اس دن رونا اور دانت پیسنا ہوگا
محمد آصف ریاض
صبح جب بھی میں سوکراٹھتاہوں تومجھ پرشدید قسم کاخوف طاری رہتاہے۔ میں اس طرح ڈرارہتا ہوں
جیسے کوئی شخص ابھی ابھی موت کے منھ سے نکل کرآیا ہو۔
نیند کیاہے؟ نیند وقتی موت ہے۔ یہ ایک چھوٹی موت ہےجوانسان
کوہرروزبڑی موت کی یاد دلاتی ہے۔ میں ہرروز سونے سے پہلے سوچتا ہوں کہ ایک وقت آئے
گاجب مجھے تنہا آسمان کی طرف سفرکرنا ہوگا۔ اس سفر میں کوئی میرے ساتھ نہ ہوگا۔ نہ
میرے والدین، نہ میری بیوی، نہ میرے بچے اورنہ میراکنبہ اورقبیلہ۔
میں اس سفر پرجا نا
نہیں چاہوں گا لیکن مجھے ایک طاقت ورفرشتہ اٹھا کر لے جائے گا اور کوئی اس کے
مقابلہ میں میری مدد نہ کرسکے گا۔ سب کے لئے رونا اوردانت پیسنا ہوگا۔ اس دن سارا
معاملہ یکطرفہ طور پرخدا وند کے ہاتھ میں ہوگا۔ یہ سوچ کرمیں کانپ جاتا ہوں۔
ہرروزجب صبح سوکرجاگتا ہوں توایسا لگتا ہے کہ آج بچ گیا، لیکن کل؟ قرآن کا ارشاد
ہے:
"وہ ایسا ہے جورات میں تمہاری روح کو قبض کردیتا ہے
اورجوکچھ تم دن میں کرتے ہواس کوجانتا ہے، پھرتم کوجگا اٹھا تا ہےتاکہ معیاد معین
تمام کردی جائے،پھراسی کی طرف تم کوجاناہے، پھروہ تم کوبتائے گاجوکچھ تم کیا کرتے
تھے" }الانعام آیت {60
7فروری 2013کی صبح جب میں سوکراٹھا، تومیں
موت کی خوف سے سہما ہواتھا۔ میں باربارخدا وند سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ رہا
تھا۔ اسی درمیان میراتین سالہ بیٹا محمد یحیٰ جاگ اٹھا۔ میں نے شدت جذبات میں اپنے
بیٹے کوبھی اپنی دعا میں شامل کرلیا، اوراس سے کہا کہ بیٹا بول: "اللہ تعالیٰ میرے باپ کے گناہوں کوبخش
دیجئے، اس کے لئے رحمت کے دروازے کھول دیجئے، اس کے علم میں اضافہ کردیجئے، اس کے
گھروالوں کومعاف کردیجئے، آپ سب کومعاف کرنے والے ہیں۔ آپ کی رحمت آپ کے عذاب
پرغالب ہے۔ پس آپ میری دعائوں کوسنئے اورآسمان سے میری دستگیری کو آئیے" میں
دعا کے یہ الفاظ بولتا تھا اورمیرا بیٹا اپنی تتلاہٹ کے ساتھ ان الفاظ کودہراتا
تھا۔
دعا کیا ہے؟ چند بندھےٹکےالفاظ کےاعادہ کا نام دعا نہیں ہے۔
اپنےخداوند کے سامنےدل کھول کررکھ دینےکا نام دعاہے۔ دعا یہ ہے کہ آدمی اپنے رب کو
ایک انداز میں پکارے اورجب اس کی پکار نہ سنی جائے تو وہ اسے ایک اور اندازمیں
پرووک (Provoke)
کرے۔
شدت عجزمیں جس طرح آنکھ پھاڑکرآنسونکل آتے ہیں اسی طرح شدت
عجز میں زبان پردعا کےالفاظ جاری ہوتے ہیں۔ عجز اور بے بسی کے آنسئوں میں دھلے ہوئے
انہی الفاظ و کیفیات کانام دعا ہے۔
دہلی میں ایک عورت کومیں نے دیکھا کہ وہ بھیک مانگ رہی تھی۔
وہ سب کو اپنا دکھڑا سنا رہی تھی لیکن کوئی اس کی بات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا
تھا، پھراس عوت نے یہ کیا کہ اپنے دودھ پیتے بچےکوسب کے سامنے زمین پر رکھ دیا۔ اب
ایسا ہوا کہ کوئی بھی شخص اسے نظراندازنہیں کرسکا۔
یہی حال اس دعا کا ہے جس میں انسان اپنے ساتھ اپنی آل اولاد
کوبھی شامل کرلیتا ہے، ایسا کرکے گویا وہ اپنے خدا وند کو پرو ووک (Provoke) کرتا ہے کہ وہ اس کی پکارکو
سنے اور آسمان سے اس کی دستگیری کے لئے آئے۔
حضرت آدم کی دعا کے بارے میں قرآن میں یہ الفاظ آئے ہیں:
"آدم نے اپنے رب سے
چند کلمات سیکھ لیں اوراللہ تعالی نے ان کی توبہ قبول فرمائی۔ وہ توبہ قبول کرنے
والا اور رحم فرمانے والا ہے۔" البقرہ {38 {
وہ دعا کیا تھی؟ قرآن میں یہ دعا اس طرح وارد ہوئی ہے: "ان
دونوں نے کہا اے ہمارے رب، ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اگرتوہمیں نہ بخشے گا اور
ہم پررحم نہ کرے گا تو ہم یقیناً نقصان والے ہوجائیں گے۔"} الاعراف ، 23{
ابن
کثیر نے حضرت آدم کی دعا سے متعلق کئی روایات نقل کی ہیں۔ ان میں ایک روایت اس طرح
ہے:
ابن عباس سے منقول ہے کہ حضرت آدم نے فرمایا کہ" خدا
یا، کیا تو نے مجھے اپنے ہاتھ سے پیدا نہ کیا؟ اور مجھ میں اپنی روح نہ پھوکی؟
میرے چھینکنے پر یر حمک اللہ نہ کہا؟ کیا تیری رحمت غضب پر سبقت نہ لے گئی؟ کیا
میری پیدائش سے قبل یہ خطا میری تقدیر میں نہ لکھی تھی؟
جواب ملا ہاں۔ یہ سب میں نے کیا ہے، تو فرمایا خدایا، میری
توبہ قبول کرکے مجھے پھرجنت مل سکتی ہے؟ جواب ملا ہاں۔ یہی وہ کلمات یعنی چند
باتیں تھیں جو آپ نے خدا سے سیکھ لیں۔ تفسیر ابن کثیرصفحہ {103 {
دعا اپنے رب کے آگے آہ و زاری کا نام ہے۔ دعا اپنے رب کو اس
انداز میں پکارنے کا نام ہے کہ وہ اپنے بندے کو نظرانداز نہ کر سکے۔ دعا خدا کی
رحمت کو پرووک (Provoke)
کرنے کا نام ہے۔ دعا کو حدیث میں مخ العبادہ کہا گیا ہے۔
بائبل میں حضرت دائود کی دعا اس طرح نقل ہوئی ہے:
"خدا یا مجھے میرے دشمن سے نجات د ے، ان لوگوں سے میری
حفاظت فرما جو میرے خلاف کھڑے ہیں۔ مجھے بدکاروں سے نجات دے،اور خون کے پیاسوں سے
میری حفاظت فرما۔ دیکھ میرے معاملہ میں وہ کس طرح جھوٹ گڑھتے ہیں۔ یہ متشدد لوگ
میرے خلاف سازش رچتے ہیں،حالانکہ خدا یا، میں نے ان کا کچھ بگاڑا نہیں اور نہ ہی
کوئی گناہ کیا۔ میں نے انھیں کوئی نقصان نہیں پہنچا یا پھر بھی وہ مجھے مارنے کے
لئے تیار ہیں۔ خدایا،آپ میری مدد کو اٹھئے، مصیبت میں میری دستگیری کیجئے۔"
Psalm
59 –
New
International Version 1984
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں