پاور انسان کو خراب کردیتا ہے
محمد آصف ریاض
کل آفس سے گھرجاتے ہوئے ہم نے ای رکشہ لیا۔ یہ رکشہ دہلی
میں ابھی حال ہی میں شروع ہوا ہے۔ پہلے جو لوگ عام قسم کا رکشہ چلاتے تھے اب وہی
لوگ ای رکشہ چلانے لگے ہیں۔ ڈرائیور رکشہ کو بہت اسپیڈ میں
چلا رہا تھا۔ وہ ایک کار سے آگے آگے اپنے رکشہ کو بھگا رہا تھا ۔ میں نے اسے رفتار
کم کرنے کے لئے کہا اور اسے یاد دلا یا کہ وہ رکشہ چلا رہا ہے وہ کار نہیں چلا رہا
ہے۔ یہ سن کر اس نے رکشہ کی رفتار سست کردی ۔
میں سوچ رہا تھا کہ آدمی کے پاس جب
پاورآتا ہے تو وہ کتنا بدل جا تا ہے۔ وہی آدمی جو کل تک مشکل سے رکشہ کھینچ پا رہا تھا آج ای رکشہ کو
کارکی اسپیڈ میں بھگا رہا تھا۔ کیوں؟ اس لئے کہ اب پاور اس کی مٹھی میں آگیا تھا۔
اب رکشہ کی اسپیڈ بڑھانے کے لئے اسے پورے جسم کو متحرک کرنے کی ضرورت نہیں تھی صرف
مٹھی کی تحریک سے ہی کام چل تھا۔ یعنی اب پاور اس کی مٹھی میں آگیا تھا۔ اپنی مٹھی
کی حرکت سے وہ رکشہ کی اسپیڈ کو گھٹا اور بڑھا سکتا تھا اور اسی پاور نے اسے خراب
کر دیا تھا۔
یہی ہرشخص کا حال ہے۔ جب تک آدمی
کے پاس پاورنہیں ہوتا وہ معمول کی حیثیت میں رہتا ہے۔ وہ سادہ اور متواضع بنا رہتا
ہے لیکن جیسے ہی اس کے ہاتھ میں پاورآتا ہے وہ ایک بدلا ہوا انسان بن جاتا ۔ اب اس
کے اندر کا کبر بھڑک اٹھتا ہے۔ اب سادگی کی جگہ تکلفات لے لیتی ہیں اورعجز کی جگہ
تکبر کام کرنے لگتا ہے۔ وہ اپنی اسپیڈ کو اتنا زیادہ بڑھا لیتا ہے کہ وہ بھول جا
تا ہے کہ چاہے وہ اپنی اسپیڈ کو کتنا ہی
کیوں نہ بڑھا لے پھر بھی کچھ گاڑیاں ہوں گی جو اس کے آگے چل رہی ہوں گی۔
مجھے اس رکشہ والے کو دیکھ کر کسی
دانشور کا یہ قول یاد آگیا:
"Power tends to
corrupt, and absolute power corrupts absolutely
" پاور انسان کو خراب کردیتا
ہے اور پاورجتنا زیادہ ہوگا انسان کی خرابی کا امکان بھی اتنا ہی زیادہ ہوگا۔"
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں