آدمی پتھر پر پتھر جمع کر کے خوش ہوتا ہے
محمد آصف ریاض
تاریخ کی کتابوں میں درج ہے کہ اسپین کے سلطان عبد
الرحمٰن الناصرنے جب قرطبہ میں الزہرا نامی محل تعمیرکرلیا توایک دن وہ نہایت
پرشکوہ اندازمیں سونے کے تخت پر بیٹھا۔ وہاں اس کے امرا اور درباری موجود تھے۔
سلطان نے پوچھا کہ کیا تم نے کبھی سنا ہے کہ کسی نے ایسا عالی شان محل تعمیر کیا ہو۔
درباریوں نے خوب تعریف کی۔ لیکن قاضی منذر وہاں سرجھکائے بیٹھے رہے۔ آخرمیں بادشاہ
قاضی منذرکی طرف مخاطب ہوا اوران سے ان کی رائے مانگی۔
قاضی منذرروپڑے اورکہا
کہ خدا کی قسم مجھے یہ گمان نہیں تھا کہ شیطان تمہارے اوپراتنا زیادہ قابو پالے گا
کہ وہ تم کو کافروں کے درجہ تک پہنچا دے۔ سلطان نےعاجزی کے ساتھ کہا کہ دیکھئے آپ
کیا کہہ رہے ہیں اورکس طرح آپ مجھے کافروں کے درجہ تک پہنچا رہے ہیں۔ اس کے بعد قاضی
منذرنے قرآن کی سورہ الزخرف کی تلاوت کی۔
"اوراگریہ بات نہ
ہوتی کہ تمام لوگ ایک ہی طریقہ پرہوجائیں تورحمٰن کے ساتھ کفرکرنے والوں کے گھروں
کی چھتوں کو ہم چاندی کی بنادیتے۔ اورزینوں کو بھی جن پر وہ چڑھا کرتے ہیں، اوران
کے گھروں کے دروازے اور تخت کو بھی جن پر وہ تکیہ لگا کر بیٹھتے ہیں اور سونے کے
بھی، اوریہ سب یوں ہی دنیا کی زندگی کا فائدہ ہے اور آخرت تو آپ کے رب کے نزدیک
صرف پرہیزگاروں کے لئے ہے۔" قرآن 43:33-35
یہ واقعہ پڑھ کر مجھے ایک
اور واقعہ یاد آگیا ۔ یہ واقعہ انجیل میں اس طرح درج ہے۔ انجیل میں ہے کہ ایک
مرتبہ حضرت مسیح علیہ السلام اپنے اصحاب کے ساتھ
کسی شہر سے گزر رہے تھے۔ شہر کی پر شکوہ عمارتوں کو دیکھ کر آپ کے اصحاب
احساس عجب کے شکار ہوگئے اور کہنے لگے" استاذ دیکھ کیسی کیسی عمارتیں ہیں اور
کیسے کیسے محل! حضرت مسیح نے جواب دیا تو ان عمارتوں پرمرتا ہے، سن! خدا کی قسم
کوئی پتھر پر پتھر باقی نہ رہے گا جو گرا نہ دیا جائے گا۔"
As Jesus was leaving the
temple, one of his disciples said to him, “Look, Teacher! What massive stones!
What magnificent buildings!”
Do you see all these great
buildings?” replied Jesus. “Not one stone here will be left on another; everyone
will be thrown down.”
آدمی پتھر پر پتھر جمع
کرکے خوش ہوتا ہے کہ اس نے زمین پر بڑا کارنامہ انجام دے دیا ہے۔ لیکن اس دن انسان
کا کیا حال ہوگا جب کہ وہ پہاڑوں کو روئی کا گالہ بن کر اڑتے ہوئے دیکھے گا اورجب
آسمان کو اس طرح دیکھے گا کہ وہ ڈگمگا رہا ہوگا.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں