بدھ، 26 جون، 2013

Seeing God with Bird’s- eye view


برڈس آئی یو اوروارمس آئی ویو کے بعد اب کوئی عذر باقی نہ رہا

 محمد آصف ریاض
سولہ جون 013 2  کو دہلی میں بہت بارش ہوئی۔ رات دن بارش ہوتی رہی۔ میں اپنے گھر کے ونڈوپربیٹھا بارش کی بوندوں کوآسمان سے اترتا ہوا دیکھ رہا تھا۔ رات کے دس بج رہے تھے۔ اسٹریٹ لائٹ روشن تھی۔ لائٹ پربارش کی بوندیں موتی کی طرح ٹپک رہی تھیں۔ اس درمیان ہم نے دیکھا کہ بہت سے پتنگے دیوانہ وار روشنی پر لپک رہے تھےاورطوفانی بارش انھیں اٹھا کردور پھینک رہی تھی۔ بارش کے بہاﺅمیں وہ ادھرادھربہہ جاتے اورتھوڑی دیرکےبعد روشنی پرجان نچھاور کرنے کے لئے پہنچ جاتے تھے۔ یہ سلسلہ مسلسل جاری تھا۔
پتنگے روشنی کو وارمس آئی ویو (worm's-eye view) سے دیکھتے ہیں۔ وہ برڈس آئی ویو(Bird's-eye view) سے نہیں دیکھتے کیونکہ ان کے پاس برڈس آئی ویوکی صلاحیت نہی ہوتی۔
وارمس آئی ویو کیا ہے اور برڈس آئی ویو کیا ہے؟
وارمس آئی ویو کسی چیز کوبہت قریب سے یا نیچے سے دیکھنے کا نام ہے۔
A worm's-eye view is a view of an object from below, as though the observer were a worm
اس کے برعکس’ برڈس آئی ویو‘ کسی چیزکواوپر سے دیکھنے یا تصورکرنے کا نام ہے۔ اسی لئے اسے ایریئل ویو بھی کہتے ہیں۔ برڈس آئی ویو کے تحت ہروہ چیزآتی ہے جسے ہم تخیلات کے ذریعہ محسوس کرتے ہیں۔
A bird's-eye view is an elevated view of an object from above
میں سوچ رہا تھا کہ پتنگے"برڈس آئی ویو" یعنی تخیل کی صلاحیت نہیں رکھتے، وہ کسی چیزکے بارے میں تصورنہیں کرسکتے، اس لئے ہرچیزکو نزدیک سے یعنی وارمس آئی ویوسے دیکھتے ہیں۔
اس کے برعکس انسان کو لیجئے۔ انسان وارمس آئی ویو سے بھی دیکھتا ہے اور برڈس آئی ویو سے بھی ۔ وہ کسی چیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتا ہے اورجن چیزوں کو وہ اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ پاتا وہ ان کے بارے میں تصورکرسکتا ہے۔
انسان کے اندر یہ دونوں صلاحیتیں کیوں ہیں؟
انسان کو وارمس آئی ویودیا گیا ہے تاکہ انسان کسی چیزکوتجربے میں لاکر دیکھے۔ لیکن انسان ہرچیزکوتجربے میں نہیں لاسکتا اس لئے اسے برڈس آئی ویو یعنی تخیل کی صلاحیت بھی دی گئی ہے تاکہ جس چیزکو وہ تجربہ کے ذریعہ دیکھ نہیں سکتا وہ اس کے بارے میں تخیل سے کام لے۔
ایک مثال
سائنسدانوں کاماننا ہے کہ بلین سال قبل مارس پرپانی تھا توکیاانھوں نے پانی کو دیکھ لیا؟ نہیں،انھوں نے پانی کونہیں دیکھا۔ جوکچھ دیکھا گیا ہے وہ ریگزار (pebbles ) ہیں۔ سائنس دانوں کومارس پرریگزارنظرآئے۔انھوں نے ان ریگزاروں کاموازنہ زمین پرندیوں کے کنارے پائے گئے ریگزاروں سے کیاتو معلوم ہواکہ یہ پتھرایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔ وہ اس طرح رونڈ کٹے ہوئے تھے کہ سائنسداں اس نتیجہ پرپہنچے کہ اس طرح کے پتھرصرف پانی میں ہی کٹ سکتے ہیں۔ چنانچہ تخیل یعنی برڈس آئی ویو کے ذریعہ سائنسداں اس نتیجہ پر پہنچے کہ مارس پرپانی تھا اوروہ پانی رواں تھا۔
From finding a trail of evidence supporting the presence of water on Mars a few billion years ago, Curiosity’s discovery of sub-rounded or rounded pebbles provides definitive proof that the red planet once had a river.
( دی ہندو 6جو ن 2013)
مزیدجاننےکےلئے پڑھئے:
http://www.thehindu.com/opinion/editorial/a-river-ran-through-it/article4785198.ece
مارس پرپائے گئے ریگزاروں کودیکھ کرسائنسدانوں نے اپنے برڈس آئی ویو یعنی قوت تخیل کوکام میں لایا اور وہ اس نتیجہ پر پہنچے کہ مارس پرکبھی پانی تھا۔حالانکہ انھوں نے پانی کونہیں دیکھا تھا۔
خدا وند انسان سے یہی چاہتا ہے
خداوند نےانسان کی تخلیق کی اوراس کی زندگی کودوحصوں میں منقسم کردیا۔ پری ڈیتھ پریڈ اورپوسٹ ڈیتھ پیریڈ۔ یعنی موت سے پہلے کی زندگی اورموت کے بعد کی زندگی۔
موت سے پہلے کی زندگی کوآدمی وارمس آئی ویوکے ذریعہ سمجھتا ہے یعنی وہ اس کو تجربہ کی سطح پرجانتا ہے۔ اورموت کے بعد کی زندگی کوانسان برڈس آئی ویو کے ذریعہ سمجھتا ہے، یعنی قوت تخیل کے ذریعہ۔ خدا وند نے جانا کہ جوآنکھ وہ اپنے بندہ کودے رہا ہے اس آنکھ  سے اسکے لئے ممکن نہیں کہ وہ اپنے خدا وند کوپہچان لےاس لئے اس نےبرڈس آئی ویو کی شکل میں ایک دوسری آنکھ دی یعنی سوچنے اورتخیل کرنے کی صلاحیت دی۔ انسان سے مطلوب ہے وہ اس صلاحیت کو کام میں لاکراپنے رب کو پہچانے۔
جس طرح سائنسدانوں نےریگزاروں کودیکھ کرمارس پرپانی کے ہونے کو سمجھ کراسے تسلیم کرلیا،اسی طرح انسان کویہ کرنا ہے کہ وہ مردہ زمین پر زندہ سبزوں کواگتا ہوا دیکھ کر یہ سمجھ لے کہ مرنے کے بعد اسی طرح انسان کا جینا ہوگا۔ جس طرح انسان کا جسم کیلشیم، نمکیات اورآیرن جیسے کمپوننٹس سے مل کرتیارہوا ہے اور سب جانتے ہیں کہ اپنی ابتدائی حالت میں یہ اجزا بے جان تھے ،پھر خدا وند نے ان بے جان اجزاکو جمع کرکے انسان کی تخلیق کی توجوخدا وندغیرجاندارکوجانداروجود میں تبدیل کررہا ہے کیا وہ انسان کومرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنے پرقادرنہ رہا؟
 اسی طرح سبزہ کودیکھئے ۔ سبزہ پانی ، مٹی اوردوسرے اجزا سے وجود میں آتے ہیں۔ اپنی ابتدائی حالت میں سبزہ سبزہ نہیں ہوتا۔ خدا وند غیر سبزہ کو سبزہ بنا تا ہے تو جوخدا غیر سبزہ کوسبزہ بنا رہا ہے کیا وہ انسان کو دوبارہ زندہ کرنے پر قادر نہیں رہا؟
حقیقت یہ ہے کہ موت کے بعد حیات کو جاننے کے لئے برڈس آئی ویودرکار ہے اور یہ صلاحیت خدا وند نے ہرانسان کودیا ہے تاکہ انسان کواپنے خداوند اورموت کے بعد حیات پریقین آجائے۔
قرآن میں اسی بات کو اس طرح سمجھا یا گیا ہے:
جواللہ تعالیٰ کا ذکرکھڑے اوربیٹھے اوراپنی کروٹوں پر لیٹے ہوئے کرتے ہیں اورآسمان وزمین کی پیدائش میں غوروفکرکرتے ہیں اورکہتے ہیں اے ہمارے پروردگار تو نے یہ سب بے فائدہ نہیں بنایاتوپاک ہے، پس توہمیں آگ کےعذاب سے بچالے"(3:191(

خدا وند چاہتا ہے کہ انسان زمین وآسمان کی تخلیق پرغورکرے اوراپنے خدا وند کوپہچانے ۔ لیکن یہ کام وارمس آئی ویو سے ممکن نہیں تھا،اسی لئے خدا وند نے انسان کوسوچنے اورتخیل کرنے کی انوکھی صلاحیت دی یعنی اسے برڈ س آئی ویودیا۔ آدمی پرلازم ہے کہ وہ اپنی اس صلاحیت کوکام میں لاکراپنے خدا وند کوپہچانے اورموت کے بعد حیات پرایمان لائے کیونکہ اب اس کے پاس کوئی عذرباقی نہیں رہا۔ اب وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ مجھے خدا وند کو پہچاننے کی صلاحیت نہیں دی گئی تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں