ترجیحات کا بدلنا
محمد آصف ریاض
اکتوبر 2012 کو میں دہلی کے اوکھلا واقع جماعت اسلامی ہند کے دفتر
گیا ہواتھا۔ جماعت اسلا می ہند نے اپنے دفاتر کے لئے محل نماں، نہایت عالی شان
عمارت تعمیر کی ہے۔ لوگ اس عمارت کو وھا ئٹ ہائوس کہتے ہیں۔ اس عمارت کو دیکھ کر
مجھے بائبل کے یہ الفاظ یاد آگئے۔
"اورجب وہ ہیکل سے نکلا تو اس کے ساتھیوں میں سے ایک نے کہا استاذ دیکھ
کیسے کیسے پتھر ہیں اور کیسی کیسی
عمارتیں۔ مسیح نے جواب دیا، تو ان عمارتوں کو دیکھتا ہےسن کوئی پتھرپر پتھر باقی
نہ رہے گا جو گرا یا نہ جائے گا۔"
As he was leaving the
temple, one of his disciples said to him, “Look, Teacher! What massive stones!
What magnificent buildings!”
“Do you see all these great
buildings?” replied Jesus. “Not
one stone here will be left on another; everyone will be thrown down.”
Mark 13
Mark 13
بائبل کے ان الفاظ کے ساتھ ہی مجھے قرآن کی وہ آیات یاد آگئیں جس میں قوم عاد
اور ثمود کی تباہی کا ذکر ہے، جو زمین پر اور پہاڑوں پر بڑے بڑے محل تعمیر کیا
کرتی تھیں۔
"اور ہم نے ان کو اپنی نشانیاں بھی عطا کیں، تاہم وہ ان سے رو گردانی ہی
کرتے رہے۔ یہ لوگ پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے تھے بے خوف ہوکر۔ آخر انھیں
بھی صبح ہوتے ہوتے چنگھاڑ نےدبوچ لیا۔ " {15: 81-83}
زمین پر محل نماں عمارتوں کی تعمیر کوئی سادہ واقعہ نہیں ہوتا۔
اس کا مطلب ہوتا ہے {A shift in priorities} یعنی ترجیحات کا بدل جانا۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ قوم نے تقوی کے محل کی تعمیر سے اپنا فوکس ہٹا لیا ہے۔ اب اس کا فوکس اینٹ اور پتھر کا محل ہوگیا ہے۔ اس نے جنت کو بھلا دیا ہے۔ کیونکہ ہر چیز کی ایک قیمت ہے اور خدا کی جنت کی قیمت یہ دنیا ہے۔
اس کا مطلب ہوتا ہے {A shift in priorities} یعنی ترجیحات کا بدل جانا۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ قوم نے تقوی کے محل کی تعمیر سے اپنا فوکس ہٹا لیا ہے۔ اب اس کا فوکس اینٹ اور پتھر کا محل ہوگیا ہے۔ اس نے جنت کو بھلا دیا ہے۔ کیونکہ ہر چیز کی ایک قیمت ہے اور خدا کی جنت کی قیمت یہ دنیا ہے۔
جنتی انسان جنت کے اندر پیدا نہیں کیا جائے گا بلکہ وہ اسی دنیا میں پیدا کیا
جائے گا۔ ہر انسان جو اس زمین پر بسا یا گیا ہے اسے اپنے عمل سے اس بات کا ثبوت
دینا ہے کہ وہ جنت میں بسائے جانے کا استحقاق رکھتا ہے۔ ہر شخص کو یہاں ٹسٹ سے
گزرنا ہے۔ اس ٹسٹ میں کامیاب ہونے والوں کو خدا ابدی جنت میں بسائے گا۔ اور جو
ناکام رہا، جس نے اپنی زندگی اینٹ اور پتھر جمع کر نے میں صرف کر دی خدا اسے جہنم
میں ڈال دے گا جہاں وہ ابد تک کے لئے روتا اور دانت پیستا رہے گا۔
زمین پر اینٹ اور پتھر کے محل کی تعمیر کا مطلب یہ ہوا کہ انسان کو خدا نے جو
زندگی کا نقشہ دیا تھا انسان نے اسے رد کر کے اس کے مقابلہ میں اپنا ایک الگ نقشہ
تیار کیا۔ اس نے خدائی گائڈ لائن کو چھوڑ کر خود اپنا گائڈ لائن تیار کیا۔
اس کا مطلب ہے خدا سے بغاوت کرنا اور کوئی قوم خدا سے بغاوت کر کے خدا کی زمین
پر نہیں بس سکتی۔ چنانچہ عاد کو مٹا دیا گیا، ثمود اور اہل مدین کو مٹا دیا گیا۔ اور انھیں ایسا
مٹا یا گیا جیسے وہ کبھی بسے ہی نہ تھے۔
"اور ان کے بڑوں نے جنھوں نے اس کی قوم میں سے انکار کیا تھا، کہا کہ
شعیب کی پیروی کرو گے تو برباد ہوجائوگے۔ پھر ان کو زلزلہ نے پکڑ لیا، پس وہ اپنے
گھروں میں اوندھے منھ پڑے رہ گئے، جنھوں نے شعیب کو جھٹلا یا تھا گویا وہ کبھی اس
بستی میں بسے ہی نہیں تھے۔ جنھوں نے شعیب کو جھٹلا یا وہی گھاٹے میں رہے۔ اس وقت شعیب ان سے منھ موڑ کر چلا اور کہا، "اے
میری قوم میں تم کو اپنے رب کے پیغامات پہنچا چکا اور تمہاری خیر خواہی کر چکا۔ اب
میں کیا افسوس کروں منکروں پر۔" {7:88-93}
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں