جانفشانی مسئلہ کا حل ہے
محمد آصف ریاض
کل 21 مارچ 2013کو جب میں اپنے آفس نوئیڈا سیکٹر 15 سے دہلی کے لئے روانہ ہواتودیکھا کہ
آٹوکا ڈرائیوراپنے پاس ایک موٹی سی لاٹھی رکھے ہوئے ہے۔
میں نےاس سے پوچھا کہ تم
نے یہ لاٹھی کیوں لے رکھی ہے؟ وہ تھوڑی دیرخاموش رہا۔ پھرقدرےغمگین ہوکربولا"سرمیں
ایک پائوں سے معذور ہوں۔" میں نے اس
کی طرف حیرت سے دیکھا۔ وہ شخص واقعتاً معذورتھا لیکن بہت ہی مہارت کے ساتھ گاڑی
چلارہا تھا۔ وہ اترپردیش کے ایک شہرآگرہ کارہنے والا تھا اوراپنا نام دیویندربتارہاتھا۔
میں نےاس سے کہا کہ یہ
کام اس کے لئے بہت رسکی ہے۔ وہ کچھ پیسہ جمع کرکےاس کام کوچھوڑ دےاورکوئی دوسراکام
شروع کردے۔
اب میں سوچنے لگا کہ جہاں
میں رہتا ہوں وہاں بہت سارے لوگ بھیک مانگنے آتے ہیں۔ صرف جمعہ کے دن نہیں،تقریباًہرروز۔
اوران میں اکثریت مسلمانوں کی ہوتی ہےاورزیادہ ترہاتھ پائوں والے ہوتے ہیں۔ ان میں
بعض توبہت تندرست ہوتے ہیں۔
کتنا فرق ہے ایک آدمی
اوردوسرے آدمی کے درمیان۔ ایک کے پاس پائوں نہیں تھا پھربھی وہ اپنی اوردوسروں کی
کفالت کررہا تھا،اوردوسرے کے پاس ہاتھ پائوں، دل دماغ سب کچھ تھا لیکن وہ ہر دوسرے
شخص کے سامنے ہاتھ پھیلا کراپنے آپ کوذلیل کررہا تھا۔
یہ سوچتے ہوئے مجھے
اگریزی کا ایک قول یاد آگیا:
(Thinking is the capital, Enteprise is the way, Hard Work is the
solution)
"یعنی انسان کی صحیح سوچ اس کا سرمایہ ہے، تجارت ترقی کا
راستہ ہے، اورجانفشانی مسئلہ کاحل ہے"
لوگ جانفشانی یعنی "ہارڈ
ورک " کے وزڈم کونہیں جانتےاورتمام قیمتی سرمایہ کے باوجود ذلیل خوارپھرتے ہیں۔
انسان کے پاس ہاتھ پائوں، آنکھ کان ناک، دل اور دماغ کی شکل میں بےانتہا قیمتی
ربانی سرمایہ موجود ہےخداوند چاہتا ہے کہ انسان اس "ربانی سرمایہ" کا
استعمال کرکے زمین پر باعزت زندگی گزارے اور اپنے رب کا شکرادا کرتارہے۔
ایک حدیث میں اسی وزڈم کو
ان الفاظ میں سمجھایا گیا ہے:
اَللّٰهُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ
بِكَ مِنَ الْهَمِّ، وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ
وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ.
اے اللہ، میں حسرتوں اورپچھتاووں
سے،عجز اورکسل مندی سے، بزدلی اور بخل سے، قرض کے بوجھ سے اورغلبہ رجال سے تیری پناہ
چاہتا ہوں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں