شیر کلچر اور گائے کلچر
محمد آصف ریاض
اس دنیا میں ایک کلچروہ ہے، جسے ہم لاین Loins))
کلچرکہتے ہیں۔ لاین کلچردرحقیقت دہشت اوردرندگی کا کلچرہے۔ شیرجب تک جنگل میں ہے
تب تک ٹھیک ہے۔ جنگل سے نکلتے ہی وہ لوگوں کے لئے درد سر بن جاتا ہے۔ شیرکا جنگل
سے نکل کرآبادی کی طرف آنا کسی کے لئے بھی پسند یدہ نہیں۔ اگرکوئی شیرآبادی کی طرف
غلطی سے بھی آجا ئے تو لوگ اسے گھیرکرمار دیتے ہیں۔
اس کے برعکس خدا
وند کی اس دنیا میں ایک
اورکلچر رائج ہے۔ اسے کائو cow))
کلچرکہتے ہیں۔ گائے زندگی کی علامت ہے۔ گائےانسان کے لئے زندگی کا سامان پیدا کرتی
ہے۔ وہ انسانیت کی پرورش کرتی ہے۔ گائے گھاس بھوس کو حیرت انگیزطورپر دودھ میں بدل
کرانسانیت کوفائدہ پہنچاتی ہے۔ وہ ہرجگہ ویلکم کی جاتی ہے۔ وہ اگرجنگل میں رہے تب
بھی پسندیدہ اوراگرجنگل سے آبادی میں آجائے تب بھی پسندیدہ ۔ وہ شیرکی درندگی کے برعکس
سراپا امن اور خوشحالی کی علامت ہے۔
شیراورگائے کے درمیان اس واضح فرق کے باوجود لوگوں
کا حال یہ ہے کہ لوگ اعلانیہ یا غیراعلانیہ طور پرشیر کلچرکواپنا ئے ہوئے ہیں۔ کیوں؟
اس لئے کہ انھیں لگتا ہے کہ گائے بن کرانھیں کچھ حاصل ہونے والا نہیں۔
انسان کے سامنے دو راستے
قرآن میں بتا یا گیا ہے" اور ہم نے دکھا د ئے
اس کو دونوں راستے۔" 90-10)) خدا وند نے جنت اورجہنم کی شکل میں
ایک ابدی دنیا بنائی ہے۔ اس ابدی دنیا میں بسانے کے لئے خدا وند کو منتخب افراد
درکار ہیں۔ انھیں مطلوبہ افراد کے انتخاب کے لئے خدا وند نے اس موجودہ دنیا کی تخلیق کی اور انسان کو اس بات کی کامل
آزادی دی کہ وہ چاہے تو برائی کا راستہ اپنا ئے اور چاہے تو بھلائی کا۔ وہ چاہے تو
جنت میں اپنے لئے جگہ بنائے اور چاہے تو جہنم میں۔
خدا وند نے ان دونوں راستوں کو گائے اور شیر کے
ذریعہ عملی طور پر ثابت کردیا تاکہ انسان کے پاس اس معاملہ میں کوئی عذر باقی نہ
رہے۔ اس نے شیرپیدا کیا اور گائے کی تخلیق کی۔ شیرشرکی علامت ہے اورگائے سراپا خیر
خواہی اور امن کی علامت۔ خدا وند چاہتا ہے کہ انسان گائے سے اپنے لئے سبق لے اورگائے
کلچرکو اپنائے۔ وہ لوگوں کے لئے سراپا رحمت بن جائے۔ وہ برائی کے جواب میں بھلائی
کرے۔ جس طرح گائے گھاس بھوس کو دودھ میں کنورٹ کر دیتی ہےاسی طرح وہ ہرنگیٹی ویٹی
کو پوزیٹی ویٹی میں تبدیل کردے۔ قرآن میں خدا وند نے لکھ دیا ہے:
"نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی۔ برائی کو
بھلائی سے دفع کروپھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے ایسا ہوجائے گا جیسا
دلی دوست"41: 34) )
گائے کی خوبصورت تخلیق کے ذریعہ خدا وند براہ
راست طورپرانسان کوامن اورخیرخواہی کی تعلیم دے رہا ہے۔ گائے کے ذریعہ خدا وند اپنے
بندوں کو بتا رہا ہے کہ اسے اپنی جنت میں بسانے کے لئے وہ لوگ درکار ہیں جو گائے
کلچر کو اپنانے والے ہیں۔ لیکن یہ بھی ایک واقعہ ہے کہ کوئی بھی اس کلچر کو اپنانے
کے لئے تیار نہیں۔
ہندووں کا حا ل یہ ہے کہ وہ گائے کو محض پوجا کی
چیز سمجھتے ہیں، اور مسلمانوں کا حال یہ ہے کہ وہ گائے کو محض کھانے کی چیز سمجھتے
ہیں۔ دونوں میں سے کوئی بھی گائے سے وہ روحانی سبق حاصل کرنے کے لئے تیار نہیں جس
کے لئے خدا وند نے گائے کی تخلیق کی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں