انسانی وسائل کی طاقت
محمد آصف ریاض
انسانی آبادی کا انفجارکسی قوم کے لئے طاقت کی علامت
ہے۔ لیکن کچھ لوگ اسے" بھیڑ" کا نام دیتے ہیں۔ آبادی کوبھیڑکا نام دینا ایک قسم کی دیوانگی
ہے۔ آبادی کوصرف وہی لوگ بھیڑ
کا نام دیتے ہیں جو
آبادی کی طاقت سے واقف نہیں یا جوآبادی کے استعمال کو نہیں جانتے۔
اگربارش ہو اور بہت زیادہ ہو، تو وہ شخص جو پانی
کے استعمال کو نہیں جانتا، وہ گھبرا جائے گا ۔ وہ اسے اپنے لئے ایک مسئلہ سمجھ
لےگا۔ اس کے برعکس وہ شخص جو پانی کے استعمال کوجانتا ہو وہ خوش ہوگا، وہ اسے اچھی
طرح استعمال کرکے اپنے لئے خوشحالی کے سامان پیدا کر لے گا۔ ایک ہی چیز ایک قوم کے
لئے عذاب ہے تو دوسری قوم کے لئے عین رحمت۔
زیادہ آبادی کا ہونا کوئی سادہ بات نہیں ہے۔
زیادہ آبادی کا مطلب ہے۔ زیادہ دل ، زیادہ دماغ ، زیادہ طاقت، زیادہ جوش ، زیادہ
عزم ، زیادہ حوصلہ ، زیادہ مسائل اور زیادہ حل۔
یوروپ کا سبق
'ایجنگ
پاپولیشن' نے یوروپ کومعاشی لحاظ سے بوڑھا کردیا ہے۔ اس کی وجہ سے وہ تجارت کے
میدان میں مسلسل پچھڑتے جا رہے ہیں۔ افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے وہاں اب تجارت کی جگہ نوکری کا چلن
زور پکڑ رہا ہے، حالانکہ کوئی قوم محض نوکری کے بل پردنیا میں کوئی قابل ذکر مقام
حاصل نہیں کرسکتی۔
اس صورت حال پراپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے
ایک یوروپی اخبار لکھتا ہے:
"یوروپ دنیا میں ایک مشکل مقام پر کھڑا ہے۔
ترقی پذیرمعیشتیں نوجوان نسل رکھتی ہیں اور وہاں آبادی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جس کی بدولت انھیں مستقبل
کی درکار صلاحیتیں حاصل ہورہی ہیں۔ آگے چل کراس کا خمیازہ یوروپ کو بھگتنا پڑے گا۔
یوروپ کے مقابلے کی صلاحیت اس سے متاثر ہو گی اورایک ایسی دنیا پراس کا اثر صاف
دکھائی دے گا جس کا جھکائو ایشیا کی طرف ہے۔"
Europe in a difficult position in a world
where other emerging economies still have relatively younger and growing
populations, which means a growing pool of future talents. In the long run,
this could affect Europe's competitiveness and relevance in a world whose
centre of gravity is shifting towards Asia.
European Voice. Com
اب ایک تاریخی مثال لیجئے۔ پرتگال کا شہری واسکو
ڈیگا ما یوروپ کا پہلا شخص تھا جس نے ہندوستان کا راستہ دریافت کیا۔ جب وہ چودھویں
صدی میں ہندوستان کے راستے کو دریافت کرنے میں کامیاب ہوا تو اس نے پرتگال کو اس
بات پرآمادہ کیا کہ وہ اس بحری راستے پر قبضہ کر لے۔ پرتگال کی حکومت نے واسکو
ڈیگاما کی رائے پرعمل کرتے ہوئے ہندوستان آنے والے بحری گزرگاہ پرقبضہ جما لیا اور
وہاں سے ترک، ایرانی اور ہندوستانی بحری بیڑوں کو بھگا دیا۔ لیکن اس کے با وجود
پرتگال ہندوستان پرقبضہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا بلکہ برطانیہ اور فرانس اس پر
بازی لے گئے۔ کیوں ؟ اس لئے کہ تمام حالات سے نبرد آزما ہونے کے لئے پرتگال کے پاس
انسانی قوت نہیں تھی۔ اس وقت پرتگال کی آبادی محض 20 لاکھ تھی اوراسی لئے پرتگال پچھڑ گیا اوراس کے رقیب
برطانیہ فرانس اوردوسرے یوروپی ممالک آگےنکل گئے۔ مزید جاننے کے لئے پڑھئے۔ (تاریخ
تحریک آزادی ہند، جلد اول؛ مصنف ؛ ڈاکٹر تارا چند)
اب ایک مثال اپنے ملک سے لیجئے؛ ہندوستان کی خود
ساختہ ہندو تنظیم آر ایس ایس نے آبادی کے معاملہ کو بڑی زور شور سے اٹھا تے ہوئے
ہندوئوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی آبادی کو بڑھائیں۔ ہندوستان اکسپریس میں شائع اس
رپورٹ کے الفاظ کچھ اس طرح ہیں۔
RSS joint general
secretary Dattatreya Hosabale said on Saturday that Hindu families should adopt
a three-child norm to prevent "demographic imbalance" in society. Sat, 9 Nov 2013
"آرایس ایس جنرل سکریٹری دتیریا ہوسیبل نے
سنیچر کے روزکہا کہ جغرافیائی عدم توازن کو روکنے کے لئے ہندو خاندان کو تین بچوں
کی پالیسی پرعمل کرنا چاہئے۔"
اب رہی بات ہندوستانی مسلمانوں کی توہندوستانی مسلمان
زندگی کے دوسرے شعبوں کی طرح اس شعبہ میں بھی اپنے پچھڑے پن کا ثبوت دے رہے ہیں۔
حالانکہ ہندوستان جیسے عظیم الشان جمہوری ملک میں یہی ان کی سب سے بڑی طاقت ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں