مینزا آئی کیوٹسٹ، فیملی پلاننگ اوراسلام
محمد آصف ریاض
مینزا (Mensa) دنیا میں ذہنی طورپراونچے درجے کے لوگوں کی ایک انجمن ہے۔ مینزامیں صرف انہی لوگوں کورکنیت ملتی ہے جن کے ذہنی درجے کو کسی معیاری ذہنی امتحان میں ناپاجا چکا ہو۔
مینزالاطینی زبان کے لفظ Mensa ) ) سے بنا ہے جس کا مطلب ہے میز۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مینزا ایک میزکے گردبیٹھے ارکان کی انجمن ہے۔
رولینڈ بیریل اورلانسلیٹ ویئرنے 1946 میں انگلینڈ میں مینزا کی بنیاد رکھی تھی۔ وہ ذہین لوگوں کوایک جگہ لانا چاہتے تھے اوراونچا ذہنی درجہ ہی اس کا معیارتھا۔ مینزا کے مقاصد درج ذیل بتائےجاتے ہیں:
انسانی ذہانت کو ڈھونڈنا اوراسے انسانیت کی فلاح کے ليے کام میں لانا۔
ذہانت کی فطرت، خصوصیات اوراسکے استعمال کے بارے میں تحقیق کرنا۔
اسکے ارکان کی ذہنی اورسماجی سرگرمیوں کے مواقع کوبڑھانا.
مینزا کا آئی کیو ٹسٹ !
مینزاکاآئی کیو ٹسٹ (صلاحیت ٹسٹ) ان دنوں پوری دنیا میں بحث کاموضوع بنا ہواہے۔ ایک ہند نژاد 12 سالہ طالبہ "نہا رامو" نےآئی کیوٹسٹ میں 162اسکورحاصل کرکے ساری دنیا کوحیرت میں ڈال دیا ہے۔ لڑکی نے آئی کیو ٹسٹ میں 162 اسکورحاصل کئے ہیں جبکہ اندازہ لگا یا جاتا ہے کہ اٹھارہ سال کی عمرمیں آئنسٹائن کاآئی کیو160. رہا ہوگا۔
بزنس لائن نیوزپیپرکے مطابق: "نہا رامو" آئی کیو ٹسٹ میں 162 کے اسکور کےساتھ برطانیہ کےایک فیصد ممتازلوگوں میں شامل ہوگئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہواکہ وہ علم طبعیات کےماہراسٹیفن ہاکنگ،مائیکروسافٹ فائونڈر،بلگیٹس اورمعروف سائنسداں آئنسٹائن سے زیادہ انٹیلیجنٹ ہے۔ واضح ہوکہ کہ بلگیٹس، اسٹیف ہاکنگ، اورآئنسٹائن کے آئی کیو کا اندازہ 160 تک لگا یا گیا ہے۔"
The score puts the girl in the top one per cent of brightest people in the UK and means she is more intelligent than physicist Hawking, Microsoft founder Bill Gates and scientist Albert Einstein, who are all thought to have an IQ of 160.
بزنس لائن لندن، 5 مارچ
فیملی پلاننگ کیوں؟
فیملی پلاننگ کی بنیاد کیاہے؟حقیقت کےاعتبارسے اس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ تاہم اس کے وکلا چند فرضی بنیاد فراہم کراتے ہیں۔ مثلاً صحت، آبادی اورغربت کی روک تھام غیرہ ۔ فیملی پلا ننگ کے وکلا کے نزدیک دنیا کےمسائل آبادی کی وجہ سے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اگرآبادی کم کردی جائےتوسارےمسائل خودبخودحل ہوجائیں گےاوریہ دنیا انسان کے رہنےکے لئےایک بہترین جگہ بن جائے گی۔
This will help ensure that they have a healthy, stable, and happy family life. More than that, if all couples practice family planning, the world will be in a much better place
کرپٹ منصوبہ
فیملی پلاننگ کامنصوبہ سب سےپہلےیوروپ کےکرپٹ لوگوں نےشروع کیا۔ بعد میں پورے یورپ میں اسےقبولیت حاصل ہوگئی۔ پھراسےدنیا پرتھوپنےکی کوشش کی گئی۔ یہ وہ لوگ تھے جوشادی نہیں کرتےتھےاوربدکاری کرتے تھے۔ اوراگرشادی کرلیتے، توبچہ پیدا نہیں کرتے تھے۔ کیوں؟ شادی اس لئے نہیں کرتے تھے کیونکہ شادی آدمی کواکائونٹیبل ( accountable) بناتی ہےاوربچہ اس لئے پیدا نہیں کرتے تھے کیوں کہ بچےانسان کومزید اکائونٹیبل بناتے ہیں۔ اوروہ کسی طرح کی اکائونٹیبلیٹی ( accountability) کے لئے تیارنہ تھے۔ بچوں کی پیدائش کامطلب ہوتا ہے کہ آپ جیسےچل رہے تھےاب ویسے نہیں چل سکتے۔ یہی وہ بات ہے جوانھیں شادی اوربچوں سے روکتی تھی۔ اس کے ساتھ ہی وہ یہ نہیں چاہتے تھے کہ بچے بھی ان کے ساتھ کچھ شیئرکریں۔ اس لئے انھوں نے یہ چوائس لیا کہ دنیا میں ان کی مرضی کے خلاف بچے نہ آئیں۔
پستی کے نقیب
فیملی پلاننگ کے وکلا نےدنیا بھرمیں مہم چلاکرلوگوں کوبتا یا کر تے تھے کہ بڑھتی ہوئی انسانی آبادی دنیا کیلئےخطرہ ہے۔ اس مہم کی کامیابی کے لئے انھوں نے کئی قسم کے ہتکنڈے استعمال کئے۔ مثلاً لوگوں کو یہ بتا یا گیا کہ پیدا ئش کے دوران زچہ بچہ کی موت ہوجاتی ہے۔ غربت کی وجہ سے بچےمرجاتے ہیں۔ بڑھتی آبادی انسانیت کے لئے خطرہ ہےوغیرہ!
یہ سمجھا گیا کہ بچےبوجھ ہوتے ہیں۔ اول تویہ کوشش کی گئی کہ بوجھ نہ اٹھایاجائےاوراگراٹھانےکی نوبت آجائے توبہت کم اٹھا یا جائے۔ فیملی پلاننگ کے وکلا ایک ایسی دنیا دیکھنا چاہتےتھےجو اسٹیگنینٹ ( stagnant) یعنی تھمی ہوئی ہو، جس میں کوئی جوش، کوئی ولولہ، کوئی امنگ، اورکوئی بہائو نہ ہو۔ وہ دنیا کوبہترین دماغ سےمحروم کردینا چاہتے تھے۔ وہ پستی کے نقیب harbinger of backwardness)) تھے۔ وہ انسانیت کے دشمن تھے اورہرآنےوالے بچے کو کومسٹرپروبلم سمجھتے تھے۔ وہ ایک ایسی دنیابنانا چاہتے تھےجوان کی اپنی مرضی سے چلے۔
خداوند کامنصوبہ
خداوند نےانسان کی تخلیق کی۔ لیکن اس کی تخلیق اچانک نہیں ہوئی۔ خدا وند نےانسان کی تخلیق سے پہلے اس کی ضرورت کا ساراسامان پیدا کیا۔ مثلاً زمین کی تخلیق کی آسمان کوبنا یا، ندیاں بہائیں ، سمندرکوبنایا،جنگلات اگائے، آکسیجن کا انتظام کیا،سورج،چاند ستارے بنائے،پھرانسان کے لئے لائف سپورٹ سسٹم تیارکیا، تب جاکرانسان کی تخلیق کی۔ تخلیق کے بعد اس نے تخلیقی بہائوں کوقائم رکھا۔ مثلاً اس نے پانی کورواں رکھا تاکہ وہ سڑنہ جائے۔ سمندرمیں نمک رکھا تاکہ اس کا پانی خراب نہ ہوجائے، ہواکوآلودگی سے پاک رکھنے کے لئےدرختوں کا انتظام کیا۔ اسی طرح وہ انسانی تخلیق کوبھی نئی پیدائش کےذریعہ طاقت فراہم کررہا ہے۔ ایک امریکی سینسس بیوروکے مطابق ہرروزاس دنیا میں 137 ملین لوگ پیدا ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہرروز 137 ملین نئے لوگوں کو بھیج کرخدا وند اس دنیا کو نیا بنارہا ہے اگرخدا وند ایسا نہ کرے تودنیا امنگوں سے خالی ہوجائے۔اوراپنے وقت سے پہلے مرجائے۔
آبادی اگربوجھ ہے
آبادی اگربوجھ ہےتوسوال پیداہوتا ہے کہ دنیا کی سب سےبڑی آبادی چین کیوں تیزی سے ترقی کررہا ہے؟ کیوں دوسری سب سے بڑی آبادی ہندوستان کواپنے انسانی وسائل پرنازہے؟ کیوں برازیل، ترکی اورانڈونیشیا ترقی کی راہ پرنہایت سرعت کے ساتھ گامزن ہیں؟ حالانکہ یہ وہ ممالک ہیں کہ جہاں دنیا کی نصف آبادی رہتی ہے اورکیوں یوروپ اورامریکہ ڈوب رہا ہے؟
اس سوال کا جواب آپ کوہندوستان کے کامرس اورانڈسٹری منسٹرکے ان الفاظ میں مل جائے گا:
"ہندوستان کے لئےاس وقت ترقی کی راہ میں کئی آسانیاں ہیں ان میں ایک یہ ہے کہ جہاں ایک طرف یوروپ میں ایجنگ پپولیشن ایک مسئلہ بنا ہوا ہے وہیں دوسری طرف چین پڑی تیزی کے ساتھ ایجنگ پپولیشن کی طرف بڑھ رہا ہے،ایسے میں ینگ ہندوستان کے پاس وہ موقع ہے کہ وہ دنیا میں اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کرے کیونکہ ہندوستان کے پاس 57 ملین سرپلس باصلاحیت ورکرموجود ہیں۔ فرانس کے صدرفرانکوئس ہالند اوربرطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی آمد بتا رہی ہے کہ اب دنیا ہندوستان کی طرف دیکھ رہی اورہندوستان کواکیسویں صدی میں گلوبل لیڈرکی حیثیت سے ابھرنا ہے۔ "
Predicting immense opportunities for the India in the years ahead, Sharma said that with the ageing west and with China too faced with an ageing population, India, with a large young population, would have 57 million surplus skilled workers ready to absorb job opportunities around the world.
Referring to last week's visit by French President Francoise Hollande and the ongoing trip by British Prime Minister David Cameron to Mumbai and Delhi, Sharma said: "The world is looking at us. India must capitalize on its strengths to assume global leadership in the 21st century.
Daily News, Feb 20, 2013
قرآن کا موقف
قرآن کا ارشاد ہے:
لوگو،اپنی اولاد کو افلاس کے اندیشے سے قتل نہ کروہم انھیں بھی رزق دیں گے اورتمہیں بھی، در حقیقت ان کا قتل ایک بہت بڑی خطا ہے۔17: 31) )
اے محمد ان سے کہو کہ آ ئو میں تمہیں سنائوں کہ تمہارے رب نے تم پرکیا پابندیاں عا ئد کی ہیں یہ کہ: اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اوروالدین کے ساتھ نیک سلوک کرواور' اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈرسے قتل نہ کرو' ہم تمہیں بھی رزق دیتے ہیں اوران کو بھی دیں گے"6:151))
"ہم تمہیں بھی رزق دے رہے ہیں اورتمہارے بچوں کو بھی دیں گے۔" یعنی دیکھتے نہیں ہو کہ ہم نے زمین و آسمان کو پھیلا یااوراس کے اندر بے پناہ امکانات رکھ دئے ہیں۔ اس کے ساتھ تمہیں آنکھ کان دل اور دماغ دیا ہے تاکہ تم دیکھو،سوچو،غوروفکرکرو، اورپھر اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرکے زمین وآسمان میں اپنی زیست کا سامان تلاش کرو۔ تو جس طرح تم اپنے دل اور دماغ کو کام میں لاکراپنی زیست کا سامان حاصل کررہے ہواسی طرح تمہاری اولاد بھی اپنے دل دماغ کا استعمال کرکے اپنی زیست کا سامان حاصل کرے گی۔ تم انھیں مفلسی کے خوف سے قتل مت کرووہ تم سے کچھ لینے نہیں تمہیں کچھ دینے آئے ہیں۔
قرآن ایک خدائی کتاب
مینزاکےآئی کیوٹسٹ میں بارہ سالہ ہند نژاد بچی 'نہا' کی کامیابی قرآن کے بیان کاعملی ثبوت ہے۔ مینزا کا واقعہ بتارہا ہے کہ خدا وند بچوں کو انسانیت کے لئے رحمت بنا کر بھیج رہا ہے۔ نہا کا امکانی صلاحیت میں اسٹیفن، آئنسٹائن، اوربلگیٹس سے آگے نکل جانا بتا رہا ہے کہ یہاں آنے والا ہربچہ اسپیشل ہےاوراپنے ساتھ اپنا رزق لے کرآرہا ہے، وہ کسی پر بوجھ بننے نہیں بلکہ لوگوں کا بوجھ اٹھانے آرہا ہے۔ ان کا قتل خود اپنا قتل ہے۔ قرآن کے بیان کو سائنس کا سپورٹ ملنا بتا رہا ہے کہ قرآن ایک خدائی کتاب۔
BAHUT KHUB
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ بھائی
جواب دیںحذف کریں