اورجب انسان آسمان سے اترتا
محمد آصف ریاض
خدا وند نے انسان کی تخلیق کی۔ لیکن اس کی تخلیق اچانک نہیں ہوئی۔ انسان کی
تخلیق سے بہت پہلے خداوند نے زمین وآسمان کی تخلیق کی اوراس میں انسان کی زیست کا
سارا سامان رکھ دیا۔ مثلاً اس نے زمین وآسمان کی تخلیق کی۔ سمندراورپہاڑوں کو بنا یا۔ اس نے درخت اورسبزے اگائےاورآسمان
پرسورج چاند اورستاروں کوروشن کیا۔ جب انسان کی زیست کاساراسامان تیارہوگیا تب
جاکرانسان کی تخلیق کی۔
خداوند نے پہلے انسان ) آدم ( کومٹی سے پیدا کیا۔ پھرماں ہوّا
کو آدم کے گوشت سے پیدا کیا۔ پھران کی اولاد سے نسل انسانی کوپھیلایا۔ یہاں تک کہ
آج زمین پر7 بلین انسان بستے
ہیں۔ خداوند نے پہلے انسان کومٹی سے پیدا کیا دوسرے کوگوشت سے پھرمرد اورعورتوں کے
ذریعہ ان کی نسلیں جاری کیں اورپھرایک وقت آیا جب اس نے تخلیق کے نظام کواستثنائی
طورپربدل دیا اورحضرت عیسیٰ کو بغیرباپ کےاپنے
حکم سے پیداکیا۔ ایساکیوں؟
خداوند نے انسانی تخلیق کے نظام کواستثنائی طورپربدل کربندوں پریہ ظاہرکیا کہ
تمہاراخالق کسی نظام کامحتاج نہیں ہے۔ وہ اتنا زیادہ عظیم اورقدرت والا ہےکہ جو
چاہے اورجس طرح چاہے پیدا کرے۔ وہ ہرطرح کا پیدا کرناجانتا ہے۔
وہ مٹی سے زندہ لہلہاتے ہوئےپودوں کو نکالتا ہے۔ وہ آسمان سے کبھی پانی برسا
تا ہے، کبھی برف کے پتھربرساتا ہے اورکبھی آگ۔ آسمان پرپتھرکہاں سے آجاتے ہیں؟
پانی کہاں سے آجاتا ہے اورآگ کہاں سے آجاتی ہے؟
جوخدا آسمان سے پانی برساتا ہے،آسمان سے پتھربرساتا ہے، آسمان سے آگ برساتا
ہے، اس خدا کے پاس انسانی تخلیق کے لئے دوسرے آپشنس بھی موجود تھے۔ مثلاً وہ چاہتا
توانسان کومٹی سے نکالتا۔ جس طرح زندہ پودے مٹی سے لہلہاتے ہوئے نکل پڑتے ہیں اسی
طرح وہ ہنستے مسکراتے ہوئے انسان کو مٹی سے نکالتا یا پھروہ چاہتا تودوسرے آپشن کولیتا
یعنی جس طرح وہ آسمان سے پانی برساتا ہے، پتھربرساتا ہے، آگ برساتا ہے، اسی طرح وہ
ضرورت کے مطابق انسان کو زمین پراتارتا۔ لیکن خدا نے ان دونوں آپشن کو نہیں لیا!
کیوں؟؟؟
اس لئے کہ اگروہ انسان کو مٹی سے نکالتا توایک انسان کے ساتھ دوسرے انسان کا
کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ ایسی حالت میں نہ کوئی کسی کا باپ ہوتا اورنہ کوئی کسی کی
ماں ہوتی اورنہ کوئی کسی کا شوہرہوتا اورنہ کوئی کسی کی بیوی ہوتی۔ نہ کسی کے پاس
کوئی کنبہ اور قبیلہ ہوتا۔ ایسی صورت میں انسان اپنے باپ، بھائی، بہن، اور آل اولاد سے محروم ہوجا تا۔ کسی کے لئے کسی کے
دل میں محبت کا کوئی جذبہ پیدا نہیں ہوتا۔
خداوند نےانسان کوانسان کے ذریعہ پیداکیا تاکہ انسان کا ایک دوسرے سے والہانہ
تعلق قائم ہوجائے۔ ماں باپ کے ذریعہ پیدا ہونے والا انسان ایک دوسرے کا اکسٹنشن
ہوتا ہے۔ اب جب کوئی انسان اپنی آل اولاد کو دیکھتا ہے تو گویا وہ اپنے ہی توسیعی حصہ یعنی ایکسٹینسو پارٹ کا مشاہدہ کرتا ہے۔
اولاد کیا ہے؟ اولاد انسان کا ایکسٹینسو پارٹ ہے۔ وہ اسی کے گوشت پوشت کا حصہ ہے۔
اب جب انسان اپنی آل اولاد کو دیکھتا ہے تواسے ایسا معلوم پڑتا ہے کہ گویا وہ اپنے
ہی گوشت پوست کو دیکھ رہاہے۔
خداوند کے سامنے انسان کی تخلیق کے لئے بہت سارے آپشنس تھے لیکن اس نے انسان
کومرد اورعورت سے پیدا کرنے کے آپشن کو لیا۔ کیوں؟
اس لئے کہ یہی آپشن انسان کے فیورمیں تھا۔ خدا نے انسان پررحم فرمایا اوراس کے
لئے اپنے تخلیقی منصوبہ کو بدل دیا۔ اس نےانسان کی تخلیق کے لئے اس منصوبہ کو لیا
جوانسان کے لئے سب سے بہترتھا۔
ایسا اس لئے کیا تاکہ جب انسان اپنی آل اولاد کو دیکھے تووہ خدا کےاحسان کو
یاد کرے اوراس کے شکر میں نہا جائے۔ لیکن یہ بھی ایک واقعہ ہے کہ زمین پر ناشکروں
کی تعداد زیادہ ہے۔ قرآن کا ارشاد ہے:
"خدا ہی نے تمہیں پیدا کیا اوراسی نے تمہارے لئے آنکھ، کان اور دل بنا ئے
مگر تم کم ہی شکر ادا کرتے ہو۔" }المک 23- {67
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں