زندگی کاعمل صعوبت پرردعمل کا نام ہے
محمد آصف ریاض
2جون 2013
کو پٹنہ کے ایک نوجوان ملنے کے لئے آئے۔ ان کا نام احمد ہے۔ وہ دہلی کے جامعہ نگرعلاقہ
شاہین باغ میں رہتے ہیں۔ انھوں نے ابھی حال ہی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ سے بی ایڈ
کیا ہے۔ وہ فیزکس کے طالبعلم ہیں اورفزکس میں ایم ایس سی کرنے کاارادہ رکھتے ہیں۔
ملاقات کے دوران
انھوں نے بتایا کہ وہ ان دنوں کا فی دبائو میں ہیں۔ ان پرگھر کی ذمہ داریاں آ گئی
ہیں اور وہ پیسہ نہیں کما پارہے ہیں۔ وہ اپنی ذمہ داریوں سے گھبرائےہوئے تھے۔
میں نے انھیں بتا
یا کہ ایسا نہی ہے کہ آپ پرزیادہ ذمہ داریاں ڈال دی گئی ہیں۔ یہ ذمہ داریاں آپ کواس
لئے زیادہ لگ رہی ہیں کیونکہ آپ ابھی اپنے اندرچھپی امکانی صلاحیت کونہیں جانتے۔
ابھی آپ نے اپنے آپ کو دریافت نہیں کیا ہے۔ جس دن آپ اپنی امکانی صلاحیت کوجان لیں
گےاسی دن سے آپ کویہ ساری ذمہ داریاں کم نظر آنے لگیں گی۔
میں نے انھیں بتا
یا کہ آپ پیسہ نہیں کماپارہے ہیں تو بہت زیادہ فکرکی بات نہیں ہے کیوں کہ آپ اس کی
جگہ علم کما رہے ہیں۔ البتہ اگرآپ دونوں نہیں کما رہے ہیں تویہ فکرکی بات ہے۔
میں نے انھیں
بتایا کہ کسی کے لئے یہ ممکن نہیں کہ ایک ہی وقت میں وہ علم بھی
کما ئے اور پیسہ بھی۔ ایک وقت میں آدمی ایک ہی
چیزکما سکتا ہے، یاتو وہ پیسہ کمائے گا یاعلم۔
ایک مثال
میں نے انھیں
بائبل کی ایک مثال دی۔ بائبل میں ہے۔
" کوئی بھی
شخص ایک ہی وقت میں دومالکان کوخوش نہیں رکھ سکتا۔ چاہے تووہ ایک سے محبت کرے گا،اوردوسرے
سے نفرت۔ سنو، تم ایک ہی وقت میں مال اورخداوند دونوں کوحاصل نہیں کرسکتے"
New
International Version (©2011)
"No one can serve two masters. Either you will hate the one and love the other, or you will be devoted to the one and despise the other. You cannot serve both God and money.
"No one can serve two masters. Either you will hate the one and love the other, or you will be devoted to the one and despise the other. You cannot serve both God and money.
Matthew 6:24
آدمی کے لئے بہت
مشکل ہے کہ وہ ایک ہی وقت میں دونوں چیزوں کوحاصل کر لے۔ وہ مال والا بھی ہوجائے
اورعلم والا بھی۔ آدمی کوایک چیز کے لئے ایک چیز کی قربانی بہرحال دینی پڑتی ہے۔
دبائو ایک فطری
امرہے۔ ہرآدمی پردبائوآتا ہے۔ اگرآدمی پردبائونہ آئے تواس کی چھپی ہوئی صلاحتیں
ظاہر نہیں ہوں گی۔ آدمی کی خوابیدہ صلاحتیں اسی وقت جاگتی ہیں جب
کہ اس پردبائوہو۔
میں نے انھیں بتا
یا کہ آپ اپنے آپ کو وہ مشین بنائے جہاں فضلات آکر انرجی میں تبدیل ہوجاتےہیں۔
{Make
yourself a machine where waste is converted into energy}
نادان آدمی دبائوکو
دبائوسمجھتا ہے۔ وہ اسے چیلینج کے طور پرنہیں لیتا اورتباہ ہوجا تا ہے۔ اس کے
برعکس ہوشیار آدمی ہردبائوں کوچیلینج کے طورپرلیتا ہےاوراسے کامیابی کی طرف بڑھنے
کا ایک زینہ بنا لیتاہے۔
کسی دانشور نے
اسی بات کواس طرح سمجھا یا ہے۔
"صعوبت کی
ایک مناسب مقدارزندگی کے لئے ضروری ہے۔ زندگی کا عمل در اصل صعو بت پر ردعمل کا
نام ہے"
The optimum amount of stress
was necessary for life. The process of living is a process of reacting to
stress.
اسی بات کو قرآن
میں اس طرح سمجھا یا گیا ہے۔
لقد خلقنا الانسان
فی کبد
یعنی ہم نے انسان
کومشکل میں پیدا کیا۔ انسان کی تشکیل اس اندازمیں ہوئی ہے کہ اسے صعوبتوں کا تجربہ
گزرتا رہتا ہے۔ اگر ایسا نہ ہو توانسان مردہ ہوجائے۔ وہ دنیا میں کوئی قابل قدرکارنامہ
انجام نہ دے سکے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں