آدمی کا مال اور اس کا علم
محمد آصف ریاض
زمین پربارش ہوتی ہے
اوربارش کا پا نی سمندرمیں جاکرجمع ہوجا تا ہے۔ اب سمندر کے سامنے دوآ پشن ہوتے
ہیں۔ پہلا یہ کہ وہ سارے پانی کوپی جائے، دوسرا یہ کہ وہ پانی کو پھرواپس زمین کی
طرف لوٹا دے۔
سمندراس دوسرے آپشن
کولیتا ہے، وہ پانی کو بھاپ بنا کرآسمان کی طرف اڑا دیتا ہے تاکہ بادل اسے خشک
زمین کی طرف لے جا کر برسا دے ۔
یہ اس شخص کی مثال ہے
جس کے پاس مال آئے تو وہ اس پرقبضہ جما کر بیٹھ نہ جائے بلکہ وہ اسے ان لوگوں کی
طرف لوٹانا شروع کردے جن کے حصے میں ابھی مال نہیں آیا ہے۔ ایسے آدمی کی مثال اس
سمندر کی طرح ہے جس کے حصے میں بہت پانی آیا تھا لیکن اس نے اس پانی کو واپس زمین
کی طرف لوٹا دیا۔
دوسرا شخص وہ ہے کہ
اگراس کے حصے میں مال آئے تو وہ اس پرقبضہ جما کر بیٹھ جائے۔ وہ اس میں سے کسی کو
بھی کچھ دینے کے لئے تیار نہ ہو۔ وہ گھر پرگھربنائے اور زمین پر زمین خریدے تاکہ
دوسروں کو بے گھر کر دے اورجب اس سے کہا جائے کہ ان پر خرچ کرو جن کے حصہ میں ابھی
مال نہیں آیا ہے تو منھ پھیرکرکہے کہ یہ مال ہم نے اپنے علم کے ذریعہ حاصل کیا ہے
اورمیں اپنے علم کی کمائی کو دوسروں میں تقسیم نہیں کر سکتا۔
آدمی کا علم اسے یہ تو
بتاتا ہے کہ جومال اسے حاصل ہے وہ اس کےعلم کا نتیجہ ہے۔ لیکن وہی علم اسے یہ نہیں
بتا تا کہ دنیا میں کتنے علم والے آئے جنھوں نے بہت مال بنا یا لیکن کسی کا علم اس
کے مال کوبچانے والا ثابت نہ ہو سکا۔ آج نہ وہ ہیں، نہ ان کا مال ہے اور نہ ان کا
علم ہے۔
افسوس ہے آدمی پرکہ اس
کا علم اسے ایک چیز تو بتا تا ہے اور دوسری چیز نہیں بتاتا۔ اس کا علم اسے قساوت
تو سکھا تا ہے لیکن وہ اسے سخاوت سکھا نے والا نہیں بنتا۔
اس دن انسان کا کیا حا ل
ہوگا جب کہ وہ اپنے علم کی ساری کمائی چھوڑ کر تنہا اس دنیا سے رخصت ہوگا ۔ وہاں
اس کے ساتھ سوائے حسرت و یاس کے کچھ بھی نہیں جائے گی ۔
بائبل میں ہے: " افسوس
ہے تم پرکہ تم کھاچکے، اب فاقہ کروگے۔ افسوس ہے تم پرکہ تم ہنس رہے ہو اب روئو گے اورماتم
کروگے۔" ( لقا کی انجیل 6:25)
Woe to you who are well-fed now, for you shall be hungry. Woe [to you] who
laugh now, for you shall mourn and weep.
Luke
6:25
Bahut Khoob Asif bhai....Kash logon ki samjh me yeh bat aajati.......!!!!!
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ
جواب دیںحذف کریں