بارش : ایک عظیم خدائی معجزہ
محمد آصف ریاض
جنوری (2013) میں دہلی
میں دوتین روزتک مسلسل بارش ہوتی رہی۔ میں نے پٹنہ فون کر کے اپنی ماں کو بتا یا کہ
دہلی میں بارش ہورہی ہے اوربارش کی وجہ ہے یہاں سردی بڑھ گئی ہے؟ میری ماں پٹنہ کے
ایک گا ﺅں حضرت سا ئیں میں رہتی ہیں۔ انھوں نے بتا یا کہ یہاں بھی دو تین روز سے بارش ہو رہی ہے اور ٹھنڈ کافی بڑھ
گئی ہے۔
میں سوچنے لگا کہ زمین
پربارش کا ہونا کوئی سادہ واقعہ نہیں ہوتا۔ جب بھی بارش ہوتی ہے تو زمین پر خدا کا ایک
عظیم معجزہ ظاہرہوتا ہے۔ اس معجزہ کے اظہار کے لئے خداوند نے پورا نظام قائم کررکھا
ہے۔ بارش کا پانی آسمان سے نہیں اترتا بلکہ یہ زمین کا ہی پانی ہوتا ہے جوآسمان پراٹھایا
جا تا ہے۔
سب جانتے ہیں کہ سمندرکا
پانی سالٹی ہوتا ہے۔ وہ نمک کے ساتھ گھلا ہوتا ہے۔ یہ اتنا زیادہ نمکین ہوتا ہے کہ
کوئی اس کو پی نہیں سکتا۔ خدا اسے ریفائن کرتا ہے۔ سورج زمین پراپنی ہیٹ مارتاہے،ہیٹ
پانی کوبھاپ بنا تا ہے اورہوا اسے آسمان پراٹھا لے جاتی ہے۔ نمک بھاری ہونے کی وجہ
سے سمندرکی تہہ میں بیٹھ جا تا ہےاورپانی ہلکا ہونے کی وجہ سے اوپراٹھ جاتاہے۔ اب بادل
اسے آسمان پراٹھائے پھرتا ہے اورپھرخدا کے حکم سےزمین پربرسا دیتا ہے۔ یعنی پورایونیورس
ایکٹیو ہوتا ہے تب جاکر بارش ہوتی ہے۔
بارش کے پانی کوزمین ضرورت
کے مطابق جذب کرلیتی ہے، باقی پانی سمندراورتالاب میں چلاجاتا ہے، یا پھر بھاپ بن کربادل
کی شکل میں آسمان پراٹھا لیا جا تا ہے، یا پھروہ برف کے تودے کی شکل میں محفوظ ہوجاتاہے۔
The water on earth
goes through a cycle when it first exists as vapor in the atmosphere, then,
when weather conditions are favorable, it condensates and form clouds which
then in turn "break" apart in the form of rain drops. The liquid
water on earth flows in rivers, forms lakes and oceans and eventually becomes
either frozen in the ice of the poles or evaporates to form more clouds
بارش ایک عظیم خدائی معجزہ
جب بھی بارش ہوتی ہے تومیں
سوچنے لگتا ہوں کہ بارش رم جھم رم جھم کیوں ہوتی ہے۔ یہ کسی اور انداز میں کیوں نہیں
ہوتی؟
مثلاً ایسا کیوں نہیں
ہوتا کہ آسمان پرایک نالہ بن جا ئے اوراس سے پانی اس طرح گرے جیسے مشین سے گرتا ہے۔
نیچر کے سامنے بارش کے لئے کئی آپشن ہوتے ہیں لیکن وہ ہمیشہ سب سے پرفکٹ آپشن کو ہی
کیوں لیتا ہے؟ ایسا کیوں ہے ؟
ایسا اس لئے ہے کیوں کہ
نیچرخود بخود کام نہیں کرتا، وہ خدا وند کے حکم کی اطاعت کرتا ہے،جو
سارے نظام کو چلا رہا ہے اوراس کوسنبھالے ہوئے ہے۔ ذراسوچئے کہ اگر بارش کا پانی آسمان
سے نالے کی شکل میں گرتا تو کیا ہوتا؟ جس علاقہ میں بارش ہوتی وہ پوراعلاقہ ڈوب جاتا۔ پھر بارش
خدائی قہر کی علامت بن جاتی۔ لیکن خدا وندنے اپنے بندوں پررحم فرمایا اور بارش کو بوند
بوند ٹپکایاتاکہ پیڑ پودے نباتات وحیوانات سب اس بارش میں نہا جائیں۔
قرآن کا ارشاد ہے:
”بارش کے اس پانی میں جسے اللہ اوپرسے برساتا
ہے، پھراس کے ذریعہ زمین کو زندگی بخشتا ہےاوراپنےاس نظام کی ذریعہ زمین میں ہرقسم
کی جاندارمخلوق پھیلاتا ہے۔ ہواﺅں کی گردش میں اوران بادلوں میں جوآسمان اورزمین کےدرمیان
تابع فرمان بنا کررکھے گئے ہیں، بے شمار نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جوعقل رکھتے ہیں۔“
}البقرہ- آیت : 164}
” پھرذرا انسان اپنی خوراک کودیکھے،ہم نے خوب
پانی برسایا،پھرزمین کوعجیب طرح پھاڑا،پھراس کےاندراگائےغلے،اور انگوراورترکاریاں،
اورزیتون اورکھجوریں، اورگھنے باغ اورطرح طرح کے پھل اور چارے، تمہارے لئے اورتمہارے
مویشیوں کے لئے سامان زیست کے طورپر۔“ }عبس- آیت :24-32}
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں