنات میں رہ رہا ہے وہ خدا وندکی زمین پر سر گرم عمل ہے۔ لیکن وہ یہ سمجھتا ہے کہ اس کے اوپر کوئی نگراں نہیں ۔ وہ اپنے عمل کے لئے آزاد ہے، وہ جو چاہے کرے یہاں کوئی اس کی نگرانی کرنے والا نہیں ہے۔ یہاں کوئی نہیں جو اس کے عمال کا ریکارڈ تیار کرے۔ اس دن انسان کا کیاحال ہوگا جب اس کے سامنے اس کے اعمال کا رجسٹر رکھ دیا جائے گا اور جب نبی اور رسول بلائے جائیں گے اور جب انسان کو اس کا نامہ اعمال تھما دیا جائے گا ۔اس دن انسان کے پاس حسرت و یاس کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ اس دن انسان کو بائبل کے الفاظ میں ابدتک کے لئے رونا اور دانت پیسنا ہوگا۔ قرآن کا ارشاد ہے:
" اور اللہ تعالی کے ہی پاس ہیں غیب کی کنجیاں ان کو کو ئی نہیں جانتا بجز اللہ تعالی کےاور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے جو خشکی میں ہیں اور جو کچھ دریاوں میں ہیں۔ اور کوئی پتا بھی نہیں گرتا مگر وہ اس کوبھی جانتا ہے اور کوئی دانا زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتااور نہ کوئی تر اور خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں درج ہیں۔" {6:59}

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں