بدھ، 20 مارچ، 2013

Interest based system and its impact on entire humanity

 
عالم انسانیت پرسود کے اثرات: ایک جائزہ

محمد آصف ریاض

خداوندچاہتا ہےکہ انسان کےاندرگیونگ اورشیئرنگ ( Giving and Sharing)کی نفسیات پیداہو۔ وہ چاہتاہےکہ زمین پراس کا بندہ دینےوالابن کررہے۔ وہ اپنےبندوں کوگیونگ اورشیئرنگ پرابھارتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:

"جولوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اورہربالی میں سو دانے ہوں،اوراللہ تعالی جسے چاہے بڑھاچڑھا کردے اوراللہ تعالی کشادگی والااورعلم والا ہے"(2:261)

خداوندچاہتا ہےکہ انسان کے پاس مال رہے تاکہ وہ کسی کوکچھ دے سکے۔ دینے کے لئےضروری ہےکہ انسان کے پاس دینےکے لئےکچھ ہو۔ گیونگ اور شیئرنگ کا مزاج پیدا کر کے خداوندانسان کےاندربچت (Saving)کامزاج پیداکرتاہے۔ وہ چاہتا ہےکہ انسان کے پاس کچھ بچےتاکہ وہ لوگوں کی مدد کرنے کی پوزیش میں رہے۔ قرآن کا ارشاد ہے:

"اوررشتہ داروں،مسکینوں اورمسافروں کوان کاحق دواورفضول خرچی سے بچو،بلاشبہ فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں۔" (17:26- 27) 
 




شیطان کاطریقہ


شیطان انسان کادشمن ہے۔ وہ انسان کوبخیلی اورطمع پرابھارتاہے۔ وہ انسان کوفاقہ سےڈراتاہے۔ وہ انسان کوفردکی سطح پرجینےکے لئےمجبورکرتاہے۔ وہ انسان کےاندرسلف کی نفسیات بھڑکاتا ہے۔ وہ انسان کوبتاتاہےکہ وہ صرف اپنےاوراپنےبچوں کے لئےجئے۔ وہ انسان کو اندیشہ ہائے دوردرازسے ڈراتا ہے۔ وہ انسان کوابھارتا ہے کہ وہ بچہ پیدا ہونےسے پہلےہی اس کے نام سے مال فکس کردیے، وہ لوگوں کوڈراکربیماری سے پہلے ہی بیماری کے لئےمال جمع کرادیتاہے۔ وہ چاہتا ہےکہ لوگوں کے پاس کچھ نہ بچےتاکہ لوگ کسی کوکچھ دینےکی پوزیش میں بھی نہ رہیں۔ وہ لوگوں کا مال فضول خرچی میں ضائع کرادیتا ہے۔


ویلنٹائن ڈے: ایک مثال


معروف انگریزی اخباردی ہندو نے ویلنٹائن ڈے پررہورٹنگ کرتے ہوئے لکھا ہے:" لوگ ہرسال ویلنٹائن ڈے پرصرف ایک دن میں 13.19 بلین ڈالرکارڈکے تبادلہ پرخرچ کردیتے ہیں اوریہ سب کچھ ایک ایسی دنیا میں ہورہا ہے جہاں 1.7 بلین لوگ نہایت غربت میں زندگی گزارنے پرمجبورہیں۔"


About 180 million cards are exchanged on Valentine’s Day and the average revenue generated by the industry is a whopping $13.19 billion. Can you just imagine $13.19 billion on a single day in a world where 1.7 billion people live in absolute poverty!

March 17, 2013 ،The Hindu

اخبارمزید لکھتا ہے: " ویلنٹائن ڈے چودہ فروی کوہرسال منا یاجا تاہے لیکن یہی کافی نہیں ہے۔ اس کے پہلے کئی دوسرے ڈیزبھی منا ئےجاتے ہیں۔ مثلا روز ڈے، پرپوزڈے، کس ڈے، ہگ ڈے، چاکلیٹ ڈے، وغیر۔ دی ہندوکےلفظوں میں:


As if making business on February 14 alone was not enough, they added preceding celebrations such as Rose Day, Propose Day, Chocolate Day, Hug Day, Kiss Day, and what not?

 سودی ایجنسیاں {بینک}


فرض کیجئے کہ آپ کے پاس ایک لاکھ روپیہ ہواورآپ کا بھائی اچانک کسی مصیبت میں گرفتار ہوجائے توآپ کیاکریں گے؟ بلاشبہ اگرآپ اپنا پورامال اپنے بھائی کو نہیں دے سکتے توکچھ نہ کچھ اسے ضروردیں گے۔

تاہم اگرمعاملہ الٹا ہویعنی آپ نےاپناسارامال فکس کردیا ہو، یااپنے بچوں اوراپنی بیوی کےلئے کئی قسم کی پالیسیاں لےرکھی ہوں، یاسود پرقرض لےرکھاہوتوایسی صورت میں آپ کیا کریں گے؟ آپ کے پاس اپنے بھائی کودینےکےلئےکچھ بھی نہیں ہوگا۔ زیادہ سے زیادہ آپ یہ کریں گے کہ آپ اپنی گارنٹی پراپنے بھائی کوبینک سےسود پرقرض دلادیں۔ ایسی حالت میں آپ بھائی کم اورسودی ایجنٹ ذیادہ ہوں گے۔

شیطان کی یہ سودی ایجنسیاں اپنےبزنس کوچمکانےکے لئےاس بات کویقینی بناتی ہیں کہ کسی انسان کے پاس کوئی پیسہ نہ رہے۔ وہ ہرانسان کی جیب سے پیسہ نکال لیتی ہیں۔ کیونکہ جب انسان کے پاس پیسہ ہوگااورجب وہ اپنی اوراپنے گھروالوں کی مدد خود کرنے کی پوزیشن میں ہوگا توپھران سےسودپرقرض مانگنے کون جائےگا؟


سودی ایجنسیوں کاطریقہ کار

سودی کاروبارکے لئے ضروری ہے کہ سماج کنگال رہے۔اس بات کو یقینی بنانے کے لئے سودی ایجنسیاں تین طریقہ کاراپناتی ہیں۔ خوف ودہشت، طمع ولالچ، اورنمائش۔

انسان میں خوف اوراندیشہ ہائے دوردرازپیدا کرکے سودی ایجنسیاں انسان کے مال کواپنے پاس جمع کرالیتی ہیں۔ مثلا وہ بیماری کاخوف پیدا کرکے ہیلتھ انشورینس کے نام سےانسان کا مال اپنے پاس جمع کرالیتی ہیں۔ اسی طرح موت کا خوف پیدا کراکرلائف انشورینس کرادیتی ہیں، بچے کی پڑھائی کے لئے ایجوکیشن ڈیپوزٹ کےنام پرانسان کےمال پرقبضہ جما لیتی ہیں۔ وہ کئی قسم کی پرفریب پالیسیوں کےساتھ انسان پرحملہ آورہوتی ہیں۔ مثلا ہیلتھ انشورنس،لائف انشورینس، فکس ڈیپوزٹ، ایجوکیشن ڈیپوزٹ، ہوم لون، پنشن پالیسی وغیرہ۔

خوف کے راستے سے لوٹنےکے بعد بھی اگرانسان کے پاس کچھ بچ جاتا ہےتواسے طمع اورلالچ کے راستےسے لوٹا جاتاہے۔ مثلاً انسان کوبتا یا جا تا ہے کہ تم اپنے پاس پیسہ رکھوگے توختم ہوجائےگا اوراس کا فائدہ بھی نہیں ہوگا۔ تم اپنا مال مجھے دے دواوربیٹھ کرسود کھائو۔ اس طرح وہ انسان کےاندرکاہلی پیدا کرتی ہیں۔ کیوں کہ اگرانسان اپنا پیسہ سود کے لئے جمع نہیں کرتا تووہ اسے بازارمیں اتارتا اوراس پیسہ کو بڑھا نےکے لئے محنت کرتا۔ وہ اس سرمایہ سے جاب کے مواقع بھی پیدا کرتااورکاہلی سے بھی بچ جاتا۔ لیکن سودی ایجنسیاں اسے ایسا کرنے سے روک دیتی ہیں۔

شیطان کاتیسراطریقہ نمائش کاطریقہ ہے۔ شیطان انسان کےاندرنمائش کی نفسیات کوبھڑکاتا ہے اورانسان سے سارامال خرچ کرادیاتا ہے، یہاں تک کہ شیطان کی سودی ایجنسیاں انسان کواپنا مقروض بنا لیتی ہیں۔ مثلا انسان کی حیثیت موٹرسائکل کی ہےتواسے سود پرقرض دے کرکارخریدوادیا جاتا ہے۔ اسی طرح اگرانسان کی حیثیت چھوٹےگھرکی ہے تواسے سودپربڑاگھرخریدوا دیا جا تا ہے۔ اور یہ سب زیادہ سے زیادہ سود کمانے کے لئے کیا جا تاہے۔

ہم نناوے فیصد ہیں اور وہ صرف ایک فیصد


شیطان کی یہ سودی ایجنسیاں صرف افراد کونہیں لوٹتیں بلکہ یہ ملکوں کوبھی لوٹ لیتی ہیں۔ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ امریکہ چودہ ٹرلین ڈالرکامقروض کیوں ہے؟ اورکیوں امریکہ میں جب مالی بحران آیا اورلوگوں نے اپنا گھرنیلامی پررکھا توکوئی خریدار نہیں نکلا؟ کیوں؟ اس لئے کہ سارے لوگ مقروض تھے۔ وہ کون لوگ ہیں جنھوں نے امریکہ کا سارا مال صرف ایک فیصد لوگوں کی مٹھی میں ڈال دیا ہے؟ کیوں اکیوپائی وال اسٹریٹ کی مہم کےساتھ لوگ سڑکوں پراس نعرہ کے ساتھ نکل آئے" ہم نناوے فیصد ہیں اور وہ صرف ایک فیصد۔"

ویکی پیڈیا میں اس اکیو پائی وال اسٹریٹ مہم کے بارے میں یہ الفاظ درج ہیں۔

The main issues raised by Occupy Wall Street were social and economic inequality, greed, corruption and the perceived undue influence of corporations on government—particularly from the financial services sector. The OWS slogan, We are the 99%, refers to income inequality and wealth distribution in the U.S. between the wealthiest 1% and the rest of the population.


یہ سودی ایجنسیاں ہرحال میں اس بات کو یقینی بناناچاہتی ہیں کہ کسی کے پاس مال نہ رہے۔ کیونکہ کوئی بھی سودی ایجنسی اسی وقت چمکتی ہے جب کہ کسی کے پاس مال نہ ہو۔ وہ اس کام میں اس قدرتیزی دکھا تی ہیں کہ ایک سبزی فروش جب دن بھرسبزی بیچ کررات میں فارغ ہوتا ہے تو بینک کے سودی ایجنٹ اس کے پاس آجاتے ہیں اوراس سےاس کی کمائی اڑاکرلے جاتے ہیں۔ اب اگروہ سبزی فروش خودکسی مصیبت میں پڑجائےتواس کے پاس اس کےعلاوہ کوئی راستہ نہیں بچتا کہ وہ دوبارہ اسی سودی ایجنسی کے پاس جائےاورسود پرقرض لے۔ توجوخود اپنی مدد نہیں کرسکتےاورہربارسودی ایجنسی کی مدد کےطالب ہوں، وہ دوسروں کی مدد کس طرح کرسکتے ہیں؟

غورسے دیکھئے توایسا معلوم پڑتا ہے کہ ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ہرشخص مال صرف اس لئے کما رہا ہے تاکہ وہ سودی خزانے یعنی بینکوں کےخزانوں کوزیادہ سے زیادہ بھرسکے۔ آج انسانیت کے سامنے سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا ہم بینکوں اور سودی ایجنسیوں کی کمائی مشین ہیں؟؟؟


اندھے لوگ:

شیطان کی سودی ایجنسیاں لوگوں کوخوف وطمع اورنمائش میں مبتلا کرکےاس قدراندھابنا دیتی ہیں کہ لوگ اتنی سادہ بات بھی بھول جاتے ہیں کہ منی ازپاور؛( Money is power) یعنی پیسہ طاقت ہے۔ جب انسان کے پاس پیسہ ہوتا ہےتووہ اپنےاندرایک قسم کااعتماد پاتا ہے۔ اسی لئے قرآن میں مال کو انسانی بقاکا سامان بتا یا گیا ہے۔ لوگ بھول جاتے ہیں کہ جب ان کا پیسہ ان کی جیب سے نکل کرکسی پالیسی کے تحت بینکوں میں چلاجا تا ہے تواب وہ ان کا پیسہ نہیں رہتا۔ وہ بینک کا پیسہ ہوجا تا ہے۔ پیسہ طاقت ہے لیکن یہ اسی کے لئے طاقت ہے جس کہ پاس وہ ہو۔ اگر آپ کا پیسہ آپ کے پاس ہے تو وہ آپ کی طاقت ہے اورجیسے ہی یہ پیسہ کسی پالیسی یا کسی بینک میں چلا گیا تواب وہ اس بینک یا اس پالیسی ساز کمپنی کی طاقت ہے،اب وہ آپ کی طاقت نہیں رہی۔

سودی ایجنسیوں کا انسا نیت کے خلاف اعلان جنگ

بغوردیکھیں تو پتہ چلے گا کہ یہ سودی ایجنسیاں ہرگھرسےمال اس طرح نکالتی ہیں جیسے کوئی کرپٹ شخص زیرزمین نہرکھود کرتمام نہروں اورتالابوں کاپانی اپنےتالاب میں کرلے،اورپھرلوگوں کو مجبورکرے کہ جس کوپانی پیناہےوہ اس کےتالاب پرآئےاورمنھ مانگی قیمت چکاکرپانی حاصل کرے، بصورت دیگرزمین پرایڑیاں رگڑ کرمرنے کے لئےتیارہوجائے۔ اب آپ تصورکر سکتے ہیں کہ کیوں ہرسال لاکھوں لوگ سود کی وجہ سے خودکشی کرنے پرمجبورہوتے ہیں۔

ہندوستان میں کاٹن کے کسانوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والا ایک شخص ' لیہ برومیو' Leah Borromeo اپنےایک مضمون میں لکھتا ہےکہ 1995 سے2011 کے درمیان ہندوستان میں300,000 لاکھ لوگوں نے سود کی وجہ سے خود کشی کرلی۔


This has become a familiar story in India where nearly 300,000 farmers killed themselves to get out of debt between 1995 and 2011.
Suicide – the only way out of debt? -- New Internationalist

سود کے خلاف اسلام کااعلان جنگ





سودی ایجنسیوں کے جرائم کودیکھتے ہوئےاسلام نےاسے حرام قراردے دیا ہے۔ اسلام میں سود لینا دینا دونوں حرام ہے۔اسلام سودی کاروبارکرنےوالوں کوانسانیت کادشمن قراردیتا ہے اورسود کے خلاف خدا اور اس کے رسول کی طرف سےاعلان جنگ کرتا ہے۔ درحقیقت اسلام کی یہ جنگ ایک دفاعی جنگ ہےکیوں کہ سودی ایجنسیاں سود کے راستہ سے انسانیت پرپہلے ہی حملہ کرچکی ہوتی ہیں توایسے میں لازم ہوجاتا ہے کہ کوئی اٹھے اوران کا مقابلہ کرے۔ چونکہ اسلام فلاح انسانیت کے لئے آیا ہے،اس لئے وہ اس چیلنج کو قبول کرتا ہے۔

"اے ایمان والواللہ تعالی سے ڈرو اورجو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑدو؛ اگر تم سچے ایمان والے ہو؛ اور اگرتم نے ایسا نہیں کیا تو آگاہ ہوجائو کہ اللہ اوراس کے رسول کی طرف سے تمہارے خلاف اعلان جنگ ہے"(2: 278-79)

مسلمانوں کے لئے لمحہ فکریہ

مسلمانوں کو یہ شکایت ہے کہ وہ اس دنیا میں بے وزن ہوکررہ گئے ہیں۔ لیکن وہ یہ نہیں سوچتے کہ اس بے وزنی اور محرومی کے اسباب انھوں نے خود اپنے ہاتھوں سےجمع کئے ہیں۔ وہ سود کھاتے ہیں حالانکہ اسے خدا وند نے حرام قراردیا ہے۔

 سائنسی تحقیق بتاتی ہے کہ انسان وہی ہےجو وہ کھاتا ہے۔ ہیلتھ فوڈ کے لئے کام کرنے والا ایک امریکی ویکٹرہاگولینڈلر Dr. Victor Hugo Lindlahr اپنی کتاب (You are what you eat) میں لکھتا ہے کہ انسان وہی بن جاتا ہے جو وہ کھاتا ہے۔ وہ لکھتا ہے:

“Ninety percent of the diseases known to man are caused by cheap foodstuffs. You are what you eat!


قرآن میں بتا یا گیا ہے کہ اللہ سود کو گھٹا دیتا ہے۔ یعنی وہ سود خوروں کا شعور ان کا وزڈم ان کی دانائی اوران کی سمجھ کم کردیتا ہے۔ وہ ان کے رعب کو ختم کردیتا ہے۔ ان کے اتحاد کو پارہ پارہ کردیتا ہے،اور یہی وہ چیزیں ہیں جن کے ذریعہ خدا وند کسی قوم کوعروج کے مقام پرفائز کرتا ہے اور کسی کوزوال کی تاریک گھاٹی میں اتاردیتا ہے۔

رہی یہ بات کہ یہود ونصاری توسود کھا کرترقی کر رہے ہیں ؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ اگر وہ ترقی یافتہ ہوتے تو سب سے زیادہ معاشی مارکیوں جھیل رہے ہیں؟ بے پناہ ٹکنالوجی کے باوجود کیوں ایسا ہورہا ہے کہ 1930 سے مسلسل گریٹ ڈپریشن کے شکار ہیں۔ اور تب سے اج تک استحکام کے لئے ترس رہے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں