منگل، 4 جون، 2013

Believing in man and not believing in God

آدمی اپنے جیسے انسان پریقین کرتا ہے،اوروہ خداوند پریقین نہیں کرتا

محمد آصف ریاض
ایک آدمی زمین پرپتھرکے بڑے بڑے ستون بناتاہے۔ پھروہ ان پرلوہے کی بڑی بڑی پٹریاں بچھاتاہےاوران پر(میٹرو)کودوڑادیتاہے۔ ٹرین لوگوں کواٹھائے ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچاتی رہتی ہے۔ اب سے لوگوں کی سیکورٹی کاخیال آتاہے۔ وہ ایک پوری فوج تیارکرتا ہے اوراسے لوگوں کے تحفظ پرمعمورکردیتا ہے۔ پھراسے لوگوں کی نگرانی کاخیال آتا ہے اوروہ اسٹیشن اورٹرین پرخفیہ کیمرے نصب کردیتا ہےتاکہ ہرچیزاس کی نگرانی میں رہے۔
اب اگرکسی شخص کوبتایاجائے کہ اسٹیشن پرخفیہ کیمرہ نصب ہے توکوئی اس سے انکارنہیں کرتاہرآدمی سمجھتاہے کہ ٹرین یااسٹیشن پروہ جوکچھ بھی کررہا ہے، اسے دیکھا جارہاہے۔ اس کی نگرانی کی جارہی ہے۔ اس کا کوئی عمل انتظامیہ سے پوشیدہ نہیں ہے۔ ٹرین پرنصب کیمرہ کی خبرپرہرشخص یقین کرتاہے سوائےجنگلی اوربدولوگوں کے،جواپنی جہالت کی وجہ سےنہیں سمجھ پاتے کہ اتنا بڑاکام کس طرح ہوسکتاہے؟
خدا وند کا منصوبہ
اسی طرح خداوند نے زمین کی تخلیق کی۔ اس پرانسان کوبسایا۔ اس کے اندرسے اس کے کھانے پینے کاساراسامان نکالا۔ اس نے اونچے اونچے پہاڑبنائے، اورآسمان کواونچا اٹھایا۔ اس پرسورچ اورچاند کورکھ دیا۔
 اب اس نے انسان کی نگرانی کے لئے ایک اورکام کیا،وہ یہ کہ فرشتوں کوہرانسان کے ساتھ لگا دیا تاکہ وہ اس کارپورٹ کارڈتیارکریں،اوراس کی نگرانی کرتے رہیں۔ پھر اس نے آگے بڑھ کرکائنات میں ہرطرف ربانی کیمرہ نصب کرادیا اوربراہ راست ہرچیزکی نگرانی کرنے لگا۔
تاہم، جب یہ بات لوگوں کو بتائی جاتی ہے تولوگ اسے ماننے کے لئے تیارنہیں ہوتے۔ وہ پہلی خبر کو مانتے ہیں اوردوسری خبرکوجھٹلادیتےہیں۔ وہ انسان کے اختیارات کوجانتے ہیں اورخداوندکے اختیارات کو نہیں جانتے۔
بڑے بڑے ستون اوران پردوڑتی ہوئی بڑی بڑی ٹرینیں انسان کے اندراحساس عجب پیداکرتی ہیں۔ انسان انھیں دیکھ کراس قدرمتاثرہوتا ہے کہ جب اسے بتایاجاتاہے کہ ٹرین چلانے والے نے مسافرین کی نگرانی کے لئے خفیہ کیمرہ لگارکھا ہے اورسب کی نگرانی کررہاہے توکسی کواس خبرپرشک نہیں ہوتا۔ ہرشخص اس خبرکومان لیتا ہے کیوں کہ اسے لگتا ہے جوشخص اتنی بڑی چیزکومینیج کررہا ہے وہ ایک کیمرہ کو بھی مینیج کرسکتاہے۔
لیکن جب یہی بات خداوند کے بارے میں انسان کوبتا ئی جاتی ہے تووہ اس پریقین نہیں کرتا۔ حالانہ وہ دیکھتا ہے کہ وہ ایک ایسی زمین پررہ رہا ہے جواس کی اپنی بنائی ہوئی نہیں ہے،اوروہ اس کی مٹی سے کرشماتی طورپرکھانے پینے کے سامان بھی نکالتاہے۔وہ اپنےاوپربہت اونچا عظیم الشان آسمان کودیکھتاہے۔ وہ اس پرروشن سورج اورچاندستاروں کو دیکھتا ہے، وہ پہاڑوں، صحرا، اورسمندرکو دیکھتا ہے،لیکن یہ چیزیں اسے متاثرنہیں کرتیں۔ وہ خدا وند کے اس عظیم الشان انفراسٹرکچرکوفارگرانٹیڈ لیتا ہے۔اسی لئے اسے ربانی کیمرہ پریقین نہیں آتا۔
ربانی کیمرہ
حالانکہ اس کائنات میں ربانی کیمرہ کا ہونا اتنا ہی یقینی ہے جتنا کہ کسی میٹرواسٹیشن پرکسی انسانی کیمرہ کانصب ہونا۔ اور انسانی کیمرہ کبھی چوک بھی سکتا ہے اور ربانی کیمرہ کبھی چوک بھی نہیں سکتا۔
جس طرح سورج اپنے وقت پر نکلتا اور ڈوبتا ہے، جس طرح رات اپنے وقت پر آتی ہے اور دن اپنے وقت پر نکلتا ہے اوراپنے کام میں وہ نہیں چوکتا،اسی طرح ربانی کیمرہ بھی آن ڈیوٹی ہے، اور وہ اپنے کام میں نہیں چوکتا۔
آسمان پرسورج، چاند، اورستاروں کا ہونا تمثیل کی زبان میں اس بات کا اعلان ہے کہ اسی طرح انسان کے اوپر خدائی کیمرہ بھی کام کررہا ہے اورایک دن آئے گاجب انسان کے سامنے اس کا ریکارڈ کھول کررکھ دیا جائے گا۔ تب وہ کہے گا ہائے یہ کیسی کتاب ہے کہ اس میں توکوئی بات ایسی نہیں جو درج ہونے سے رہ گئی ہو (18:49)
قرآن میں بتا یا گیا ہے:
"ہم نے ہرچیزکولکھ کرشمارکررکھا ہے" (78:29)
But we have recorded everything in a Book
بائبل میں ہے:
"کوئی پوشیدہ چیزایسی نہیں جوکھول نہ دی جائے گی اورکوئی چھپی ہوئی چیزایسی نہیں جسے منکشف نہ کردیا جائے گا"
For there is nothing covered, that shall not be revealed; neither hid, that shall not be known
 Luke12:2))
 آہ،کیا حال ہوگا انسان کا، جب وہ ربانی کیمرہ میں خود اپنی تصویر کو دیکھے گا اور اس دن حسرت و یاس کے سوا،اس کے پاس کچھ بھی نہیں ہوگا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں